سیاسی تناؤ پر حصص مارکیٹ میں ہلچل گھبراہٹ میں فروخت4 نفسیاتی حد بیک وقت گر گئیں
لانگ مارچ روکنے کیلیے سرکاری حکمت عملی اورانتخابات کے التوا کی افواہوں پرغیرملکیوں نے24 لاکھ ڈالرنکال لیے
کراچی اسٹاک ایکس چینج رواں سال کے دوسرے سیشن میں بھی بدترین مندی کا شکار رہی جس سے انڈیکس کی16700 ، 16600 ، 16500 اور 16400 کی 4 نفسیاتی حدیں بیک وقت گرگئیں۔
کراچی میں دہشتگردی کے تازہ ترین واقعات،سیاسی تنائو بڑھنے، لانگ مارچ، انتخابات کے التواکی افواہوں اورگزشتہ ماہ مہنگائی 7.93 فیصدپرپہنچنے جیسی اطلاعات نے سرمایہ کاروں میں گھبراہٹ پیدا کی جنہوں نے مارکیٹ میںحصص کی آف لوڈنگ کو ترجیح دیتے ہوئے وسیع پیمانے پر سرمائے کا انخلا کیا، مندی کے باعث89.56 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے84 ارب 42 کروڑ12 لاکھ 20 ہزار871 روپے ڈوب گئے۔
مارکیٹ میں یہ اطلاع بھی زیرگردش رہی کہ لانگ مارچ روکنے کیلیے صدرمملکت اور وزیراعظم کے درمیان ہونے والی ملاقات میںجلد ہی حکمت عملی مرتب کی جائے گی۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے کہ غیریقینی سیاسی صورتحال تقویمی سال2013 کے ابتدائی ایام میں اسٹاک مارکیٹ کیلیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوئی ہے، ٹریڈنگ کے دوران بینکوں ومالیاتی اداروں، میوچل فنڈز، این بی ایف سیز اور دیگرآرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر92 لاکھ78 ہزار996 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی۔
لیکن اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے23 لاکھ90 ہزار216 ڈالر، مقامی کمپنیوں کی جانب سے30 لاکھ63 ہزار800 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے38 لاکھ24 ہزار980 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے مارکیٹ کو بدترین مندی سے دوچار کیا جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 304.88 پوائنٹس کی کمی سے16489.99 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس219.20 پوائنٹس کی کمی سے 13475.74 اور کے ایم آئی30 انڈیکس409.14 پوائنٹس کی کمی سے28561.73 ہوگیا۔
کاروباری حجم منگل کی نسبت 101.55 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 24 کروڑ 12 لاکھ 20 ہزار100 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار364 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں31 کے بھائو میں اضافہ، 326 کے داموں میں کمی اور 7 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
ماہرین اسٹاک وتاجران کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاروں کے متزلزل اعتماد کی بحالی کیلیے حکومت کو سیاسی نوعیت کے اہم فیصلے فوری کرنے کی ضرورت ہے بصورت دیگر ملکی معیشت کا بیرومیٹر مزید تنزلی کا شکار ہوجائے گا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میںیونی لیور فوڈز کے بھائو100 روپے بڑھ کر4400 روپے اور یونی لیور پاکستان کے بھائو 69.38 روپے اضافے سے 10069.38 روپے ہوگئے جبکہ نیسلے پاکستان کے بھائو 133.33 روپے کم ہوکر4600 روپے اور باٹا پاکستان کے بھائو59.50 روپے کم ہوکر1241.50 روپے ہوگئے۔
کراچی میں دہشتگردی کے تازہ ترین واقعات،سیاسی تنائو بڑھنے، لانگ مارچ، انتخابات کے التواکی افواہوں اورگزشتہ ماہ مہنگائی 7.93 فیصدپرپہنچنے جیسی اطلاعات نے سرمایہ کاروں میں گھبراہٹ پیدا کی جنہوں نے مارکیٹ میںحصص کی آف لوڈنگ کو ترجیح دیتے ہوئے وسیع پیمانے پر سرمائے کا انخلا کیا، مندی کے باعث89.56 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے84 ارب 42 کروڑ12 لاکھ 20 ہزار871 روپے ڈوب گئے۔
مارکیٹ میں یہ اطلاع بھی زیرگردش رہی کہ لانگ مارچ روکنے کیلیے صدرمملکت اور وزیراعظم کے درمیان ہونے والی ملاقات میںجلد ہی حکمت عملی مرتب کی جائے گی۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے کہ غیریقینی سیاسی صورتحال تقویمی سال2013 کے ابتدائی ایام میں اسٹاک مارکیٹ کیلیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوئی ہے، ٹریڈنگ کے دوران بینکوں ومالیاتی اداروں، میوچل فنڈز، این بی ایف سیز اور دیگرآرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر92 لاکھ78 ہزار996 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی۔
لیکن اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے23 لاکھ90 ہزار216 ڈالر، مقامی کمپنیوں کی جانب سے30 لاکھ63 ہزار800 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے38 لاکھ24 ہزار980 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے مارکیٹ کو بدترین مندی سے دوچار کیا جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 304.88 پوائنٹس کی کمی سے16489.99 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس219.20 پوائنٹس کی کمی سے 13475.74 اور کے ایم آئی30 انڈیکس409.14 پوائنٹس کی کمی سے28561.73 ہوگیا۔
کاروباری حجم منگل کی نسبت 101.55 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 24 کروڑ 12 لاکھ 20 ہزار100 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار364 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں31 کے بھائو میں اضافہ، 326 کے داموں میں کمی اور 7 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
ماہرین اسٹاک وتاجران کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاروں کے متزلزل اعتماد کی بحالی کیلیے حکومت کو سیاسی نوعیت کے اہم فیصلے فوری کرنے کی ضرورت ہے بصورت دیگر ملکی معیشت کا بیرومیٹر مزید تنزلی کا شکار ہوجائے گا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میںیونی لیور فوڈز کے بھائو100 روپے بڑھ کر4400 روپے اور یونی لیور پاکستان کے بھائو 69.38 روپے اضافے سے 10069.38 روپے ہوگئے جبکہ نیسلے پاکستان کے بھائو 133.33 روپے کم ہوکر4600 روپے اور باٹا پاکستان کے بھائو59.50 روپے کم ہوکر1241.50 روپے ہوگئے۔