کسی دباؤ کو ذہن پر سوار نہیں کرتا بابر اعظم

ابھرتے ہوئے نوجوان بیٹسمین بابر اعظم کا خصوصی انٹرویو


عبد الرحمٰن رضا January 29, 2017
ایک کھلاڑی کو اپنی خوراک کا خیال رکھنا پڑتا ہے،کھاتے پیتے وقت اپنے ڈائیٹ پلان کو نظر انداز نہیں کرتا، بابر۔ فوٹو: فائل

بابر اعظم پاکستان کرکٹ کے افق پر تیزی سے ابھرنے والے کرکٹر کے طور پر اپنی پہچان بناچکے ہیں۔ انہوں نے ورلڈ انڈر15چیمپئن شپ 2008 میں اپنی عمدہ کارکردگی کے نقوش چھوڑنے کے بعد انڈر 19 ورلڈکپ 2010ء اور 2012ء میں بھی ٹاپ سکورر کے طور پر اپنی صلاحیتوں کی دھاک بٹھائی، انڈر 23 سطح پر بھی ملک کی نمائندگی کا اعزاز حاصل کیا۔

انٹرنیشنل ڈیبیو زمبابوے کے خلاف 2015کی ہوم ون ڈے سیریز میں کرنے کے بعد پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا،گزشتہ سال یواے ای میں کیریبیئنز کے خلاف مسلسل 3سنچریز جڑ کر انہوں نے اپنے روشن مستقبل کی نوید سنا دی، اس سے قبل کسی 3 میچز کی سیریز کے ہر میچ میں تھری فیگر اننگز کھیلنے کا اعزاز صرف کوئنٹن ڈی کاک کو حاصل تھا، جنوبی افریقی بیٹسمین نے بھارت کے خلاف 2013میں یہ کارنامہ سرانجام دیا، بابراعظم نے سیریز میں 360 رنز جوڑ کر ڈی کاک کو پیچھے چھوڑ دیا جنہوں نے 342 رنز بنائے تھے، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں ٹیسٹ میچز بابراعظم کے لیے زیادہ اچھے نہیں رہے لیکن کینگروز کے خلاف ون ڈے سیریز میں انہوں نے تیز ترین ایک ہزار رنز بنانے والوں کے کلب میں عظیم ویسٹ انڈین بیٹسمین ویوین رچرڈز، انگلینڈ کے کیون پیٹرسن، جوناتھن ٹروٹ اور پروٹیز کوئنٹن ڈی کاک کو جوائن کرلیا۔

بابر اعظم 20ویں اننگز میں یہ سنگ میل عبور کرلیتے تو عالمی ریکارڈ کے تنہا مالک بن جاتے،کینگروز کے خلاف سیریز میں سب سے زیادہ 282رنز بنانے والے نوجوان بیٹسمین عالمی ون ڈے رینکنگ میں 5درجے چھلانگ لگاتے ہوئے کیریئر میں پہلی بار ٹاپ 10میں شامل ہوگئے، بابراعظم نے آخری 8 اننگز میں چوتھی سنچری ایڈیلیڈ میں بنائی ہے، انہوں نے مجموعی طور پر 23میچز میں 53.09 کی اوسط سے 1168 رنز بنائے ہیں جن میں 4 سنچریز اور 6ففٹیز شامل ہیں۔ نوجوان بیٹسمین ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی صلاحیتوں کی جھلک نہیں دکھا سکے، انہوں نے 6میچز میں 27.27کی اوسط سے 300رنز بنائے ہیں،سب سے بڑی اننگز 90ناٹ آؤٹ رہی۔

بابر اعظم کے ساتھ ایڈیلیڈ میں ایک خصوصی نشست میں ہونے والی گفتگو نذر قارئین ہے۔

ایکسپریس: بڑی اچھے فارم جارہی ہے، کیریئر کے آغاز میں ہی ملنے والی کامیابیوں پر کیا محسوس کررہے ہیں؟

بابراعظم: انڈر 15 سے اب تک جدوجہد کی ایک طویل کہانی ہے، بڑی خوشی محسوس کررہا ہوں کہ محنت رنگ لارہی ہے، گرین شرٹ پہن کر میدان میں اترنا ہر نوجوان کرکٹر کا خواب ہوتا ہے، ملنے والے ہر موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کی فتوحات میں اہم کردار ادا کرنا چاہتا ہوں۔

ایکسپریس: ایڈیلیڈ میں سنچری کے باوجود ٹیم کامیاب نہ ہو سکی،کیا ہدف بڑا ہونے کی وجہ سے بیٹنگ لائن کی ہمت جواب دے گئی یا بیٹسمین تھکاوٹ کا شکار ہوگئے؟

بابراعظم: ہدف واقعی بہت بڑا تھا لیکن آج کی کرکٹ میں کچھ بھی ناممکن نہیں ہوتا،اس لئے اچھے رن ریٹ کے ساتھ تعاقب جاری رکھا، بہتر آغاز بھی مل گیا تھا، میری سنچری نے بھی پلیٹ فارم فراہم کیا،کینگروز کے خلاف ان کے ہی میدان میں تھری فیگر اننگز کھیلنے کی خوشی ہے لیکن بدقسمتی سے میں نے بھی غلط موقع پر وکٹ گنوادی،آنے والے بیٹسمین بھی مثبت کرکٹ کھیلے، تھکاوٹ کی بات درست نہیں،میزبان ٹیم کی اچھی فیلڈنگ نے رنز کا حصول دشوار کیا،تجربہ کار شعیب ملک کے انجرڈ ہونے کی وجہ سے مشکل ہوئی، پھر بھی گرین شرٹس نے 300سے زائد رنز بنائے جوکہ مثبت چیز ہے۔

ایکسپریس: جارح مزاج شرجیل خان کے ساتھ بیٹنگ کرتے ہوئے کیا سوچ ہوتی ہے؟

بابراعظم: اوپنر اپنے انداز میں کھیلنے کے عادی اور اچھے رن ریٹ سے سکور کرتے ہیں جس کی وجہ سے دوسرے اینڈ پر موجود بیٹسمین دباؤ سے آزاد رہتا ہے،ایڈیلیڈ میں مجھے کسی جلدبازی کی ضرورت نہیں تھی،اپنے نیچرل انداز میں اننگز آگے بڑھاتا رہا، پچ بھی سازگار تھی لیکن غلط موقع پر وکٹ گنوادی،بہتر ہوتا کہ اگر اختتام تک بیٹنگ کرتے ہوئے فتح کا مشن مکمل کرنے میں کامیاب ہوجاتا،عام طور کسی دباؤ کو ذہن پر سوار نہیں کرتا، تاہم یہ محسوس کرتا ہوں کہ اپنی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے آئندہ زیادہ ذمہ دارانہ انداز اپناتے ہوئے کامیابی تک ڈٹے رہنے کے لیے مزید کوشش کرنا ہوگی۔



ایکسپریس: آسٹریلوی کنڈیشنز پر ایشیائی بیٹسمین مشکلات کا شکار ہوتے ہیں لیکن آپ کی کارکردگی بہتر رہی،اس کا کیا راز ہے؟

بابراعظم: ایشیائی ملکوں کی کنڈیشنز یہاں سے واقعی بہت مختلف ہیں،مطابقت پیدا کرنے میں دقت ہوتی ہے لیکن میں انڈر 19سطح پر بھی یہاں کھیل چکا ہوں،اس لئے پر اعتماد تھا کہ اچھی بیٹنگ کرنے میں کامیاب ہوجاؤں گا، انفرادی کارکردگی بہتر رہی لیکن زیادہ خوشی ہوتی اگر پاکستان ٹیم ون ڈے سیریز میں سرخرو ہوجاتی۔

ایکسپریس: کس ملک میں کھیل کر زیادہ لطف اندوز ہوتے ہیں؟

بابراعظم: آسٹریلیا میں کھیلنا زیادہ اچھا لگتا ہے،یہاں کی پچز پر اچھی ٹائمنگ تیزی سے رنز بنانے کا موقع دیتی ہے،مقامی تماشائی اچھے سٹروکس پر داد دیتے اور پاکستانی شائقین بھی بڑی تعداد میں حوصلہ افزائی کے لیے آتے ہیں،سڈنی میں ماحول بڑا شاندار تھا،گرین شرٹس کی صلاحیتوں میں کمی نہیں تسلسل کے ساتھ ٹورز کے مواقع ملیں تو کارکردگی میں بہتری آتی جائے گی۔

ایکسپریس: طویل ٹور کے دوران کیا کمی محسوس ہوئی؟

بابراعظم: کئی کئی ماہ تک گھر سے دور رہتے ہوئے صرف کارکردگی پر توجہ مرکوز رکھنا آسان نہیں ہوتا،فیملی کی کمی محسوس ہوتی ہے، فون پر بات چیت سے تھوڑا حوصلہ بڑھ جاتا ہے، تاہم یہ سب چیزیں ایک پروفیشنل کھلاڑی کی زندگی کا حصہ ہیں، پاکستان سپر لیگ سے قبل گھرمیں تھوڑا وقت گزارنے کا موقع ملے گا۔

ایکسپریس: کھانے پینے میں کیا پسند ہے؟

بابراعظم: پسند تو بہت سی چیزیں ہیں لیکن ایک کھلاڑی کو اپنی خوراک کا خیال رکھنا پڑتا ہے،کھاتے پیتے وقت اپنے ڈائیٹ پلان کو نظر انداز نہیں کرتا،موویز دیکھنے سمیت دیگر تفریح بھی فارغ وقت ملنے پر کرتا ہوں، متوازن خوراک کا خیال رکھنے کے ساتھ پہلی ترجیح یہی ہوتی ہے کہ اپنی ٹریننگ کا شیڈول متاثر نہ ہونے دوں، میرے خیال میں طویل کیریئر کے لیے صلاحیتوں کے ساتھ فٹنس کا بہترین ہونا بھی ضروری ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں