’تشدد پر یقین رکھتا ہوں‘ ڈونلڈ ٹرمپ
میں تشدد پر یقین رکھتا ہوں کیونکہ آگ کا مقابلہ آگ ہی سے کیا جاسکتا ہے، امریکی صدر
اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ تشدد پر یقین رکھتے ہیں کیونکہ آگ کا مقابلہ آگ ہی سے کیا جاسکتا ہے۔
ایک امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے بطورِ خاص شدت پسند اسلامی تنظیموں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ''ہمارے لوگوں اور دوسروں کے سر کاٹ رہے ہیں کیونکہ ان (قتل ہونے والوں) کا تعلق مشرقِ وسطی میں عیسائیت سے ہے۔''
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایسی شدت پسندی کا مقابلہ صرف تشدد ہی سے کیا جاسکتا ہے البتہ وہ اس سلسلے میں اپنے وزیر دفاع جیمس میٹس اور ڈائریکٹر سی آئی اے مائیک پوم پیو سے مشورہ کریں گے کہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے (اسلامی) انتہا پسندی کے خلاف جنگ کیسے لڑی جاسکتی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ٹرمپ کے دستخط پر سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گئی
ٹرمپ نے کہا کہ میں نے اپنے انٹیلی جنس ادارے کے ذمہ داروں سے بات کی اور پوچھا کہ کیا تشدد سے کوئی فائدہ ہوتا ہے، تو انہوں نے کہا کہ بالکل ہوتا ہے۔ میں اپنے لوگوں سے بات کروں گا اور اگر وہ تشدد کو مفید سمجھتے ہیں تو میں اس طرف ضرور جاؤں گا۔ میں ہر وہ کام کروں گا جو قانون کے دائرے میں ہو لیکن میں بھرپور یقین رکھتا ہوں کہ تشدد کارآمد رہتا ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ دشمنوں کے خلاف تشدد کا استعمال امریکہ کو محفوظ بنائے گا۔
اس انٹرویو پر ردِعمل میں سی آئی اے کے سابق سربراہ لیون پنیٹا کا کہنا تھا کہ تشدد کا استعمال ایک بھاری غلطی ہوگی کیونکہ درحقیقت ہمیں اب حصولِ معلومات کےلئے تشدد ضرورت نہیں اور ایسا دوبارہ شروع کرنے پر دنیا کی نظروں میں ہمارا تاثر خراب ہوجائے گا۔
ایک امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے بطورِ خاص شدت پسند اسلامی تنظیموں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ''ہمارے لوگوں اور دوسروں کے سر کاٹ رہے ہیں کیونکہ ان (قتل ہونے والوں) کا تعلق مشرقِ وسطی میں عیسائیت سے ہے۔''
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایسی شدت پسندی کا مقابلہ صرف تشدد ہی سے کیا جاسکتا ہے البتہ وہ اس سلسلے میں اپنے وزیر دفاع جیمس میٹس اور ڈائریکٹر سی آئی اے مائیک پوم پیو سے مشورہ کریں گے کہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے (اسلامی) انتہا پسندی کے خلاف جنگ کیسے لڑی جاسکتی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ٹرمپ کے دستخط پر سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گئی
ٹرمپ نے کہا کہ میں نے اپنے انٹیلی جنس ادارے کے ذمہ داروں سے بات کی اور پوچھا کہ کیا تشدد سے کوئی فائدہ ہوتا ہے، تو انہوں نے کہا کہ بالکل ہوتا ہے۔ میں اپنے لوگوں سے بات کروں گا اور اگر وہ تشدد کو مفید سمجھتے ہیں تو میں اس طرف ضرور جاؤں گا۔ میں ہر وہ کام کروں گا جو قانون کے دائرے میں ہو لیکن میں بھرپور یقین رکھتا ہوں کہ تشدد کارآمد رہتا ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ دشمنوں کے خلاف تشدد کا استعمال امریکہ کو محفوظ بنائے گا۔
اس انٹرویو پر ردِعمل میں سی آئی اے کے سابق سربراہ لیون پنیٹا کا کہنا تھا کہ تشدد کا استعمال ایک بھاری غلطی ہوگی کیونکہ درحقیقت ہمیں اب حصولِ معلومات کےلئے تشدد ضرورت نہیں اور ایسا دوبارہ شروع کرنے پر دنیا کی نظروں میں ہمارا تاثر خراب ہوجائے گا۔