غلطی سے سرحد پار کرنے والے 3 پاکستانی بھارتی قید بھگتنے پر مجبور

7 ماہ سے قید میں ہیں، عدالت نے رہائی کا حکم دے دیا، بھارتی فوج ہٹ دھرمی دکھا رہی ہے

پاکستانی حکام بچوں کی رہائی کے لیے کوئی خاطر خواہ تعاون نہیں کر رہے۔ فوٹو: فائل

غلطی سے سرحد پار کر جانے والے تین پاکستانی نوجوان بھارتی عدالت کے رہائی کے حکم کے باوجود 7 ماہ سے قید بھگتنے پر مجبور ہیں۔

صفدر آباد کے نواحی گاؤں ولی پور بوڑا کے رہائشی افتخار کا 16 سالہ بیٹا بابر اپنے کزن شہزاد لطیف کے ہمراہ اپنے قریبی عزیز کی شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے موضع متے کی تحصیل وضلع نارووال گیا جبکہ 12جولائی 2016 کو صبح ساڑھے8بجے کے قریب موٹرسائیکل نمبر LEN7637 پر اپنے دوست علی رضا کے ہمراہ سرحدی علاقے کی سیر کرنے کے لیے نکل پڑے اور غلطی سے بھارتی سرحد میں داخل ہوگئے چونکہ متے کی کے قریب بارڈر ایریا کی واضح نشاندہی نہیں ہے اسی وجہ سے یہ تینوں نوجوان بارڈر ایریا عبور کرگئے جنھیں بھارتی فوج نے اپنی حراست میں لے لیا اوران تینوں لڑکوں کی تصاویرسوشل میڈیا پراپ لوڈ کر دیں۔ 3 روز کے بعد ان زیرحراست نوجوانوں کی تصویر دیکھ کر معلوم ہوا پھر ان کے ورثا نے رہائی کے لیے کوششیں شروع کر دیں۔


ادھر لواحقین کے مطابق ڈیڑھ ماہ بعد عدالت نے بھارتی فوج کو ان تینوں لڑکوں کو بے گناہ سمجھتے ہوئے فوری رہائی کا حکم دیا لیکن بھارتی فوجی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ نوجوانوں کے والدین اور رشتے دار انتہائی پریشان ہیں اور اپنے پیاروں کی رہائی کے لیے شدت سے منتظر ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستانی حکام بچوں کی رہائی کے لیے کوئی خاطر خواہ تعاون نہیں کر رہے بلکہ جھوٹی تسلیاں دی جارہی ہیں۔

 
Load Next Story