پاکستان کا دہشتگردی کو اسلام سے جوڑنے کا تاثر دور کرنے کا فیصلہ

 سفارتی مہم شروع کریگا، ضرورت ہوئی تو معاملہ ٹرمپ کے سامنے بھی اٹھایا جائیگا، ذرائع وفاق


عامر خان January 26, 2017
اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی فورمز پر بھی یہ معاملہ اٹھایا جائے گا، حکومتی ذرائع۔ فوٹو: فائل

MOSCOW: پاکستان نے دہشت گردی کواسلام سے جوڑنے کے بارے میں امریکا اور بعض عالمی ممالک کے تاثر کو دور کرنے کیلیے بھرپور''سفارتی مہم'' شروع کر نے کا فیصلہ کیا ہے اس حوالے سے وزیراعظم کی منظوری کے بعد حکومتی حکام ان ممالک کی حکومتوں سے سفارتی رابطوں کے ساتھ ساتھ دورے بھی کریں گے۔

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت اس معاملے پرنئے امریکی حکام سے آئندہ ہونے والے سفارتی رابطوں میں بات کرے گا اور ضرورت ہوئی تو یہ معاملہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے بھی اٹھایا جائے گا تاہم وفاقی حکومت کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے اعلیٰ حکومتی حلقوں میں اس معاملے پر جائزے کے بعد سفارتی مہم اور رابطوں پر مشاورت ہوئی ہے۔ اس مہم کے تحت ہپاکستان کی جانب سے ان ممالک کے اعلیٰ حکومتی حکام کو آگاہ کیا جائے گا کہ ''اسلام امن کا مذہب ہے اور بھائی چارگی واخوت کا درس دیتا ہے۔ ان ممالک کی جانب سے دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنا قطعی غیرمنا سب ہے۔ اس طریقے کے بیانات سے امت مسلمہ میں تشویش پھیل جاتی ہے۔

پاکستان واضح موقف اختیار کرے گا کہ اگر کوئی تنظیم یا گروپ ''اسلام '' کا نام استعمال کرکے دہشت گردی میں ملوث ہے ۔یہ ان کی اپنی سوچ یا ذاتی فعل ہوسکتا ہے۔ اس کا اسلامی دنیا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ پاکستان سمیت تمام اسلامی ممالک دہشت گردی اور انتہا پسندی کی مذمت کرتے ہیں۔ پاکستان سمیت کئی اسلامی ممالک کی جانب سے اسلام کا نام استعمال کرکے عالمی سطح پر دہشت گردی میں ملوث گروپس یا تنظیموں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جارہی ہے جو متعلقہ ممالک اپنی پالیسی کے تحت کررہے ہیں اس لیے امریکا سمیت جو ممالک دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنے کے بارے میں اگر کوئی تاثر رکھتے ہیں۔ اس کو زائل کیا جائے تاکہ امت مسلمہ کی تشویش کو دور کیا جاسکے۔

ادھر حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی فورمز پر بھی یہ معاملہ اٹھایا جائے گا۔ پاکستان اس حوالے سے اسلامی ممالک اور اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی ) سے بھی رابطہ کرے گا اور مشترکہ حکمت عملی طے کی جائے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں