کینٹ اسٹیشن بم دھماکے کی باقاعدہ تفتیش کا آغاز نہیں ہوسکا
تفتیش باقاعدہ سی آئی ڈی کو منتقل نہیں کی گئی،ڈی ایس پی مظہر مشوانی
پولیس کے مختلف شعبوں کے درمیان رابطوں کے فقدان کے باعث کینٹ اسٹیشن کے قریب مسافرکوچ بم دھماکے کی باقاعدہ تفتیش کا آغاز نہیں ہو سکا۔
پولیس افسران صرف اجلاسوں میں واقعے کا جائزہ لے رہے ہیں، دھماکے میں جاں بحق ہونے والے نامعلوم شخص کی ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے شناخت کے لیے مقتول کے خون کے نمونے اور فنگر پرنٹس بھی حاصل کرلیے گئے ہیں ، تفصیلات کے مطابق 29 دسمبر2012 کو کینٹ اسٹیشن کے قریب سرگودھا جانے والی مسافر بس میں دھماکے کی باقاعدہ تفتیش کا تا حال آغاز نہیں کیا جاسکا ہے ، اس سلسلے میں پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کے اعلیٰ افسران اور پولیس کے مختلف تفتیشی یونٹس کے افسران کے درمیان رابطوں کے فقدان کے باعث بس دھماکے کی تفتیش میں پیش رفت نہ ہوسکی ۔
فریئر پولیس کے تفتیشی افسران کا کہنا ہے کہ بس دھماکے کی تفتیش پہلے دن سے ہی تھانے سے سی آئی ڈی انویسٹی گیشن کو منتقل کردی گئی تھی اور اب فریئر تھانے کی انویسٹی گیشن پولیس بس دھماکے کی تفتیش نہیں کررہی ہے ،دوسری جانب سی آئی ڈی انویسٹی گیشن کے ڈی ایس پی مظہر مشوانی کا کہنا ہے کہ سی آئی ڈی انویسٹی گیشن پولیس کا کام کسی بم دھماکے کی تفتیش کرنا نہیں ہوتا ، انھوں نے بتایا کہ سی آئی ڈی انویسٹی گیشن پولیس دھماکے میں ملوث کسی ملزم کے گرفتار کیے جانے کے بعد تفتیش اپنے پاس منتقل کراتی ہے اور باقاعدہ تفتیش کرتی ہے ،ڈی ایس پی مظہر مشوانی نے بتایا کہ بس دھماکے کی تفتیش فریئر تھانے کی انویسٹی گیشن پولیس ہی کررہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بس دھماکے کی تفتیش کے دوران سی آئی ڈی انویسٹی گیشن پولیس متعلقہ پولیس کی مدد کرتی رہے گی،ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ دھماکے کی تفتیش باقاعدہ سی آئی ڈی کو منتقل نہیں کی گئی،پولیس ذرائع کے مطابق بس دھماکے میں جاں بحق ہونیوالے ایک نامعلوم شخص کی ڈی این اے ٹیسٹ کیلیے پولیس نے ایدھی سرد خانے سے لاش کے اجزا حاصل کرلیے ہیں، فنگر پرنٹس بھی حاصل کرلیے گئے ہیں، پولیس کے مطابق جاں بحق نوجوان کی عمر 26 سے 28سال کے درمیان ہے،کینٹ اسٹیشن پر بس میں دھماکے سے 6 افراد جاں بحق اور40 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
پولیس افسران صرف اجلاسوں میں واقعے کا جائزہ لے رہے ہیں، دھماکے میں جاں بحق ہونے والے نامعلوم شخص کی ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے شناخت کے لیے مقتول کے خون کے نمونے اور فنگر پرنٹس بھی حاصل کرلیے گئے ہیں ، تفصیلات کے مطابق 29 دسمبر2012 کو کینٹ اسٹیشن کے قریب سرگودھا جانے والی مسافر بس میں دھماکے کی باقاعدہ تفتیش کا تا حال آغاز نہیں کیا جاسکا ہے ، اس سلسلے میں پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کے اعلیٰ افسران اور پولیس کے مختلف تفتیشی یونٹس کے افسران کے درمیان رابطوں کے فقدان کے باعث بس دھماکے کی تفتیش میں پیش رفت نہ ہوسکی ۔
فریئر پولیس کے تفتیشی افسران کا کہنا ہے کہ بس دھماکے کی تفتیش پہلے دن سے ہی تھانے سے سی آئی ڈی انویسٹی گیشن کو منتقل کردی گئی تھی اور اب فریئر تھانے کی انویسٹی گیشن پولیس بس دھماکے کی تفتیش نہیں کررہی ہے ،دوسری جانب سی آئی ڈی انویسٹی گیشن کے ڈی ایس پی مظہر مشوانی کا کہنا ہے کہ سی آئی ڈی انویسٹی گیشن پولیس کا کام کسی بم دھماکے کی تفتیش کرنا نہیں ہوتا ، انھوں نے بتایا کہ سی آئی ڈی انویسٹی گیشن پولیس دھماکے میں ملوث کسی ملزم کے گرفتار کیے جانے کے بعد تفتیش اپنے پاس منتقل کراتی ہے اور باقاعدہ تفتیش کرتی ہے ،ڈی ایس پی مظہر مشوانی نے بتایا کہ بس دھماکے کی تفتیش فریئر تھانے کی انویسٹی گیشن پولیس ہی کررہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بس دھماکے کی تفتیش کے دوران سی آئی ڈی انویسٹی گیشن پولیس متعلقہ پولیس کی مدد کرتی رہے گی،ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ دھماکے کی تفتیش باقاعدہ سی آئی ڈی کو منتقل نہیں کی گئی،پولیس ذرائع کے مطابق بس دھماکے میں جاں بحق ہونیوالے ایک نامعلوم شخص کی ڈی این اے ٹیسٹ کیلیے پولیس نے ایدھی سرد خانے سے لاش کے اجزا حاصل کرلیے ہیں، فنگر پرنٹس بھی حاصل کرلیے گئے ہیں، پولیس کے مطابق جاں بحق نوجوان کی عمر 26 سے 28سال کے درمیان ہے،کینٹ اسٹیشن پر بس میں دھماکے سے 6 افراد جاں بحق اور40 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔