لانگ مارچ صدر زرداری الطاف حسین اور وزیراعظم ق لیگ سے بات کرینگے
جمہوریت کیخلاف سازش عوام کے تعاون سے ناکام بنا دی جائیگی، صدرزرداری،راجا پرویز کی گورنر سندھ سے ملاقات
صدر آصف علی زرداری سے منگل کو وزیر اعظم راجا پرویز اشرف نے بلاول ہاؤس میں ملاقات کی۔
صدر نے اہم سیاسی امور پر صلاح مشورے کیلیے وزیر اعظم کو اچانک اسلام آباد سے کراچی طلب کیا تھا۔ باخبر ذرائع کے مطابق ملاقات میں بالخصوص تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی لانگ مارچ کی کال اور پی پی حکومت کے دو اتحادیوں متحدہ قومی موومنٹ اور مسلم لیگ (ق) کی جانب سے لانگ مارچ کی حمایت کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ معلوم ہوا ہے کہ صدر نے دونوں اتحادی جماعتوں کی لانگ مارچ کی حمایت پر وزیر اعظم سے استفسار کیا کہ انھوں نے لانگ مارچ کے حوالے سے کیا اقدامات کیے ہیں وزیر اعظم نے صدر کو اس حوالے سے حکومتی رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ لانگ مارچ کو روکا نہیں جائے گا۔
تاہم امن وامان کو کنٹرول کرنے کیلیے موثر اقدامات کیے جا رہے ہیں جبکہ لانگ مارچ کے شرکا کو اسلام آباد میں مخصوص علاقے تک محدود رکھا جائے گا اور انہیں پارلیمنٹ ہاؤس اور دیگر اہم مقامات کی جانب جانے نہیں دیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے صدر کو یہ بتایا کہ مسلم لیگ (ق) لانگ مارچ میں شریک نہیں ہوگی ۔ذرائع کے مطابق صدر نے وزیر اعظم کو ہدایت کی کہ وہ اس سلسلے میں مسلم لیگ (ق) کی قیادت سے بات کریں جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین سے وہ خود بات کریں گے۔
دریں اثناپیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی موجودگی میں وزیر اعظم سے بات چیت کرتے ہوئے صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوریت کا تسلسل جاری رہے گا، موجودہ حکومت اپنی پانچ سالہ آئینی مدت کو پورا کرے گی،آئندہ انتخابات مقررہ وقت پر شفاف طریقے سے منعقد کراکے عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کریں گے، آئندہ انتخابات میں جو جماعت عوام کے ووٹوں سے کامیاب ہوئی اس جماعت کو آئینی طریقے سے اقتدار منتقل کیا جائے گا، جمہوریت کے خلاف کی جانے والی تمام سازشوں کو عوام کے تعاون سے ناکام بنا دیا جائے گا۔ انھوں نے کہاکہ جمہوری استحکام کے بعد معاشی استحکام حکومت کا اولین ایجنڈا ہے۔ صدر نے کہا کہ حکومت عوام کے مسائل اور تکالیف سے غافل نہیں ہے، ملک میں توانائی کے بحران کے حل کے لیے قلیل، درمیانی اور طویل مدت پالیسیوں پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی اور انتہا پسندی ہے اور اس کے خاتمہ کے لیے حکومت کے ساتھ تمام جماعتوں کو متحد ہوکر جدوجہد کرنی ہوگی۔ ذرائع نے بتایا کہ اس ملاقات میں ملک میں بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال اور لانگ مارچ کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور صدر کا کہنا تھاکہ سیاست کرنا تمام جمہوری قوتوں کا حق ہے، تاہم کسی کو قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔دریں اثنا وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سے منگل کی شب گورنر ہاؤس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العبادخان نے ملاقات کی ۔ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے تعلقات سمیت دیگر اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم اور گورنر سندھ کے درمیان ملاقات میں ایم کیو ایم کی جانب سے 14 جنوری کے لانگ مارچ کی حمایت پر بھی غور کیا گیا۔ زرائع کا کہناہے کہ گورنر سندھ 14 جنوری کے لانگ مارچ کے حوالے سے وزیر اعظم سے ہونے والی گفتگواور پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے پیغام سے ایم کیو ایم کی قیادت کوآگاہ کریں گے۔ لانگ مارچ اور آئندہ کی سیاسی صورتحال اور دونوں جماعتوں کے تعلقات کے حوالے سے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے رہنمایوں کے درمیان ملاقات جلد متوقع ہے۔
صدر نے اہم سیاسی امور پر صلاح مشورے کیلیے وزیر اعظم کو اچانک اسلام آباد سے کراچی طلب کیا تھا۔ باخبر ذرائع کے مطابق ملاقات میں بالخصوص تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی لانگ مارچ کی کال اور پی پی حکومت کے دو اتحادیوں متحدہ قومی موومنٹ اور مسلم لیگ (ق) کی جانب سے لانگ مارچ کی حمایت کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ معلوم ہوا ہے کہ صدر نے دونوں اتحادی جماعتوں کی لانگ مارچ کی حمایت پر وزیر اعظم سے استفسار کیا کہ انھوں نے لانگ مارچ کے حوالے سے کیا اقدامات کیے ہیں وزیر اعظم نے صدر کو اس حوالے سے حکومتی رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ لانگ مارچ کو روکا نہیں جائے گا۔
تاہم امن وامان کو کنٹرول کرنے کیلیے موثر اقدامات کیے جا رہے ہیں جبکہ لانگ مارچ کے شرکا کو اسلام آباد میں مخصوص علاقے تک محدود رکھا جائے گا اور انہیں پارلیمنٹ ہاؤس اور دیگر اہم مقامات کی جانب جانے نہیں دیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے صدر کو یہ بتایا کہ مسلم لیگ (ق) لانگ مارچ میں شریک نہیں ہوگی ۔ذرائع کے مطابق صدر نے وزیر اعظم کو ہدایت کی کہ وہ اس سلسلے میں مسلم لیگ (ق) کی قیادت سے بات کریں جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین سے وہ خود بات کریں گے۔
دریں اثناپیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی موجودگی میں وزیر اعظم سے بات چیت کرتے ہوئے صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوریت کا تسلسل جاری رہے گا، موجودہ حکومت اپنی پانچ سالہ آئینی مدت کو پورا کرے گی،آئندہ انتخابات مقررہ وقت پر شفاف طریقے سے منعقد کراکے عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کریں گے، آئندہ انتخابات میں جو جماعت عوام کے ووٹوں سے کامیاب ہوئی اس جماعت کو آئینی طریقے سے اقتدار منتقل کیا جائے گا، جمہوریت کے خلاف کی جانے والی تمام سازشوں کو عوام کے تعاون سے ناکام بنا دیا جائے گا۔ انھوں نے کہاکہ جمہوری استحکام کے بعد معاشی استحکام حکومت کا اولین ایجنڈا ہے۔ صدر نے کہا کہ حکومت عوام کے مسائل اور تکالیف سے غافل نہیں ہے، ملک میں توانائی کے بحران کے حل کے لیے قلیل، درمیانی اور طویل مدت پالیسیوں پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی اور انتہا پسندی ہے اور اس کے خاتمہ کے لیے حکومت کے ساتھ تمام جماعتوں کو متحد ہوکر جدوجہد کرنی ہوگی۔ ذرائع نے بتایا کہ اس ملاقات میں ملک میں بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال اور لانگ مارچ کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور صدر کا کہنا تھاکہ سیاست کرنا تمام جمہوری قوتوں کا حق ہے، تاہم کسی کو قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔دریں اثنا وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سے منگل کی شب گورنر ہاؤس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العبادخان نے ملاقات کی ۔ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے تعلقات سمیت دیگر اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم اور گورنر سندھ کے درمیان ملاقات میں ایم کیو ایم کی جانب سے 14 جنوری کے لانگ مارچ کی حمایت پر بھی غور کیا گیا۔ زرائع کا کہناہے کہ گورنر سندھ 14 جنوری کے لانگ مارچ کے حوالے سے وزیر اعظم سے ہونے والی گفتگواور پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے پیغام سے ایم کیو ایم کی قیادت کوآگاہ کریں گے۔ لانگ مارچ اور آئندہ کی سیاسی صورتحال اور دونوں جماعتوں کے تعلقات کے حوالے سے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے رہنمایوں کے درمیان ملاقات جلد متوقع ہے۔