صوبائی وزیر تعلیم کا ہائی اسکول کا اچانک دورہہیڈ ماسٹر معطل

مشرف دور میں اسکولنگ نظام بہت خراب تھا،11 سو اسکولوں کو گھوسٹ قرار دیا،مظہرالحق


Nama Nigar January 02, 2013
صوبائی وزیر نے بھارتی سرحد سے متصل گوٹھ چوڑیو یونین کونسل پیٹارو کے آخری اسکول کا بھی دورہ کیا جہاں طلبا سے سوال جواب کے دوران خوش ہو کر انھوں نے طلبا میں نقد انعامات تقیسم کیے۔ فوٹو: فائل

صوبائی وزیر تعلیم سندھ پیر مظہر الحق نے سال کے پہلے دن ننگر پارکر کے قریب پاکستان اور بھارت کے بارڈر پر واقع ہائی اسکول مسکین جہان خان کھوسو کا اچانک دورہ کیا۔

جہاں اسکول کا ہیڈ ماسٹر ہی غیر حاضر اور طلباء کی تعداد نہایت کم تھی جس کا نوٹس لیتے ہوئے انھوں نے ہیڈ ماسٹر کیتو مل کو معطل کر کے چارج سینئر استاد سکندر خان کے حوالے کر دیا۔انھوں نے طلباء کے ہاسٹل کو بھی فوری طور پر فنکشنل کرنے اور وہاں باورچی و دیگر عملے کو تعینات کرنے کی ہدایت جاری کی اور مقامی افراد و صحافیوں کی شکایات پر ڈائریکٹر اسکولز میرپورخاص جلیل لاشاری اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر تھرپارکر ایٹ مٹھی لیلا رام کو 3 دن تک ننگر پارکر میں کیمپ قائم کر کے طلباء کے والدین، سول سوسائٹی کے نمائندوں سے ملاقات کر کے اسکولوں میں حاضریوں کو بہتر بنانے کی ہدایت کی۔

07

صوبائی وزیر نے بھارتی سرحد سے متصل گوٹھ چوڑیو یونین کونسل پیٹارو کے آخری اسکول کا بھی اچانک دورہ کیا جہاں طلباء سے سوال جواب کے دوران خوش ہو کر انھوں نے طلباء میں نقد انعامات تقیسم کیے۔ اس موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے پیر مظہر الحق کا کہنا تھا کہ سندھ میں 49 ہزار اسکولوں میں سے 4 ہزاربند ہیں اور اگر 4 ہزار اسکولوں کی صورتحال بہتر نہیں تو اس کا ہر گز یہ مطلب نہ لیا جائے کہ باقی 45ہزار اسکول بھی بہتر نہیں، انھوں نے کہا کہ 11 سو اسکولوںکو ورلڈ بینک کے تعاون سے سروے کر کے گھوسٹ قرار دیا گیا ہے جس کی فہرستیں بھی اخبارات میں شائع کرائی ہیں، موجودہ حکومت نے اسکولوں کے نظام کو بہتر کیا ہے اس سے پہلے مشرف کے دور میں اسکولنگ نظام بہت خراب تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں