اسٹیٹ بینک کی نئی زری پالیسی
کرنٹ اکاؤنٹ بڑھنے سے پلانٹ اور مشینری کی درآمدات میں اضافہ ہوا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے آئندہ دو ماہ کے لیے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود 5.75 فیصد پر مستحکم رکھی ہے، گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے ہفتے کوپریس کانفرنس کے دوران کہا کہ سی پیک منصوبوں کے لیے درآمدات میں اضافہ جب کہ برآمدات میں کمی ہوئی ہے، بیرونی کھاتوں کے خسارے کو پورا کرنے کے لیے برآمدات بڑھانا ہونگی، گورنر اسٹیٹ بینک نے یہ اہم اعلان بھی کیا کہ پانچ ہزار کا کرنسی نوٹ بند کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔ ان کے اس اعلان سے ان لوگوں کی تشویش میں کمی ہوئی ہے جو اپنے بڑے نوٹوں کو بینک کے ذریعے تڑوانے کے لیے لائنوںمیں کھڑا ہونے کے مشکل مرحلے سے خوف زدہ تھے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے اپنی پریس کانفرنس میں بیرونی قرضوں کے حجم میں اضافے کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ کولیشن سپورٹ فنڈ کے 1.1 ارب ڈالر نہ ملنے سے کھاتے کا خسارہ بڑھ کر 3.6 ارب ڈالر ہو گیا۔ واضح رہے فی الوقت وطن عزیز پر قرضوں کا حجم 20.8 کھرب ڈالر تک پہنچ چکاہے۔ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے ضمن میں گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ خام تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافہ سے پاکستانی معیشت کوفی الوقت کوئی خطرہ نہیں۔ درآمدات میں اضافے کو ماہرین ملکی معیشت کے لیے مثبت انداز میں نہیں دیکھتے مگر گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ اس سے ملک کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہو گا۔
واضح رہے اسٹیٹ بینک ہر چند ماہ بعد نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتا ہے جس میں شرح سود کو بالعموم برقرار رکھا جاتا ہے یا معمولی کمی بیشی کی جاتی ہے۔ گورنر نے انکشاف کیا کہ نجی شعبے کے قرضوں میں بہتری آئی جب کہ توانائی کی قلت بھی کم ہوئی، کرنٹ اکاؤنٹ بڑھنے سے پلانٹ اور مشینری کی درآمدات میں اضافہ ہوا۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے مزید بتایا کہ سی پیک سے متعلق منصوبوں کے لیے بڑھتی درآمدات، برآمدات میں کمی، کولیشن سپورٹ فنڈ کی عدم وصولی اورترسیلاتِ زرمیںسست رفتاری کے باعث پہلی ششماہی میں جاری کھاتے کا خسارہ بڑھ کر 3.6 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ برس کی اسی مدت میں صرف 1.7 ارب ڈالر تھا، سال کی پہلی ششماہی میں اوسط مہنگائی کی شرح3.9فیصد ریکارڈ کی گئی ہے جومہنگائی کا گراف بہت زیادہ بڑھنے کی پیش گوئیوں سے کم ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ڈالر کی اسمگلنگ روکنے کی کچھ ذمے داری اسٹیٹ بینک اور زیادہ ذمے داری قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ہے، پرانے امریکی کرنسی نوٹ لینے سے منع کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ گورنر نے کہا کہ2017ء میں عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت تقریباً 52 ڈالرفی بیرل رہنے کی توقع ہے، اس تناسب سے حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا۔