دوسال میں دس لاکھ غیر ملکیوں سے 3ارب50کروڑ روپے کازرمبادلہ حاصل ہوا
دنیا کے50سے زائد ممالک کی معیشت سیاحت کی وجہ سے مضبوط ہوئی۔
آج کے ترقی یافتہ دور میں سیاحت کسی بھی ملک کی معیشت میں اہم ترین کردار ادا کرتی ہے، پوری دنیا میں سیاحت ایک اہم صنعت کا درجہ اختیار کرچکی ہے اور ہر ملک سیاحت کی ترقی کیلئے مزید اقدامات میں مصروف عمل ہے۔
سیاحت کے فروغ کیلئے پرفضا مقامات پر سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں جواس جگہ کو سیاحوں کیلئے پرکشش بنادیتی ہیں۔ اس وقت دنیا بھر اور خاص طور پر ترقی یافتہ ممالک نے اس سلسلے میں بہت کام کیا اور ایسے ایسے مقامات جہاں سیاحوں کا پہنچنا ہی ناممکن نظر آتا تھا وہاں تک رسائی بھی اتنی آسان بنادی کہ اب کوئی بھی سیاح وہاں جاتے ہوئے مشکل محسوس نہیں کرتا۔
پاکستان جسے قدرت نے بیش بہا قدرتی مناظراور خوبصورت مقامات سے نوازا ہے جن کو سیاحت کیلئے پرکشش بنا کر ہم بے انتہا زر مبادلہ کما سکتے ہیں مگر افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ہاں سیاحت کا محکمہ ہونے کے باوجود سیاحت کی ترقی کے لئے خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے جاسکے جس کے باعث یہاں پائے جانے والے سیاحتی مقامات غیر ملکی سیاحوں کی پہنچ سے باہر ہیں۔
یہ کہنا بھی کسی حد تک ٹھیک ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے جاری دہشت گردی نے غیر ملکی سیاحوں کی پاکستان آمدکو متاثر کیا ہے مگر یہ بھی درست ہے کہ حکومتی اداروں کی طرف سے بھی سیاحت کی ترقی کیلئے کوئی بہت زیادہ جدوجہد نہیں کی گئی۔ پاکستان میں سیاحت کے امکانات اور مستقبل کے حوالے سے ''ایکسپریس'' نے ایک فورم کا اہتمام کیا جس میں ایم ڈی ٹورازم میر شاہ جہاں کھیتران نے اظہار خیال کیا۔
نائن الیون کے واقعہ کے منفی اثرات پوری دنیا میں پڑے اورپاکستان بھی ان سے محفوظ نہیں رہ سکا جس کی وجہ سے دوسرے شعبوں کے ساتھ ساتھ سیاحت کے شعبہ کو بھی بہت زیادہ نقصان پہنچا۔ پھر افغان جنگ کے دوران ہمارے ایک صوبے میں دہشت گردی کے خلاف فوجی آپریشن کرنا پڑا جس سے سیاحت کو نقصان پہنچا، اس وقت پاکستان میں سیاحت 100فیصد سے کم ہوکر10فیصد تک آگئی تھی ۔ بیرون ملک سے آنیوالے سیاحوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے ۔
اس کے بعد کشمیر اور صوبہ خیبر پختوانخواہ میں زلزلہ آیا ، ان علاقوں میں ٹورازم انڈسٹری زیادہ ہے، ہمارے ہوٹلز ،موٹلز اورریزارٹ تباہ ہوگئے وہاں بحالی کرتے ہوئے پانچ سال لگ گئے ، اس کے بعد سیلاب نے پورے پاکستان کو متاثر کیا اور لوگوں کے لئے مشکلات پیدا ہو گئیں جس سے لوکل ٹورازم بھی شدید متاثر ہوئی، تاہم اب پھر سیاحت میں بہتری اور ترقی کے واضح امکانات پیدا ہوگئے ہیں ، جس کا ثبوت یہ ہے کہ صرف دو برسوں کے دوران ملک کو 350کروڑ روپے سیاحت کے شعبہ میں آمدنی ہوئی جبکہ جاپان ، چین سمیت دوسرے ممالک کے سیاح بڑی تعداد میں اس جانب رجوع کررہے ہیں ۔
میر شاہ جہان کھیتھران نے کہاکہ یہ کریڈٹ پیپلزپارٹی کی حکومت کو جاتا ہے ۔ پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن ملک میں سیاحت کے فروغ کے لیے ذوالفقار علی بھٹو شہید نے قائم کی تھی جس کے تحت ملک کے چاروں صوبوں میں موٹلز، ریزارٹس اور ٹورازم انفارمیشن سنٹرز قائم کئے گئے جہاں پرسیاحوں کو نہ صرف ملک میں مختلف تاریخی اور قابل دید مقامات کے بارے میں معلومات مہیا کی جاتی ہیں بلکہ ان کی رہنمائی کافریضہ بھی انجام دیا جاتا ہے۔ بڑی تعداد میں دنیابھر سے لوگ پاکستان آئے اور ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا، ملکی اکانومی بہتر ہوئی ۔
انہوں نے کہاکہ ٹورازم بہت بڑی انڈسٹری اوراہم اہم محکمہ ہے، دنیا بھرمیں50سے زائد ایسے ممالک ہیں جن کی اکانومی سیاحت کی وجہ سے مضبوط ہوئی جبکہ ایشیا میں ایسے ممالک بھی ہیں جو صرف ٹورازم پر انحصار کرتے ہیں ، پاکستان جغرافیائی لحاظ سے بہت اہم ملک ہے اور دنیا کے وسط میں واقع ہے، اللہ تعالی نے پاکستان میں بہت سے نعمتیں رکھی ہیں، ہمارے پاس چاروں موسم ہیں ، سرد موسم بھی آتے ہیں اور گرمی بھی ہوتی ہے اور ایک ہی وقت میں ایک جگہ پر موسم سرد اور دوسری جگہ پر گرم ہوتاہے، ایسا دنیامیں کہیں اور نہیں ہے ۔ ہمارے شمالی صوبہ میں گرمیوں میں موسم بہت شاندار ہوتاہے۔ پاکستان کے پاس بڑے بڑے دریا ،پہاڑ، میدان ہیں اور چولستان جیسا خوبصورت صحرا ہے ، ایسے علاقے بھی ہیں جہاں برف باری ہوتی ہے اور وہاں سیاحت کیلئے بہت اچھا نظارہ ہوتاہے ۔
گرمیوں میں گلیشیئرز پگھلتے ہیں اور پانی ہمارے کسانوں کو فصلیں سیراب کرنے کیلئے ملتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی ڈی سی کے اس وقت ملک بھر میں 42سے ریزارٹس قائم کئے ہیں، اس کے علاوہ بڑے بڑے شہروں میں ہوٹلز ،موٹلز اور انفارمیشن آفس بنائے گئے ہیں ، جو ریزارٹس سیلاب اور زلزلے کے باعث تباہ ہوگئے تھے، انہیں دو سال میں بحال کیاگیا ہے ، اس کے علاوہ نئی جگہیں ڈھونڈی جارہی ہیں۔ ہم ملک میں ایڈونچر ٹورازم اور ریلیجس ٹورازم کو فروغ دینے کے لیے پوری مستعدی کے ساتھ کام کررہے ہیں، طلبہ اور گروپس کے لیے خصوصی پیکیج متعارف کروائے ہیں ۔
انہوں نے دنیاکو پیغام دیاہے کہ دہشتگردی کی جنگ میں پاکستان کے امیج کو بین الاقومی سطح پر بہت خراب کیاگیاہے اور پراپیگنڈہ کیاگیا، جس کی وجہ سے پاکستان کی ٹورازم انڈسٹری بہت متاثر ہوئی ہے، ہم نے پاکستان کے امیج کو بہتر بنانے کیلئے دنیا میں ہونیوالے انٹرنیشنل فیسٹیول میں حصہ لیناشروع کردیاہے ، دنیا کے ساتھ کمیونیکیشن کو بہتر بنایا جارہا ہے ۔ حال ہی میں برلن میں ہونیوالے آئی ٹی فیسٹیول میں حصہ لیاگیا ہے وہاں پر دنیا بھر کے 200سے زائد ممالک نے شرکت کی ، وہاں پر پاکستان کے مثبت امیج اور کلچر کو پروموٹ کرنے کے لئے سٹالز لگائے گئے اسی طرح ملائیشیا ،ڈھاکہ اور بیجنگ میں ہونیوالی کانفرنسز میں بھی بڑے کامیاب مذاکرات کئے گئے ہیں۔ چین میں ایک ٹریول چینل میں مہینہ میںایک مرتبہ پاکستان کے حوالے سے ڈاکومنٹری چلتی ہے۔
لوکل سیاحت کو فروغ دینے کیلئے گلگت، سکردو، ناران کاغان ،چترال اور وادی کیلاش میںبھی فیسٹول کا انعقاد کیاجارہا ہے۔سوات ویلی میں میڈیا کے سامنے ایک مقابلہ کرایاگیا جہاںپر بیرون ملک سے بھی لوگ شرکت کیلئے آئے ۔ غیرملکی میڈیا نے اس موقع پر خصوصی ڈاکو منٹری بنائی ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ وادی سوات میں ایک سال میں حالات بہت بہتر ہوئے ہیں۔ فوج نے سوات سے دہشتگردوں کا صفایاکردیا ہے اب سوات ،مالم جبہ، مینگورہ میں ریزارٹ جو تباہ ہوگئے تھے ان کو دوبارہ سے شروع کیاگیاہے، اب لوگ وہاں پر انجوائے کررہے ہیں ۔
پی ٹی ڈی سی اپنے موٹلز میں سیاحوں کو فور سٹارز سہولیات فراہم کررہا ہے پرائیویٹ سیکٹر وہاں پر بہت کم سرمایہ کاری کررہا ہے لیکن پی ٹی ڈی سی سیاحت کے فروغ کیلئے لوگوں کو کم معاوضے پر تفریح فراہم کررہا ہے ا س وجہ سے زیادہ سے زیادہ لوگ آئیں گے اور ملک کے زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ملک کے 22شہروں میں ٹورازم انفارمیشن سنٹر موجود ہیں جہاں پر لوگوں کی رہنمائی کی جاتی ہے ان کوملک کے مختلف سیاحتی مراکز کے موسم کے حوالہ سے بتایا جاتاہے ، اس کے علاوہ تمام ائیرپورٹس پر ٹورازم کاؤنٹر قائم کئے گئے ہیں وہاں پر لوگوں کوہر طرح کی انفارمیشن دی جاتی ہے،سی ڈیز، بروشر،پمفلٹ دئیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب پاکستان کے حالات بہتر ہورہے ہیں جس کاثبوت ہے کہ 2011-12 ء میں دس لاکھ غیرملکی سیاح پاکستان آئے۔
جس سے پاکستان کو ساڑھے تین سو کروڑ روپے حاصل ہوئے ہیں ، جو پی ٹی ڈی سی کی کاوشوں کا ثمر ہے ۔ اس کے علاوہ ہم پنجاب ،سندھ اور بلوچستان میں مزید ایسے مقامات تلاش کررہے ہیں جو سیاحت کے لیے کشش رکھتے ہوں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں مذہبی ٹورازم کے حوالہ سے بہت سے مقامات ہیں ، یہاں پر جاپانی ، چائنیز، سکھوںاور ہندو کمیونٹی کے بہت سارے مذہبی مقامات ہیں، پی ٹی ڈی سی ان جگہوں پر سہولیات فراہم کررہی ہے ، ننکانہ صاحب میں ایک ٹورازم سنٹر موجود ہے، جہاں پر سکھوں کے متعلق سہولیات فراہم کی جاتی ہے ، اسی طرح کٹاس راج میں ہندو کمیونٹی کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے موٹل بنایاگیاہے اور سیاحوں کو پی ٹی ایل ٹرانسپورٹ سروس فراہم کی گئی ہے جو سیاحو ں کو سپیشل پیکیج فراہم کرتی ہے ۔
ناران جانے والے سیاحو ں کو خصوصی پیکیج دیاگیاہے ہم اس طرح باقی سیاحتی مقامات پر بھی یہ سہولت دیناچاہتے ہیں۔ شندور پولو فیسٹول ہر سال منعقد کیاجاتا ہے۔شندور پولو سٹیڈیم دنیا کا سب سے بلند مقام ہے یہاں پر بہت سارے غیر ملکی آتے ہیں۔ خراب حالات کی وجہ سے شندور میلہ میں آنیوالوں کی تعداد میں کمی ہورہی تھی لیکن اس سال ملکی اور غیر ملکیوں کی بہت بڑی تعداد نے شر کت کی۔ وادی کیلاش اور چترال میں تین بڑی وادیاں ہیں جہاں پر یونانی رہتے ہیں ، ان لوگوں کا اپناکلچر ہے بنگلوٹ ویلی سب سے بڑی ویلی ہے، جہاںپر ٹورازم سنٹر اور موٹلز موجود ہیں، وہاں پر چلم جوش فیسٹول پی ٹی ڈی سی کراتا ہے ، اس دن وہاں کے لوگ اپنی مذہبی رسومات سرانجام دیتے ہیں ۔ یہاں کے باشندے سال بھر کی شادیاں ان دو دنوں میں طے کرتے ہیں، یہاں پر بہت سارے غیر ملکی سفیر بھی آتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی ڈی سی موٹلز پرسیاحوں کو شاندار سہولیات فراہم کی جاتی ہیں، رمضان میں کرائے 50فیصد تک کم کردئیے جاتے ہیں۔ ہنی مون پیکج بھی رکھا گیا ہے نئے شادی شدہ جوڑوں کو بھی 50فیصد رعائت دی جاتی ہے، انہوں نے کہاکہ سیاحت ایسا شعبہ ہے جو قومی معیشت کو مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوسکتاہے۔ اس لیے بیرون ملک سیروتفریح کے لیے جانے والے تمام پاکستانیوں کو چاہئے کہ وہ پاکستان میں موجود تاریخی مقامات کی سیر کریں کیونکہ یہاں پر یقینا ایسی جگہیں ہیں جو سیاحوں کے لیے بھرپور کشش رکھتی ہیں ، ایسے خاندان جو بہت زیادہ رقم خرچ کرکے بیرون ملک سیر کے لئے جاتے ہیں، میں ان سے کہوں گاکہ وہ شمالی علاقہ جات کی سیر کیلئے آئیں، جہاںپر ان کے اخراجات بھی کم ہوں گے اور وہ بیرون ممالک سے زیادہ انجوائے کریں گے کیونکہ پاکستان دنیا کے خوبصورت ممالک میں سے ایک ہے اورہمارے شمالی علاقے بہت ہی خوبصورت ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ جو مسلم ممالک اپنی فیملیز کے ساتھ مغربی ممالک نہیں جاناچاہتے ہم انہیں دعوت دیتے ہیں کہ وہ پاکستان آئیں انہیں مسلم کلچر کے اندر رہ کر تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اگر میڈیا پاکستان میں ٹورازم کے فروغ کیلئے اپنا مثبت کردار اداکرے تو پاکستان بہت آگے جاسکتاہے، میں ایک مرتبہ ایک کانفرنس میں شرکت کیلئے انڈیاگیا تووہاں پر میں نے دیکھا کہ بھارتی میڈیا سیاحت کے فروغ کو بہت اہمیت دے رہا ہے ۔ میڈیا وہاں پر 50 فیصد سے وقت سوشل کاموں کو دیتا ہے ۔ میں پاکستانی میڈیا سے بھی اپیل کروں گاکہ سیاحت کے فروغ کیلے حکومت کو سپورٹ کرے۔ ایک سوال کے جواب میں ایم ڈی پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن نے کہاکہ بیرون ملک ہمارے بعض سفارت خانے بلا شبہ پاکستان میں سیاحت کے فروغ کے ضمن میں اچھا کام کررہے ہیں لیکن بہت سے ایسے ہیں جہاں اس جانب پوری طرح توجہ نہیں دی جارہی ۔
وہ محنت نہیں کرتے جس طرح ہمارے ہمسایہ ملک بھارت کے سفارتخانے کردار ادا کررہے ہیں اسی طرح ہمارے سفارت خانوں کو بھی کام کرنا چاہئے، اس حوالے سے ہم نے تجویز دی ہے کہ پاکستانی سفارت خانوں میں ٹورازم اتاشی تعینات کیے جائیں ۔ انہوں نے کہاکہ بیرون ملک سیاحوں کو پاکستان کے مثبت امیج کو متعارف کرانے اور ان کو یہاں لانے کیلئے وفاقی سطح پر پی ٹی ڈی سی کو قائم رکھنابہت ضروری ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ نے 18ویں ترمیم کے ذریعے فیڈریشن کیومضبوط کرنے کیلئے سترہ اٹھارہ محکمے صوبوں کودئیے، پیپلزپارٹی نے یہ قربانی دی ہے کہ رضا کارانہ طور پرمحکمے صوبوں کو دئیے گئے ، اس طرح ٹورازم کا محکمہ بھی صوبوں کے پاس چلاگیا لیکن پی ٹی ڈی سی کا وفاقی سطح پر رہنا ناگزیر ہے، میں نے ایم ڈی کی حیثیت سے اس پر بریفنگ دی ہے، اس پر صوبوں سے بات چل رہی ہے اگر ایسا ہوا تو پاکستان میں سیاحت کو بہت نقصان ہوسکتا ہے کیونکہ پی ٹی ڈی سی دنیابھرمیں پاکستان میں سیاحت کو فروغ دینے کیلئے بہت کام کررہی ہے ۔
یونائیٹڈ نیشن ٹورازم ورلڈ نے بھی کہاہے کہ اس ادارے کو فیڈرل کی سطح پر رہنے دیا جائے، ہم کوشش کررہے ہیں کہ یہ ادارہ فیڈرل سطح پر قائم رہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پنجاب ٹورازم کا یہ مطالبہ کہ فلیش مین ہوٹل سمیت دوسرے سنٹرز ان کے حوالہ کئے جائیں ۔ پی ٹی ڈی سی کے تمام اثاثے قومی امانت ہیں،اس کا فیصلہ تب ہوگا جب معاملات آخر میں لیکوڈیشن بورڈ کے پاس جائیں گے، وہ طے کرے گاکہ کس کے حصہ میں کیا آتا ہے، اگر ہم یہ تقسیم کریں کہ جو جو چیز صوبوں میں آتی ہے تو پھر پی ٹی ڈی سی کا بڑا حصہ صوبہ خیبر پختوانخواہ کے پاس چلا جائے گا ،جب یہ تقسیم ہوگی تو برابری کی سطح پرہوگی۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان ٹورازم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن نے سیاحت کے فروغ کیلئے لاہور سٹی ہیریٹج میوزیم میں تصویر ی نمائش منعقد کی، اس دو روزہ نمائش میں پاکستان کے قدرتی مناظر، پہاڑ، وادیاں، لوگ، ثقافت اور قدیم ورثے کی جمع شدہ 100سے زائد تصاویرنمائش کیلئے پیش کی گئیں ہیں۔ لاہور میںمنعقد ہونے والی یہ تصویری نمائش پی ٹی ڈی سی کی جانب سے منعقد کی جانے والی نمائشوں کی سیریز کا حصہ ہے جس کی ابتدا ماہ نومبر میں اسلام آباد میں پی این سی اے آرٹ گیلری میں نمائش سے ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی ڈی سی تمام مشکلات کے باوجود پاکستان کے ثقافتی و قدرتی ورثے کو قومی و بین الاقوامی سطح پر متعارف کروانے میں مسلسل کوشاں ہے۔ یہ تصویر ی نمائش بھی پی ٹی ڈی سی کی انہی کوششوں کا حصہ ہے جو ملک میں سیاحت کے فروغ کیلئے کی جا رہی ہیں۔
سیاحت کے فروغ کیلئے پرفضا مقامات پر سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں جواس جگہ کو سیاحوں کیلئے پرکشش بنادیتی ہیں۔ اس وقت دنیا بھر اور خاص طور پر ترقی یافتہ ممالک نے اس سلسلے میں بہت کام کیا اور ایسے ایسے مقامات جہاں سیاحوں کا پہنچنا ہی ناممکن نظر آتا تھا وہاں تک رسائی بھی اتنی آسان بنادی کہ اب کوئی بھی سیاح وہاں جاتے ہوئے مشکل محسوس نہیں کرتا۔
پاکستان جسے قدرت نے بیش بہا قدرتی مناظراور خوبصورت مقامات سے نوازا ہے جن کو سیاحت کیلئے پرکشش بنا کر ہم بے انتہا زر مبادلہ کما سکتے ہیں مگر افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ہاں سیاحت کا محکمہ ہونے کے باوجود سیاحت کی ترقی کے لئے خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے جاسکے جس کے باعث یہاں پائے جانے والے سیاحتی مقامات غیر ملکی سیاحوں کی پہنچ سے باہر ہیں۔
یہ کہنا بھی کسی حد تک ٹھیک ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے جاری دہشت گردی نے غیر ملکی سیاحوں کی پاکستان آمدکو متاثر کیا ہے مگر یہ بھی درست ہے کہ حکومتی اداروں کی طرف سے بھی سیاحت کی ترقی کیلئے کوئی بہت زیادہ جدوجہد نہیں کی گئی۔ پاکستان میں سیاحت کے امکانات اور مستقبل کے حوالے سے ''ایکسپریس'' نے ایک فورم کا اہتمام کیا جس میں ایم ڈی ٹورازم میر شاہ جہاں کھیتران نے اظہار خیال کیا۔
نائن الیون کے واقعہ کے منفی اثرات پوری دنیا میں پڑے اورپاکستان بھی ان سے محفوظ نہیں رہ سکا جس کی وجہ سے دوسرے شعبوں کے ساتھ ساتھ سیاحت کے شعبہ کو بھی بہت زیادہ نقصان پہنچا۔ پھر افغان جنگ کے دوران ہمارے ایک صوبے میں دہشت گردی کے خلاف فوجی آپریشن کرنا پڑا جس سے سیاحت کو نقصان پہنچا، اس وقت پاکستان میں سیاحت 100فیصد سے کم ہوکر10فیصد تک آگئی تھی ۔ بیرون ملک سے آنیوالے سیاحوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے ۔
اس کے بعد کشمیر اور صوبہ خیبر پختوانخواہ میں زلزلہ آیا ، ان علاقوں میں ٹورازم انڈسٹری زیادہ ہے، ہمارے ہوٹلز ،موٹلز اورریزارٹ تباہ ہوگئے وہاں بحالی کرتے ہوئے پانچ سال لگ گئے ، اس کے بعد سیلاب نے پورے پاکستان کو متاثر کیا اور لوگوں کے لئے مشکلات پیدا ہو گئیں جس سے لوکل ٹورازم بھی شدید متاثر ہوئی، تاہم اب پھر سیاحت میں بہتری اور ترقی کے واضح امکانات پیدا ہوگئے ہیں ، جس کا ثبوت یہ ہے کہ صرف دو برسوں کے دوران ملک کو 350کروڑ روپے سیاحت کے شعبہ میں آمدنی ہوئی جبکہ جاپان ، چین سمیت دوسرے ممالک کے سیاح بڑی تعداد میں اس جانب رجوع کررہے ہیں ۔
میر شاہ جہان کھیتھران نے کہاکہ یہ کریڈٹ پیپلزپارٹی کی حکومت کو جاتا ہے ۔ پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن ملک میں سیاحت کے فروغ کے لیے ذوالفقار علی بھٹو شہید نے قائم کی تھی جس کے تحت ملک کے چاروں صوبوں میں موٹلز، ریزارٹس اور ٹورازم انفارمیشن سنٹرز قائم کئے گئے جہاں پرسیاحوں کو نہ صرف ملک میں مختلف تاریخی اور قابل دید مقامات کے بارے میں معلومات مہیا کی جاتی ہیں بلکہ ان کی رہنمائی کافریضہ بھی انجام دیا جاتا ہے۔ بڑی تعداد میں دنیابھر سے لوگ پاکستان آئے اور ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا، ملکی اکانومی بہتر ہوئی ۔
انہوں نے کہاکہ ٹورازم بہت بڑی انڈسٹری اوراہم اہم محکمہ ہے، دنیا بھرمیں50سے زائد ایسے ممالک ہیں جن کی اکانومی سیاحت کی وجہ سے مضبوط ہوئی جبکہ ایشیا میں ایسے ممالک بھی ہیں جو صرف ٹورازم پر انحصار کرتے ہیں ، پاکستان جغرافیائی لحاظ سے بہت اہم ملک ہے اور دنیا کے وسط میں واقع ہے، اللہ تعالی نے پاکستان میں بہت سے نعمتیں رکھی ہیں، ہمارے پاس چاروں موسم ہیں ، سرد موسم بھی آتے ہیں اور گرمی بھی ہوتی ہے اور ایک ہی وقت میں ایک جگہ پر موسم سرد اور دوسری جگہ پر گرم ہوتاہے، ایسا دنیامیں کہیں اور نہیں ہے ۔ ہمارے شمالی صوبہ میں گرمیوں میں موسم بہت شاندار ہوتاہے۔ پاکستان کے پاس بڑے بڑے دریا ،پہاڑ، میدان ہیں اور چولستان جیسا خوبصورت صحرا ہے ، ایسے علاقے بھی ہیں جہاں برف باری ہوتی ہے اور وہاں سیاحت کیلئے بہت اچھا نظارہ ہوتاہے ۔
گرمیوں میں گلیشیئرز پگھلتے ہیں اور پانی ہمارے کسانوں کو فصلیں سیراب کرنے کیلئے ملتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی ڈی سی کے اس وقت ملک بھر میں 42سے ریزارٹس قائم کئے ہیں، اس کے علاوہ بڑے بڑے شہروں میں ہوٹلز ،موٹلز اور انفارمیشن آفس بنائے گئے ہیں ، جو ریزارٹس سیلاب اور زلزلے کے باعث تباہ ہوگئے تھے، انہیں دو سال میں بحال کیاگیا ہے ، اس کے علاوہ نئی جگہیں ڈھونڈی جارہی ہیں۔ ہم ملک میں ایڈونچر ٹورازم اور ریلیجس ٹورازم کو فروغ دینے کے لیے پوری مستعدی کے ساتھ کام کررہے ہیں، طلبہ اور گروپس کے لیے خصوصی پیکیج متعارف کروائے ہیں ۔
انہوں نے دنیاکو پیغام دیاہے کہ دہشتگردی کی جنگ میں پاکستان کے امیج کو بین الاقومی سطح پر بہت خراب کیاگیاہے اور پراپیگنڈہ کیاگیا، جس کی وجہ سے پاکستان کی ٹورازم انڈسٹری بہت متاثر ہوئی ہے، ہم نے پاکستان کے امیج کو بہتر بنانے کیلئے دنیا میں ہونیوالے انٹرنیشنل فیسٹیول میں حصہ لیناشروع کردیاہے ، دنیا کے ساتھ کمیونیکیشن کو بہتر بنایا جارہا ہے ۔ حال ہی میں برلن میں ہونیوالے آئی ٹی فیسٹیول میں حصہ لیاگیا ہے وہاں پر دنیا بھر کے 200سے زائد ممالک نے شرکت کی ، وہاں پر پاکستان کے مثبت امیج اور کلچر کو پروموٹ کرنے کے لئے سٹالز لگائے گئے اسی طرح ملائیشیا ،ڈھاکہ اور بیجنگ میں ہونیوالی کانفرنسز میں بھی بڑے کامیاب مذاکرات کئے گئے ہیں۔ چین میں ایک ٹریول چینل میں مہینہ میںایک مرتبہ پاکستان کے حوالے سے ڈاکومنٹری چلتی ہے۔
لوکل سیاحت کو فروغ دینے کیلئے گلگت، سکردو، ناران کاغان ،چترال اور وادی کیلاش میںبھی فیسٹول کا انعقاد کیاجارہا ہے۔سوات ویلی میں میڈیا کے سامنے ایک مقابلہ کرایاگیا جہاںپر بیرون ملک سے بھی لوگ شرکت کیلئے آئے ۔ غیرملکی میڈیا نے اس موقع پر خصوصی ڈاکو منٹری بنائی ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ وادی سوات میں ایک سال میں حالات بہت بہتر ہوئے ہیں۔ فوج نے سوات سے دہشتگردوں کا صفایاکردیا ہے اب سوات ،مالم جبہ، مینگورہ میں ریزارٹ جو تباہ ہوگئے تھے ان کو دوبارہ سے شروع کیاگیاہے، اب لوگ وہاں پر انجوائے کررہے ہیں ۔
پی ٹی ڈی سی اپنے موٹلز میں سیاحوں کو فور سٹارز سہولیات فراہم کررہا ہے پرائیویٹ سیکٹر وہاں پر بہت کم سرمایہ کاری کررہا ہے لیکن پی ٹی ڈی سی سیاحت کے فروغ کیلئے لوگوں کو کم معاوضے پر تفریح فراہم کررہا ہے ا س وجہ سے زیادہ سے زیادہ لوگ آئیں گے اور ملک کے زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ملک کے 22شہروں میں ٹورازم انفارمیشن سنٹر موجود ہیں جہاں پر لوگوں کی رہنمائی کی جاتی ہے ان کوملک کے مختلف سیاحتی مراکز کے موسم کے حوالہ سے بتایا جاتاہے ، اس کے علاوہ تمام ائیرپورٹس پر ٹورازم کاؤنٹر قائم کئے گئے ہیں وہاں پر لوگوں کوہر طرح کی انفارمیشن دی جاتی ہے،سی ڈیز، بروشر،پمفلٹ دئیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب پاکستان کے حالات بہتر ہورہے ہیں جس کاثبوت ہے کہ 2011-12 ء میں دس لاکھ غیرملکی سیاح پاکستان آئے۔
جس سے پاکستان کو ساڑھے تین سو کروڑ روپے حاصل ہوئے ہیں ، جو پی ٹی ڈی سی کی کاوشوں کا ثمر ہے ۔ اس کے علاوہ ہم پنجاب ،سندھ اور بلوچستان میں مزید ایسے مقامات تلاش کررہے ہیں جو سیاحت کے لیے کشش رکھتے ہوں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں مذہبی ٹورازم کے حوالہ سے بہت سے مقامات ہیں ، یہاں پر جاپانی ، چائنیز، سکھوںاور ہندو کمیونٹی کے بہت سارے مذہبی مقامات ہیں، پی ٹی ڈی سی ان جگہوں پر سہولیات فراہم کررہی ہے ، ننکانہ صاحب میں ایک ٹورازم سنٹر موجود ہے، جہاں پر سکھوں کے متعلق سہولیات فراہم کی جاتی ہے ، اسی طرح کٹاس راج میں ہندو کمیونٹی کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے موٹل بنایاگیاہے اور سیاحوں کو پی ٹی ایل ٹرانسپورٹ سروس فراہم کی گئی ہے جو سیاحو ں کو سپیشل پیکیج فراہم کرتی ہے ۔
ناران جانے والے سیاحو ں کو خصوصی پیکیج دیاگیاہے ہم اس طرح باقی سیاحتی مقامات پر بھی یہ سہولت دیناچاہتے ہیں۔ شندور پولو فیسٹول ہر سال منعقد کیاجاتا ہے۔شندور پولو سٹیڈیم دنیا کا سب سے بلند مقام ہے یہاں پر بہت سارے غیر ملکی آتے ہیں۔ خراب حالات کی وجہ سے شندور میلہ میں آنیوالوں کی تعداد میں کمی ہورہی تھی لیکن اس سال ملکی اور غیر ملکیوں کی بہت بڑی تعداد نے شر کت کی۔ وادی کیلاش اور چترال میں تین بڑی وادیاں ہیں جہاں پر یونانی رہتے ہیں ، ان لوگوں کا اپناکلچر ہے بنگلوٹ ویلی سب سے بڑی ویلی ہے، جہاںپر ٹورازم سنٹر اور موٹلز موجود ہیں، وہاں پر چلم جوش فیسٹول پی ٹی ڈی سی کراتا ہے ، اس دن وہاں کے لوگ اپنی مذہبی رسومات سرانجام دیتے ہیں ۔ یہاں کے باشندے سال بھر کی شادیاں ان دو دنوں میں طے کرتے ہیں، یہاں پر بہت سارے غیر ملکی سفیر بھی آتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی ڈی سی موٹلز پرسیاحوں کو شاندار سہولیات فراہم کی جاتی ہیں، رمضان میں کرائے 50فیصد تک کم کردئیے جاتے ہیں۔ ہنی مون پیکج بھی رکھا گیا ہے نئے شادی شدہ جوڑوں کو بھی 50فیصد رعائت دی جاتی ہے، انہوں نے کہاکہ سیاحت ایسا شعبہ ہے جو قومی معیشت کو مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوسکتاہے۔ اس لیے بیرون ملک سیروتفریح کے لیے جانے والے تمام پاکستانیوں کو چاہئے کہ وہ پاکستان میں موجود تاریخی مقامات کی سیر کریں کیونکہ یہاں پر یقینا ایسی جگہیں ہیں جو سیاحوں کے لیے بھرپور کشش رکھتی ہیں ، ایسے خاندان جو بہت زیادہ رقم خرچ کرکے بیرون ملک سیر کے لئے جاتے ہیں، میں ان سے کہوں گاکہ وہ شمالی علاقہ جات کی سیر کیلئے آئیں، جہاںپر ان کے اخراجات بھی کم ہوں گے اور وہ بیرون ممالک سے زیادہ انجوائے کریں گے کیونکہ پاکستان دنیا کے خوبصورت ممالک میں سے ایک ہے اورہمارے شمالی علاقے بہت ہی خوبصورت ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ جو مسلم ممالک اپنی فیملیز کے ساتھ مغربی ممالک نہیں جاناچاہتے ہم انہیں دعوت دیتے ہیں کہ وہ پاکستان آئیں انہیں مسلم کلچر کے اندر رہ کر تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اگر میڈیا پاکستان میں ٹورازم کے فروغ کیلئے اپنا مثبت کردار اداکرے تو پاکستان بہت آگے جاسکتاہے، میں ایک مرتبہ ایک کانفرنس میں شرکت کیلئے انڈیاگیا تووہاں پر میں نے دیکھا کہ بھارتی میڈیا سیاحت کے فروغ کو بہت اہمیت دے رہا ہے ۔ میڈیا وہاں پر 50 فیصد سے وقت سوشل کاموں کو دیتا ہے ۔ میں پاکستانی میڈیا سے بھی اپیل کروں گاکہ سیاحت کے فروغ کیلے حکومت کو سپورٹ کرے۔ ایک سوال کے جواب میں ایم ڈی پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن نے کہاکہ بیرون ملک ہمارے بعض سفارت خانے بلا شبہ پاکستان میں سیاحت کے فروغ کے ضمن میں اچھا کام کررہے ہیں لیکن بہت سے ایسے ہیں جہاں اس جانب پوری طرح توجہ نہیں دی جارہی ۔
وہ محنت نہیں کرتے جس طرح ہمارے ہمسایہ ملک بھارت کے سفارتخانے کردار ادا کررہے ہیں اسی طرح ہمارے سفارت خانوں کو بھی کام کرنا چاہئے، اس حوالے سے ہم نے تجویز دی ہے کہ پاکستانی سفارت خانوں میں ٹورازم اتاشی تعینات کیے جائیں ۔ انہوں نے کہاکہ بیرون ملک سیاحوں کو پاکستان کے مثبت امیج کو متعارف کرانے اور ان کو یہاں لانے کیلئے وفاقی سطح پر پی ٹی ڈی سی کو قائم رکھنابہت ضروری ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ نے 18ویں ترمیم کے ذریعے فیڈریشن کیومضبوط کرنے کیلئے سترہ اٹھارہ محکمے صوبوں کودئیے، پیپلزپارٹی نے یہ قربانی دی ہے کہ رضا کارانہ طور پرمحکمے صوبوں کو دئیے گئے ، اس طرح ٹورازم کا محکمہ بھی صوبوں کے پاس چلاگیا لیکن پی ٹی ڈی سی کا وفاقی سطح پر رہنا ناگزیر ہے، میں نے ایم ڈی کی حیثیت سے اس پر بریفنگ دی ہے، اس پر صوبوں سے بات چل رہی ہے اگر ایسا ہوا تو پاکستان میں سیاحت کو بہت نقصان ہوسکتا ہے کیونکہ پی ٹی ڈی سی دنیابھرمیں پاکستان میں سیاحت کو فروغ دینے کیلئے بہت کام کررہی ہے ۔
یونائیٹڈ نیشن ٹورازم ورلڈ نے بھی کہاہے کہ اس ادارے کو فیڈرل کی سطح پر رہنے دیا جائے، ہم کوشش کررہے ہیں کہ یہ ادارہ فیڈرل سطح پر قائم رہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پنجاب ٹورازم کا یہ مطالبہ کہ فلیش مین ہوٹل سمیت دوسرے سنٹرز ان کے حوالہ کئے جائیں ۔ پی ٹی ڈی سی کے تمام اثاثے قومی امانت ہیں،اس کا فیصلہ تب ہوگا جب معاملات آخر میں لیکوڈیشن بورڈ کے پاس جائیں گے، وہ طے کرے گاکہ کس کے حصہ میں کیا آتا ہے، اگر ہم یہ تقسیم کریں کہ جو جو چیز صوبوں میں آتی ہے تو پھر پی ٹی ڈی سی کا بڑا حصہ صوبہ خیبر پختوانخواہ کے پاس چلا جائے گا ،جب یہ تقسیم ہوگی تو برابری کی سطح پرہوگی۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان ٹورازم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن نے سیاحت کے فروغ کیلئے لاہور سٹی ہیریٹج میوزیم میں تصویر ی نمائش منعقد کی، اس دو روزہ نمائش میں پاکستان کے قدرتی مناظر، پہاڑ، وادیاں، لوگ، ثقافت اور قدیم ورثے کی جمع شدہ 100سے زائد تصاویرنمائش کیلئے پیش کی گئیں ہیں۔ لاہور میںمنعقد ہونے والی یہ تصویری نمائش پی ٹی ڈی سی کی جانب سے منعقد کی جانے والی نمائشوں کی سیریز کا حصہ ہے جس کی ابتدا ماہ نومبر میں اسلام آباد میں پی این سی اے آرٹ گیلری میں نمائش سے ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی ڈی سی تمام مشکلات کے باوجود پاکستان کے ثقافتی و قدرتی ورثے کو قومی و بین الاقوامی سطح پر متعارف کروانے میں مسلسل کوشاں ہے۔ یہ تصویر ی نمائش بھی پی ٹی ڈی سی کی انہی کوششوں کا حصہ ہے جو ملک میں سیاحت کے فروغ کیلئے کی جا رہی ہیں۔