کوئی ذرا ان کو چلو بھرپانی تو لا دے

حکومت کو کرکٹ کی بہتری میں کوئی دلچسپی نہیں اس لیے اپنے وفاداروں کو نوازنے کیلیے بورڈ میں بٹھا دیا


Saleem Khaliq January 26, 2017
حکومت کو کرکٹ کی بہتری میں کوئی دلچسپی نہیں اس لیے اپنے وفاداروں کو نوازنے کیلیے بورڈ میں بٹھا دیا - فوٹو: فائل

NEW DEHLI: اگر پی سی بی حکام، سلیکٹرز یا کوچنگ اسٹاف میں ذرا بھی شرم ہوتی تو بدترین شکستوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کوئی نہ کوئی تو استعفیٰ دے دیتا، مگر اب تک ایسا ہوا نہ آئندہ کوئی امکان لگتا ہے۔

ہم نیوزی لینڈ کے بعد آسٹریلیا سے ٹیسٹ سیریز میں کلین سوئپ اور ون ڈے سیریز1-4 سے گنوانے پر غمزدہ ہیں مگر یقین مانیے کرکٹ بورڈ کے ایوانوں میں بالکل بھی ہلچل نہیں مچی ہو گی، وہی رسمی بیانات اور پھر خاموشی کہ یہ بے وقوف لوگ کچھ دن شور مچا کر سب بھول جائیں گے، زیادہ دور کیوں جائیں ورلڈکپ 2015 میں شرمناک شکست، بنگلہ دیش میں وائٹ واش و دیگر ناکامیوں پر کس نے از خود عہدہ چھوڑا، مجبور کرنا اور بات تھی؟ کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی مگر بیچارے شائقین سوگ مناتے رہے، پہلے بھی حکام یہ سوچ کر اطمینان سے رہے کہ ہمیں کوئی کچھ نہیں کر سکتا اب بھی یہی کریں گے، بس ایک قربانی کا بکرا درکار ہوتا ہے جو اظہر علی کی صورت میں تیار بیٹھا ہے، تمام ناکامیوں کا ذمہ دار کپتان کو قرار دے کر اپنا دامن صاف بچا لیا جائے گا، کس نے انھیں گھر سے بلا کر قیادت سونپی اور ون ڈے ٹیم میں شامل کیا سب جانتے ہیں مگر وہ لوگ اب بھی صاف بچے رہیں گے، حقیقی احتساب جب تک نہ ہو ہماری کرکٹ مزید زوال پزیر ہوتی رہے گی، رینکنگ میں اب آٹھویں، نویں نمبر کی ٹیم تو بن چکے اب کیا کسر باقی ہے، اظہر علی کسی صورت ون ڈے کرکٹ سے مطابقت نہیں رکھتے مگر مصباح الحق نے اپنا اثر ورسوخ برقرار رکھنے کیلیے انھیں کپتان بنوایا نتیجہ حسب توقع آیا، سابق کپتان نے جو بویا وہ اب دوسرے کاٹ رہے ہیں، دراصل مصباح صرف ایک کھلاڑی نہیں بلکہ ایک مائنڈ سیٹ کا نام ہے، ان کے برانڈ کی کرکٹ ہماری ٹیم میں رچ بس سی گئی ہے، نہ صرف اظہر بلکہ دیگر بھی اسی انداز سے کھیل رہے ہیں، اسی لیے ہم ون ڈے میں دیگر ٹیموں سے پیچھے رہ گئے۔

ٹیسٹ ٹیم پر ہمیں بڑا ناز تھا، مسلسل 6 میچز ہار کر وہ بھی چھٹے نمبر پر پہنچ چکی، سابق کوچ وقار یونس کے بارے میں جب کبھی میں لکھتا کہ ٹیم کا بیڑا غرق کر کے وہ خود آسٹریلیا میں مزے کریں گے تو ان کے چاہنے والوں کو یہ بات پسند نہ آتی، کیا میں غلط تھا؟ اب کمنٹری باکس میں بیٹھ کر وہ ٹیم میں خامیاں نکال رہے ہیں، ان کو یاد تو دلایا جائے بھائی یہ سب آپ کا ہی کیا دھرا ہے،ذاتی پسند نا پسند کے چکر میں آپ نے ہی بیڑا غرق کیا، سرفراز کے ساتھ ناانصافی پر جب میں لکھتا تو لوگ اسے کچھ اور ہی رنگ دیتے، آج دیکھ لیں وکٹ کیپر نے خود مان لیا کہ سابق کوچ کے دور میں وہ عدم تحفظ کا شکار تھے، جب بورڈ کے بڑوں کو کھیل سے زیادہ دیگر معاملات میں دلچسپی ہوگی تو ٹیم کا تیا پانچہ تو ہونا ہی ہے، سلیکشن کمیٹی کی ہی مثال دیکھ لیں، بھاری تنخواہ پر انضمام الحق کو لایا گیا، ساتھ میں توصیف احمد، وسیم حیدر اور وجاہت اﷲ واسطی جیسے یس مین رکھے ، کیا ٹیم بنائی انہوں نے جس کا یہ حال ہو گیا، کہاں گیا نیا ٹیلنٹ؟ انہوں نے کس نئے کھلاڑی کو موقع دیا؟ ڈومیسٹک میچز میں سارے دن اسٹیڈیم کے ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر یہ لوگ عوام کو بے وقوف بناتے رہے؟ ناکام عمر اکمل کو کس بنیاد پر واپس لائے؟ اگر وہ واپس آ گئے تو رنز کے ڈھیر لگانے والے احمد شہزاد کیوں باہر ہیں، ان کو یہ تو بتانا چاہیے،انضمام نے غیرملکی ٹورز اور تنخواہ بٹورنے کے سوا اور کیا ہی کیا، یہ ٹیم تو کوئی عام کرکٹ شائق بھی بنا سکتا تھا۔

اب سلمان بٹ اور آصف کو واپس لانے کی تیاریاں ہورہی ہیں، اسپاٹ فکسنگ میں سزا یافتہ عامر پہلے ہی آ چکے، اس کا مطلب ہے کہ پانچ سال میں ہمیں نیا ٹیلنٹ ملا ہی نہیں، اگر اچھے نئے کھلاڑی نہیں ہیں تو سال میں کروڑوں روپے کیوں ڈومیسٹک کرکٹ پر خرچ کر رہے ہیں؟ اور اگر ٹیلنٹ ہے تو اسے موقع کیوں نہیں دے رہے؟ کون ان باتوں کا جواب دے گا۔ اس سیریز میں ٹیم نے اتنے کیچز ڈراپ کیے فیلڈنگ کوچ اسٹیو رکسن نجانے کس مرض کی دوا تھے، مکی آرتھر گزشتہ برس پی ایس ایل میں کراچی کنگز کے ساتھ تھے اس کا کیا حشر ہوا سب جانتے ہیں، اب پاکستانی ٹیم میں بھی وہ کوئی بہتری نہ لاسکے، ناکام ثابت ہونے والے اظہر محمود کے دور میں بولرز کی کارکردگی بھی سب کے سامنے ہے، ایک نو بالز کا مسئلہ تک تو وہ حل کرا نہ سکے، نام نہاد بہترین بولنگ اٹیک بُری طرح ایکسپوز ہو گیا، وہاب ریاض بھارت کیخلاف پانچ وکٹوں اور پھر ورلڈکپ میں آسٹریلیا کیخلاف اسپیل کے طفیل نجانے مزید کتنی اور کرکٹ کھیلیں گے، عامر کی فارم میں واپسی کب ہوگی، اس کا جواب تلاش کرتے کئی سیریز نکل چکی ہیں،اہل خانہ کے ساتھ ہر سیریز میں جانے والے کھلاڑی اب یہ بھی شکوہ کر رہے ہیں کہ طویل ٹور تھا، گھر کی یاد ستا رہی ہے، شیڈول تو کئی برس پہلے بن جاتے تھے تب کیوں اعتراض نہیں کرتے،جب چیک ملتا ہے تب تو خوشی سے چہرہ دمک اٹھتا ہے، بطور پروفیشنل ان کا کام ہی کھیلنا ہے، کروڑوں روپے اور وی وی آئی پی پروٹوکول بھی تو ملتا ہے ، ایسے میں کچھ تو پرفارم کر دیا کریں ، آسٹریلیا و دیگر روٹیشن پالیسی اپنا کر اپنے کھلاڑیوں کو آرام بھی دیتے ہیں ہم نے تو بس ایک ٹیم بنا دی اسی کو کھلاتے رہتے ہیں، غلطی سے کسی ینگسٹر کو منتخب کر لیا تو وہ بیچارہ پانی پلا کر ہی واپس آ جاتا ہے، جب تک ان پر اعتماد نہیں کریں گے کیسے وہ اپنی صلاحتیں دکھائیں گے۔

حکومت کو تو کرکٹ کی بہتری میں کوئی دلچسپی نہیں، اس نے اپنے وفاداروں کو نوازنے کیلیے بورڈ میں بٹھا دیا، آگے بھی کوئی تبدیلی آتی نظر نہیں آتی، اب سب کی کوشش ہو گی کہ پی ایس ایل کی رنگینوں میں الجھا کر قوم کی توجہ بٹا دی جائے، اب تو یہ بھی ڈر ہے کہ کہیں ٹیم کو ورلڈکپ کا کوالیفائنگ راؤنڈ کھیلنا نہ پڑ جائے، اگر ایسا ہوا تو پاکستان کرکٹ کی تاریخ ذمہ داروں کو کبھی معاف نہیں کرے گی، اب بھی حال اچھا نہیں ہے کوئی ذرا اس تباہی کے ذمہ داروں کو چلو بھرپانی تو لا دے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔