گوگل اور فیس بک بھی ٹرمپ کے مسلم مخالف فیصلوں پر بول پڑے

ایسے کسی بھی حکم یا اقدام پر تشویش ہے جس کی وجہ سے با صلاحیت افراد امریکا نہ آسکیں، گوگل


ویب ڈیسک January 28, 2017
ایسے کسی بھی حکم یا اقدام پر تشویش ہے جس کی وجہ سے با صلاحیت افراد امریکا نہ آسکیں، گوگل۔ فوٹو:فائل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ایران اور ایران سمیت 7 مسلم ممالک کے لوگوں کے امریکا داخلے پر پابندی کے فیصلے کے بعد گوگل اور فیس بک نے بھی اس فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نئی امریکی انتظامیہ کی جانب سے 7 مسلم ممالک کے باشندوں پر ملک میں داخلے پر پابندی کے فیصلے کو مختلف حلقوں میں خاصی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے جب کہ نئی پابندیوں سے وہ ٹیکنالوجی کمپنیاں بہت متاثر ہوں گی جو خصوصی 'ایچ ون - بی' ویزے پر بیرون ملک سے ہنرمند افراد کو بلاتی ہیں۔

دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر پر تنقید کرتے ہوئے بیرون ملک جانے والے اپنے ملازمین کو فوری طور پر واپس بلا لیا جب کہ گوگل کا کہنا ہے کہ ایسے کسی بھی حکم یا اقدام پر تشویش ہے جس کی وجہ سے با صلاحیت افراد امریکا نہ آسکیں۔



دوسری جانب فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے اپنے طویل پیغام میں کہا ہے کہ میرے آباؤ اجداد جرمنی، آسٹریا اور پولینڈ سے یہاں آئے اور میری اہلیہ کے والدین بھی چین اور ویتنام کے پناہ گزین ہیں اور دراصل امریکا پناہ گزینوں کی قوم ہے جس پر ہمیں فخر ہے۔ انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس ملک کو محفوظ بنانے کی ضرورت ہے لیکن اس کے لئے ان لوگوں سے نمٹا جائے جو ملکی سالمیت کے لئے خطرہ ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایسے لوگوں پر نظر رکھنا چاہیے۔

مارک زکربرگ کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے دروازے پناہ گزینوں اور ایسے افراد کے لئے کھولے رکھنا چاہیئے جنہیں مدد کی ضرورت ہے، اگر چند دہائیوں قبل اس قسم کا قانون لاگو ہوتا تو میری اہلیہ کا خاندان امریکا میں نہ ہوتا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں