فیس بک کرنے چلی اپنے صارفین کو ناراض

سائٹ کا نیا فیچر اشتہارات کو ویڈیوز کا لازمی حصہ بنادے گا


January 29, 2017
سائٹ کا نیا فیچر اشتہارات کو وڈیوز کا لازمی حصہ بنادے گا ۔ فوٹو : فائل

آپ ٹی وی پر اپنا من پسند پروگرام، شو یا ڈراما دیکھ رہے ہوں اور بیچ میں اشتہارات کا طویل سلسلہ شروع ہوجائے تو بہت بُرا لگتا ہے، اسی طرح کوئی خوب صورت فلم دیکھتے ہوئے درمیان میں اشتہارات کی آمد ہم پر جھنجھلاہٹ طاری کردیتی ہے۔ جب ہم بات کریں سوشل میڈیا کی تو یہ ایک آزاد دنیا ہے، جہاں ہر شخص کھل کر اپنی رائے کا اظہار کرتا اور خیالات اور نظریات پیش کرتا ہے، مگر یہ آزاد دنیا بھی اشتہارات سے بے نیاز نہیں رہ سکی۔

سوشل میڈیا کی دنیا کی مقبول ترین سائٹ فیس بک نے حال ہی میں ایک نیا فیچر متعارف کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس پر کام شروع کردیا گیا ہے۔ ویسے تو فیس بک کا ہر نیا فنکشن اور فیچر اس سائٹ کے استعمال کنندگان کے لیے خوشی اور سہولت کا پیغام لاتا ہے، لیکن ایف بی کا یہ نیا فیچر شاید استعمال کنندگان کو خوشی اور سکون نہ دے سکے بل کہ امکان ہے کہ یہ انھیں فیس بک سے ناراض کردے گا۔

ایک رپورٹ کے مطابق نئے فیچر کے تحت فیس بک اس سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ پر وڈیو شیئر کرنے والوں کو اس بات کی اجازت دے دے گی کہ وہ اپنے وڈیوکلپس میں اشتہارات شامل کرلیں۔ اس نئے فیچر کے سامنے آنے کے بعد وڈیو کلپس دیکھنے والے صارف کو کم ازکم بیس سیکنڈ تک اس میں شامل اشتہار بھی دیکھنا پڑے گا، چاہے اب وہ اسے منہ بنا کے دیکھے یا خوشی خوشی دیکھے۔

فیس بک کی پالیسی کے مطابق سائٹ پر وڈیو کلپ شیئر کرنے والا اس میں شامل اشتہارات سے حاصل ہونے والی رقم کا پچپن فی صد وصول کر پائے گا۔ یہ اقدام فیس بک کے لیے بہت بڑی تبدیلی ثابت ہوگا، جو اب تک کسی ویڈیو کے شروع ہونے سے پہلے اس میں اشتہار شامل کرنے کی فرمائشوں کی مزاحمت کرتی رہی ہے۔

واضح رہے کہ ایک تخمینے کے مطابق فیس بک کے استعمال کنندگان ایک دن میں ویڈیوز دیکھنے پر مجموعی طور پر سو ملین گھنٹے لگاتے ہیں۔
اب تک فیس بک پر ویڈیو کلپس سامنے والے یا تو ان سے آمدنی حاصل کرنے سے محروم رہے ہیں یا انھیں اس سے بہت کم آمدنی حاصل ہوئی ہے۔ تاہم نیا فیچر متعارف ہونے کے بعد ان کے وارے نیارے ہوجائیں گے اور اس طرح فیس بک کی آمدنی میں بھی نمایاں اضافہ ہوگا، لیکن استعمال کنندگان کی ناراضگی سے یہ سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ کیسے نمٹے گی؟ اس سوال کا جواب وقت ہی دے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں