بلدیاتی قانون سندھ حکومت نے گڑبڑ کی تو نمٹنا جانتے ہیں چیف جسٹس

بلدیاتی الیکشن تک نئے قانون کی حیثیت نہیں،کراچی کومیٹروپولیٹن بنانا،دیگر اضلاع کیلیے ایسانہ کرناامتیازی معاملہ ہے

آرڈیننس میںمیٹروپولیٹن کی قانونی شکل واضح نہیں، ریمارکس،سندھ حکومت کی محکمے منتقل نہ کرنے کی یقین دہانی. فوٹو: آن لائن/فائل

سپریم کورٹ نے سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کیخلاف دائر درخواستوں پر حکم امتناع برقرار رکھتے ہوئے42محکموں کی صوبائی حکومت سے میٹرو پولیٹن حکومت کو منتقل نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

سندھ حکومت کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی کہ مذکورہ محکمے عدالتی اجازت کے بغیر منتقل نہیں کیے جائیںگے ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کراچی کے اضلاع ختم کرکے ایک ضلع بنانے اور دیگر شہروں کے اضلاع کیلیے ایسا نہ کرنا امتیازی معاملہ ہے ۔چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ سندھ حکومت کے وکیل انور منصور خان نے کا کہنا تھا کہ انھیں علاج کیلیے برطانیہ جانا ہے اس لیے سماعت کچھ دنوںکیلیے ملتوی کی جائے ۔




چیف جسٹس نے کہاکہ اس دوران محکموںکی منتقلی کیخلاف جاری حکم امتناع برقرار رہے گا اس میںکوئی گڑ بڑ نہیں ہونی چاہیے ۔انور منصور نے کہا ایسا نہیں ہوگا ، چیف جسٹس نے کہا کہ گڑ بڑکی گئی تو عدالت کو نمٹنا آتا ہے۔چیف جسٹس نے کہا آرڈیننس میں میٹروپولیٹن کی قانونی شکل واضح نہیں،کراچی میںپانچوں اضلاع ختم کرکے میٹروپولیٹن بنایا جارہا ہے جبکہ سندھ کے باقی اضلاع میں ایسا نہیںکیا جا رہا، اس نئے قانون کی اس وقت تک کوئی حیثیت نہیںجب تک بلدیاتی انتخابات نہیں ہوتے۔عدالت نے مزیدسماعت 16جنوری تک ملتوی کردی ۔

Recommended Stories

Load Next Story