کینو کی ایکسپورٹ 33 لاکھ ٹن سے بڑھانا چاہتے ہیں سکندر بوسن

انڈونیشی حکومت نے کینو کی درآمد کی مدت میں 4ماہ کا اضافہ کردیا،وفاقی وزیر


Khususi Reporter January 27, 2017
پاکستان دنیا میں کینو پیدا کرنے والا چھٹا بڑا ملک ہے، سرگودھا چیمبر کے صدر قیصر اقبال۔ فوٹو : این این آئی

وفاقی وزیر قومی تحفظ خوراک و تحقیق سکندر حیات بوسن نے کہا ہے کہ کینو کی ایکسپورٹ گزشتہ سال کی 3 لاکھ 30 ہزار ٹن سے بڑھانے کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، انڈونیشی حکومت نے کینو کی درآمد کی مدت میں 4ماہ کا اضافہ کردیا ہے جس سے اس کی برآمد میں اضافہ ہوگا، یو ایس ایڈ کے تعاون سے ملک میں غربت میں کمی اور معاشی سرگرمیوں میں بہتری آئی ہے۔

سکندر حیات بوسن کینو ایکسپو 2017 کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے، اس موقع پر سرگودھا چیمبر کے صدر قیصر اقبال ودیگر، یوایس ایڈ پاکستان مشن ڈائریکٹر جان گرورکے و دیگر نے بھی اظہارخیال کیا جبکہ بڑی تعداد میں کسانوں، تاجروں اورزرعی ماہرین نے شرکت کی، تقریب کا اہتمام یو ایس ایڈ نے امریکا پاکستان شراکت برائے ترقی زرعی منڈی پروگرام کے تحت کیا تھا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ یو ایس ایڈ نے ہمیشہ پاکستان میں زراعت کے مختلف شعبوں میں پروجیکٹ اور تکنیکی معاونت کے ساتھ مختلف پروگرامز اور تقاریب منعقد کیں جن کی بدولت پاکستان میں غربت کی کمی اور زرعی پیداوار کے اضافے میں بہت مدد ملی ہے، پاکستان میں زراعت کا شعبہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے،60فیصد ملکی آبادی اس شعبے سے وابستہ ہے، شعبے کا ملکی جی ڈی پی میں 20فیصد حصہ ہے، پاکستان میں صنعتی شعبہ زراعت سے منسلک ہے اور ہماری برآمدات بھی اسی شعبے پر منحصر ہیں۔

سکندر بوسن نے کہا کہ اناج کی فصلیں پاکستان کے زرعی شعبے کی پہچان ہیں، اس کے ساتھ ہارٹی کلچر اور دیگر ہائی ویلیو فصلیں ہماری مصنوعات کی بیرونی منڈیوں تک رسائی کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سٹرس فروٹ جس میں کینو سب سے اہم ہے نے اچھی پیداواری تبدیلی لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور کچھ دہائیوں سے ملک کے بہت سے غریب علاقوں میں رہنے والوں کی پیداواری صلاحیت بڑھائی ہے، ملک میں پھل کی مجموعی پیداوار میں سٹرس کا حصہ 30فیصد ہے، ملک میں اہم ہونے کے ساتھ بین الاقوامی تجارت میں بھی یہ خاص مقام رکھتا ہے۔

ادھر امریکی سفیر ڈیوڈ ہال نے کہاکہ امریکا پاکستان کو زرعی شعبے کی ترقی کے لیے مالی و تکنیکی امداد فراہم کر رہا ہے، مذکورہ پروگرام سے سٹرس کی ایکسپورٹ اور بین الاقوامی منڈیوں میں مسابقت کوفروغ دینے میں مدد ملے گی کیونکہ برآمدکنندگان کو مسابقت کے لیے تربیت دی جا رہی ہے۔

پروگرام کے سربراہ نے بتایا کہ اس پروگرام کا بنیادی مقصد مقامی زراعت، لائیواسٹاک اور سٹرس کے ساتھ بے موسمی سبزیوں کی بین الاقوامی منڈی میں مسابقتی صلاحیت بڑھانا ہے جبکہ اس کا دوسرا مقصد تکنیکی معاونت اور میچنگ گرانٹ کے ذریعے شعبے میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

اس موقع پر سرگودھا چیمبر کے صدر قیصر اقبال نے کہا کہ پاکستان دنیا میں کینو پیدا کرنے والا چھٹا بڑا ملک ہے، ملک میں کینو کی پیداوار 1800ہزار ٹن ہے جس میں سرگودھا کا شیئر 96 فیصد ہے، سرگودھا سے 25کروڑ ڈالر کا فروٹ برآمد ہوتا ہے، علاقے میں 150 کینو پروسیسنگ یونٹ کام کر رہے ہیں جن کو بین الاقوامی سرٹیفکیشن حاصل ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں