عالمی شخصیات کی ٹرمپ کے مسلم پناہ گزینوں پرپابندی کے فیصلے پر کڑی تنقید

ٹرمپ کے متنازع آرڈر کے جواب میں رواں سال کے آخری میں امریکی صدرکے دورہ برطانیہ کو منسوخ کردیا جائے،برطانوی لیبررہنما


ویب ڈیسک January 29, 2017
متنازع فیصلے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کو برطانیہ نہ آنے دیئے جانے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا۔ فوٹو: فائل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 7 مسلم ممالک کے پناہ گزینوں کے امریکا داخلے پر پابندی کے فیصلے کو نامور عالمی شخصیات کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایاجارہا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع ایگزیکٹو آرڈر کے بعد عالمی رہنماؤں سمیت مختلف نامور شخصیات کی جانب سے فیصلے پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔ برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے 7 مسلم ممالک کے پناہ گزینوں کے امریکا داخلے کے فیصلے کو انسانیت کے خلاف قرار دیتے ہوئے برطانوی وزیرخارجہ بورس جانسن کو حکم دیا کہ وہ فوری طورپر اس معاملے کو امریکی ہم منصب کے سامنے اٹھائیں اور اپنے تحفظات کا اظہار کریں۔

برطانوی لیبر رہنما جریمی کوربین نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع آرڈر کے جواب میں رواں سال کے آخر میں امریکی صدر کے دورہ برطانیہ کو منسوخ کردیا جائے جب کہ برطانوی شہریوں کی جانب سے حکومت سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ برطانیہ کو منسوخ کردیا جائے اور اس مقصد کے لئے شہری آن لائن پٹیشن پر دستخط بھی کر رہے ہیں۔



نامورامریکی ماڈل کم کارڈیشئن نے ٹوئٹر پرامریکا میں ہلاک ہونے والے شہریوں کے سالانہ اعداد و شمار جاری کئے جس میں ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں سالانہ سب سے زیادہ شہری بندوق کے غیرقانونی استعمال سے ہلاک ہوتے ہیں جس کے ذمہ دار عام شہری ہیں لیکن پناہ گزینوں کو امریکا کی سیکیورٹی کے لئے خطرہ قرار دیتے ہوئے ان کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی ایسے افراد کی تعداد صرف 2 ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مسلمانوں پر پابندی لگانے کے لئے امریکا میں بندوق کے غیرقانونی استعمال کو روکا جائے۔

لندن کے میئر صادق خان نے ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ امریکا کے صدر کو برطانیہ صرف اسی وقت آنے دیا جائے گا جب وہ مسلمانوں پرعائد کردہ متنازع فیصلے کو واپس نہیں لے لیتے۔



برطانوی وزیرخارجہ بورس جانسن نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ہم اپنے شہریوں کے حقوق اورآزادی کا تحفظ نہ صرف برطانیہ میں بلکہ بیرون ملک بھی کریں گے، کسی پر قومیت کی بنیاد پر پابندی لگانے کو رسوائی سمجھتے ہیں۔ برطانوی وزیرخارجہ کی ٹوئٹ پر ان کی بہن نے بھی جوابی ٹوئٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ہمیں صرف برطانیہ کے شہریوں ہی کی نہیں بلکہ ہر کسی شخص کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہیئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔