پنجاب میں مریضوں کو جعلی اسٹنٹس ڈالنے میں سرکاری ڈاکٹروں کے ملوث ہونے کا انکشاف
ڈاکٹرز نے جعلی اسٹنٹس بیچنے والی کمپنیوں کو اسپتالوں میں ہی دکانوں کی جگہ الاٹ کررکھی ہے، ڈائریکٹر ایف آئی اے
پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کو جعلی اسٹنٹس ڈالے جانے میں ڈاکٹروں کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایف آئی اے لاہور کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عثمان انور نے اپنی تفتیشی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسپتالوں میں مریضوں کو جعلی اسٹنٹس ڈالے جانے میں سرکاری ڈاکٹرز ملوث ہیں۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے کی جانب سے سپریم کورٹ کو ارسال کی گئی ابتدائی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بغیر لائسنس اور رجسٹریشن کے درآمد کئے گئے اسٹنٹس کو جانچنے کے لئے ڈرگ ٹیسٹ لیبارٹری میں اہلیت ہی نہیں، لیبارٹری میں اسٹنٹس کا معیار جانچنے کے لئے مطلوبہ اشیا بھی درآمد کنندگان فراہم کرتے ہیں اور بیشتر درآمد کنندگان کے لائسنس بھی جعلی ہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: دل کے مریضوں کو جعلی اسٹنٹ لگائے جانے کا انکشاف
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ ڈاکٹروں نے پرائیویٹ کمپنیوں کو اسپتالوں میں ہی دکانوں کی جگہ الاٹ کر رکھی ہے اور مریضوں کو اپنی مرضی کی دکانوں سے اسٹنٹس خریدنے پر مجبور کیا جاتا ہے جس میں ان کا 20 فیصد کمیشن ہوتا ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ پنجاب حکومت نے میواسپتال کو 400 اسٹنٹس خرید کردیئے جس پر فی اسٹنٹ 60 ہزار روپے کا خرچہ آیا لیکن میو اسپتال کے ڈاکٹرز سرکاری اسٹنٹ ڈالنے کے بجائے مریضوں کو پرائیویٹ اسٹنٹ خرید کرلانے پر مجبور کرتے ہیں جہاں ڈاکٹرز کی منظور نظر کمپنیاں مریضوں کو 6 ہزار روپے والے جعلی اسٹنٹ 60 ہزار سے ایک لاکھ روپے میں فروخت کرتی ہیں اور بعض اوقات ڈاکٹرز بلاضرورت بھی مریضوں کو اسٹنٹ خرید کر لانے پر مجبور کرتے ہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: وزیراعظم کا مریضوں کو غیر معیاری اسٹنٹس ڈالنے کا نوٹس
ڈائریکٹر ایف آئی اے کی مطابق جعلی اسٹنٹس کے معاملے پر 3 کمپنیوں کے خلاف مقدمات درج کئے جائیں گے جبکہ اسٹنٹس درآمد کرنے والی غیر رجسٹرڈ کمپنیوں کے خلاف کارروائی محکمہ صحت پنجاب کرے گا۔ ایف آئی اے تفتیش کی دوسری رپورٹ 2 فروری کو سپریم کورٹ میں پیش کرے گی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: غیرمعیاری اسٹنٹ ڈالنے پرچیف جسٹس کا ازخود نوٹس
ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور نے اسپتالوں میں غیر معیاری لینس استعمال کرنے کا بھی انکشاف کیا ہے جب کہ ایف آئی اے کی تفتیش کے بعد بیشتر اسپتالوں میں ڈاکٹرز نے آپریشن بھی روک لئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایف آئی اے لاہور کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عثمان انور نے اپنی تفتیشی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسپتالوں میں مریضوں کو جعلی اسٹنٹس ڈالے جانے میں سرکاری ڈاکٹرز ملوث ہیں۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے کی جانب سے سپریم کورٹ کو ارسال کی گئی ابتدائی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بغیر لائسنس اور رجسٹریشن کے درآمد کئے گئے اسٹنٹس کو جانچنے کے لئے ڈرگ ٹیسٹ لیبارٹری میں اہلیت ہی نہیں، لیبارٹری میں اسٹنٹس کا معیار جانچنے کے لئے مطلوبہ اشیا بھی درآمد کنندگان فراہم کرتے ہیں اور بیشتر درآمد کنندگان کے لائسنس بھی جعلی ہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: دل کے مریضوں کو جعلی اسٹنٹ لگائے جانے کا انکشاف
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ ڈاکٹروں نے پرائیویٹ کمپنیوں کو اسپتالوں میں ہی دکانوں کی جگہ الاٹ کر رکھی ہے اور مریضوں کو اپنی مرضی کی دکانوں سے اسٹنٹس خریدنے پر مجبور کیا جاتا ہے جس میں ان کا 20 فیصد کمیشن ہوتا ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ پنجاب حکومت نے میواسپتال کو 400 اسٹنٹس خرید کردیئے جس پر فی اسٹنٹ 60 ہزار روپے کا خرچہ آیا لیکن میو اسپتال کے ڈاکٹرز سرکاری اسٹنٹ ڈالنے کے بجائے مریضوں کو پرائیویٹ اسٹنٹ خرید کرلانے پر مجبور کرتے ہیں جہاں ڈاکٹرز کی منظور نظر کمپنیاں مریضوں کو 6 ہزار روپے والے جعلی اسٹنٹ 60 ہزار سے ایک لاکھ روپے میں فروخت کرتی ہیں اور بعض اوقات ڈاکٹرز بلاضرورت بھی مریضوں کو اسٹنٹ خرید کر لانے پر مجبور کرتے ہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: وزیراعظم کا مریضوں کو غیر معیاری اسٹنٹس ڈالنے کا نوٹس
ڈائریکٹر ایف آئی اے کی مطابق جعلی اسٹنٹس کے معاملے پر 3 کمپنیوں کے خلاف مقدمات درج کئے جائیں گے جبکہ اسٹنٹس درآمد کرنے والی غیر رجسٹرڈ کمپنیوں کے خلاف کارروائی محکمہ صحت پنجاب کرے گا۔ ایف آئی اے تفتیش کی دوسری رپورٹ 2 فروری کو سپریم کورٹ میں پیش کرے گی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: غیرمعیاری اسٹنٹ ڈالنے پرچیف جسٹس کا ازخود نوٹس
ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور نے اسپتالوں میں غیر معیاری لینس استعمال کرنے کا بھی انکشاف کیا ہے جب کہ ایف آئی اے کی تفتیش کے بعد بیشتر اسپتالوں میں ڈاکٹرز نے آپریشن بھی روک لئے ہیں۔