سندھ حکومت کی ہائیکورٹ کو مرتضیٰ وہاب کی تقرری واپس لینے کی یقین دہانی

وزیراعلیٰ سندھ آج مرتضی وہاب سے قلمدان واپس لینے کانوٹی فکیشن جاری کردیں گے، ایڈوکیٹ جنرل سندھ

وزیراعلیٰ سندھ آج مرتضی وہاب سے قلمدان واپس لینے کانوٹی فکیشن جاری کردیں گے، ایڈوکیٹ جنرل سندھ، فوٹو؛ فائل

لاہور:
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے مشیر قانون مرتضیٰ وہاب کو عہدے سے ہٹانے کے لیے سندھ حکومت کو دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہوگئی جب کہ صوبائی حکومت نے عدالت عالیہ کو مشیر قانون کی تقرری واپس لینے کی یقین دہانی کرادی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق مشیر قانون سندھ مرتضیٰ وہاب کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں ہوئی۔ اس موقع پر درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا کہ عدالتی احکامات کے باوجود مرتضیٰ وہاب بدستور عہدے پر کام کر رہے ہیں اور سرکاری مراعات بھی لے رہے ہیں۔

ایڈوکیٹ جنرل سندھ کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ چیف سیکرٹری سندھ نے مشیر قانون کو عہدے سے ہٹانے کی سمری وزیراعلیٰ کو ارسال کردی تھی لیکن وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کے شہر میں نہ ہونے کی وجہ سے سمری پر دستخط نہیں ہو سکا۔ چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کے مؤقف پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ روز شہر میں موجود ہوتے ہیں تو سمری پر دستخط کیوں نہیں ہوئے، اگر ایک بجے تک عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو چیف سیکرٹری سندھ پر توہین عدالت لگے گی۔


اس خبر کو بھی پڑھیں: مشیرقانون سندھ کی تقرری غیرقانونی قرار

چیف جسٹس نےحکم دیا آج دوپہر تک مرتضی وہاب کونہیں ہٹایا گیا تو چیف سیکریٹری پر توہین عدالت کی فرد جرم عائد کردیں گے۔ بعد میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا وزیراعلیٰ سندھ آج مرتضی وہاب سے قلمدان واپس لینے کانوٹی فکیشن جاری کردیں گے۔

واضح رہے کہ دو ماہ قبل سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی مشیر قانون کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔

Load Next Story