قیامت صرف ڈھائی منٹ دور
دنیا میں تباہی کے خدشات بڑھنے پر گھڑی کا وقت آگے جبکہ خدشات میں کمی پر اس کا وقت پیچھے کردیا جاتا ہے
امریکی سائنسدانوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی وجہ سے ''قیامت کی گھڑی'' (Doomsday Clock) پورے 30 سیکنڈ آگے کردی ہے کیوں کہ دنیا میں تباہی کے خدشات بڑھنے پر اس گھڑی کا وقت آگے جب کہ خدشات میں کمی پر اس کا وقت پیچھے کردیا جاتا ہے۔
اس بات کا اعلان گزشتہ روز بلیٹن آف اٹامک سائنٹسٹس کے سائنس اینڈ سیکیوریٹی بورڈ کے ارکان نے ایک پریس کانفرنس میں کیا اور کہا کہ اس اقدام کی سب سے بڑی وجہ ڈونلڈ ٹرمپ ہیں جنہوں نے ماحول، عالمی تحفظ اور ایٹمی اسلحے کے استعمال سے متعلق اپنے متواتر پالیسی بیانات اور اظہارِ خیال سے دنیا کو ایک غیرمحفوظ جگہ بنادیا ہے۔ علاوہ ازیں، یہ تاریخ میں پہلا موقعہ بھی ہے جب کسی ایک شخص کی وجہ سے اس گھڑی کا وقت آگے بڑھایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں، انسانی کوتاہیوں اور ممکنہ عالمی ایٹمی جنگ کے خدشات وغیرہ کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکی سائنسدانوں نے 1947 میں ایک پیمانہ تشکیل دیا تھا جسے ''قیامت کی گھڑی'' کا نام دیا گیا تھا۔ اس میں رات 12 بجے سے مراد وہ موقعہ ہے جب یہ خدشات حقیقت میں بدل جائیں گے اور زمین پر تمام انسانی نسل مکمل طور پر تباہ ہوجائے گی۔
گزشتہ 70 سال کے دوران مختلف بین الاقوامی تنازعات، جنگوں، بڑے پیمانے کے ایٹمی اور میزائل تجربات، عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں، وسیع تر حادثات و سانحات اور اسلحے کی دوڑ میں عالمگیر رجحانات وغیرہ کے پیش نظر اس گھڑی کے وقت میں تبدیلی کی جاتی رہی ہے: خدشات بڑھنے پر گھڑی کا وقت آگے جبکہ خدشات میں کمی پر اس کا وقت پیچھے کردیا جاتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر بننے سے پہلے تک اس ''قیامت کی گھڑی'' میں رات کے 12 بجنے میں 3 منٹ باقی تھے لیکن وائٹ ہاؤس میں پہلے ایک ہفتے کے دوران ہی ٹرمپ نے جس طرح سے بھرپور اور شدید قسم کا جارحانہ انداز اختیار کیا، اسے دیکھ کر سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے صرف چند دنوں میں دنیا کو تباہی کے اور زیادہ قریب کردیا ہے۔
اپنی اب تک کی تاریخ میں قیامت کی یہ گھڑی پہلی بار 1991 میں سرد جنگ کے خاتمے پر سب سے پیچھے کی گئی تھی اور اس کا وقت رات کے 12 بجنے میں 17 منٹ کردیا گیا تھا جبکہ 1953 میں امریکہ اور سوویت یونین کے ہائیڈروجن بموں کے تجربات کے بعد اس کا وقت رات 12 بجنے میں صرف 2 منٹ کردیا گیا تھا جو اس بات کا اظہار تھا کہ دنیا ایک بھیانک عالمی ایٹمی جنگ کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔
1953 کے بعد یہ دوسرا موقعہ ہے جب قیامت کی گھڑی رات 12 بجے کے اتنے قریب یعنی صرف ڈھائی منٹ کی دوری پر لائی گئی ہے۔
اس بات کا اعلان گزشتہ روز بلیٹن آف اٹامک سائنٹسٹس کے سائنس اینڈ سیکیوریٹی بورڈ کے ارکان نے ایک پریس کانفرنس میں کیا اور کہا کہ اس اقدام کی سب سے بڑی وجہ ڈونلڈ ٹرمپ ہیں جنہوں نے ماحول، عالمی تحفظ اور ایٹمی اسلحے کے استعمال سے متعلق اپنے متواتر پالیسی بیانات اور اظہارِ خیال سے دنیا کو ایک غیرمحفوظ جگہ بنادیا ہے۔ علاوہ ازیں، یہ تاریخ میں پہلا موقعہ بھی ہے جب کسی ایک شخص کی وجہ سے اس گھڑی کا وقت آگے بڑھایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں، انسانی کوتاہیوں اور ممکنہ عالمی ایٹمی جنگ کے خدشات وغیرہ کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکی سائنسدانوں نے 1947 میں ایک پیمانہ تشکیل دیا تھا جسے ''قیامت کی گھڑی'' کا نام دیا گیا تھا۔ اس میں رات 12 بجے سے مراد وہ موقعہ ہے جب یہ خدشات حقیقت میں بدل جائیں گے اور زمین پر تمام انسانی نسل مکمل طور پر تباہ ہوجائے گی۔
گزشتہ 70 سال کے دوران مختلف بین الاقوامی تنازعات، جنگوں، بڑے پیمانے کے ایٹمی اور میزائل تجربات، عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں، وسیع تر حادثات و سانحات اور اسلحے کی دوڑ میں عالمگیر رجحانات وغیرہ کے پیش نظر اس گھڑی کے وقت میں تبدیلی کی جاتی رہی ہے: خدشات بڑھنے پر گھڑی کا وقت آگے جبکہ خدشات میں کمی پر اس کا وقت پیچھے کردیا جاتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر بننے سے پہلے تک اس ''قیامت کی گھڑی'' میں رات کے 12 بجنے میں 3 منٹ باقی تھے لیکن وائٹ ہاؤس میں پہلے ایک ہفتے کے دوران ہی ٹرمپ نے جس طرح سے بھرپور اور شدید قسم کا جارحانہ انداز اختیار کیا، اسے دیکھ کر سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے صرف چند دنوں میں دنیا کو تباہی کے اور زیادہ قریب کردیا ہے۔
اپنی اب تک کی تاریخ میں قیامت کی یہ گھڑی پہلی بار 1991 میں سرد جنگ کے خاتمے پر سب سے پیچھے کی گئی تھی اور اس کا وقت رات کے 12 بجنے میں 17 منٹ کردیا گیا تھا جبکہ 1953 میں امریکہ اور سوویت یونین کے ہائیڈروجن بموں کے تجربات کے بعد اس کا وقت رات 12 بجنے میں صرف 2 منٹ کردیا گیا تھا جو اس بات کا اظہار تھا کہ دنیا ایک بھیانک عالمی ایٹمی جنگ کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔
1953 کے بعد یہ دوسرا موقعہ ہے جب قیامت کی گھڑی رات 12 بجے کے اتنے قریب یعنی صرف ڈھائی منٹ کی دوری پر لائی گئی ہے۔