جائلز کلارک کو نجات دہندہ نہ سمجھیں

ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ نہ ہونے سے نہ صرف میدان سونے ہو گئے بلکہ نئے ٹیلنٹ کی آمد بھی کم ہو چکی ہے۔


Saleem Khaliq January 30, 2017
ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ نہ ہونے سے نہ صرف میدان سونے ہو گئے بلکہ نئے ٹیلنٹ کی آمد بھی کم ہو چکی ہے ۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: آئی سی سی ٹاسک فورس کے سربراہ جائلز کلارک خوشی خوشی پاکستان سے واپس چلے گئے، میرا نہیں خیال کہ انھیں زندگی میں کبھی اتنا پروٹوکول ملا ہو گا جتنا حالیہ دورے میں ملا۔

جہاز سے باہر آتے ہی جائلز کلارک نے چیئرمین پی سی بی شہریارخان و دیگر اعلیٰ آفیشلز کو منتظر پایا، آگے پیچھے سیکیورٹی کی کئی گاڑیوں کے قافلے میں وہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی پہنچے جہاں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، بعد میں بھی ان کی بھرپور آؤبھگت ہوئی، وہ اس وقت خود کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہی سمجھ رہے ہوں گے، یقیناً اگر جائلز کلارک کے بس میں ہوتا تو متاثر ہو کر اسی وقت اعلان کر دیتے کہ ''تمام ٹیمیں فوراً پاکستان آ کر کھیلنا شروع کریں'' مگر افسوس ایسا نہیں ہے، پی سی بی کلارک کو نجات دہندہ سمجھ رہا ہے مگر وہ ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کیلیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھا سکتے، انھیں اس کا اختیار ہی نہیں ہے، وہ صرف دو چار بول تسلی کے کہہ سکتے تھے مگر جھوٹی آس دلانے سے بھی گریز کیا۔

لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران انھوں نے کوئی ایسی بات نہ کی جس سے ایسا لگے کہ وہ واپس جا کر پاکستان کیلیے کچھ فائٹ کریں گے بلکہ اشارتاً ''ڈو مور'' اور انتظار کا ہی کہا، جائلز کلارک کو کئی برس قبل آئی سی سی ٹاسک فورس کا سربراہ بنایا گیا تھا مگر اب دورے کی توفیق ہوئی اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ کتنے مخلص ہیں، گزشتہ برس ورلڈالیون اور ایم سی سی کی ٹیموں کے آنے کی باتیں ہوئیں مگر سیکیورٹی خدشات اور زیادہ رقم کی ڈیمانڈ کے سبب ٹورز نہ ہو سکے، اب تو جائلز کلارک نے ایسی کوئی بات ہی نہ کی، مجھے تو ایسا لگ رہا ہے کہ ان کے دورے سے ملکی کرکٹ کو زیادہ فائدہ نہیں ہو گا، وہ واپس جا کر جو بھی رپورٹ دیں مگر جسے بھی ٹور کرنا ہے وہ خود ہی اپنے سیکیورٹی ماہرین وغیرہ کی مشاورت سے قدم اٹھائے گا۔

اگرجائلز کلارک اتنے بااختیار ہیں تو سب سے پہلے ان کی اپنی انگلش کرکٹ ٹیم کو ہی پاکستان آنا چاہیے مگر افسوس ایسا نہ ہو گا، ہم لوگ یہ بات بھول رہے ہیں کہ لاہور حملے سے قبل ہی گوروں نے یہاں آنا چھوڑ دیا تھا البتہ اس واقعے کے بعد سب کو ٹور نہ کرنے کا مستقل جواز مل گیا، جائلز کلارک یہاں آئے، ہم نے انھیں عزت دی بہت اچھی بات ہے، انھیں بھرپور سیکیورٹی دینا بھی درست تھا، مگر برائے مہربانی شائقین کو یہ تاثر نہ دیں کہ بس اب ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ شروع ہو جائے گی ، سب جانتے ہیں کہ اس میں ابھی بہت وقت لگے گا، کبھی ویسٹ انڈیز کے آنے کبھی جائلز کلارک کو بلانے کے شوشے چھوڑنے سے کچھ حاصل نہیں ہونے والا، ہمیں دکھاوے کے نہیں بلکہ ٹھوس قدم اٹھانا ہوں گے، سب سے پہلے اس حقیقت کو مان لیں کہ حالات بہتر ہو چکے مگر ابھی تھوڑا مزید انتظار کرنا مناسب ہوگا، خود جائلز کلارک نے بھی یہی بات کی ہے۔

جس دن وہ لاہور پہنچے اسی صبح پی سی بی کو اطلاع ملی کہ شہر میں دہشت گردی کا الرٹ جاری اور امریکا نے اپنے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت دی ہے،اس سے بھی اچھا تاثر نہ گیا ہو گا، درحقیقت اس وقت صرف پاکستان ہی نہیں پوری دنیا میں ہی سیکیورٹی خدشات ہیں، کیا کسی نے سوچا تھا کہ میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں جالیاں لگیں گی مگر گزشتہ برس ایسا ہوا، لارڈز گراؤنڈ میں گزشتہ برس شہریارخان تک کی جامہ تلاشی ہوتے میں دیکھ چکا،انگلینڈ میں فٹبال میچز کے دوران حکام کی نیندیں اڑی ہوتی ہیں اور وہ بخیریت انعقاد کی دعائیں کرتے ہیں، یورپ اور ترکی میں کئی مقابلوں کو حملوں کا نشانہ بھی بنایاگیا،اب سب کو اسی خوف کے ساتھ جینا ہے، صرف کڑے انتظامات سے ہی ان مسائل سے بچا جا سکتا ہے، بدقسمتی سے لاہور حملے کے وقت ایسا نہ ہوا تھا، اس واقعے کے دو بڑے ذمہ داران ذاکرخان اور وسیم باری اب مختلف حیثیتوں سے پاکستان کرکٹ سے جڑے ہوئے ہیں، ہر پاکستانی کی خواہش ہے کہ ملک میں انٹرنیشنل مقابلے واپس آئیں مگر اس کیلیے ''بے بی اسٹیپس'' کی ضرورت ہے، یہ یاد رکھیں کہ جلد بازی میں اٹھائے ہوئے کسی قدم کے بعد اگر خدانخواستہ اگر کوئی چھوٹا سا بھی واقعہ ہوا تو ہم بہت پیچھے چلے جائیں گے۔

پی ایس ایل فائنل لاہور میں کرانے کا اعلان اچھی بات ہے مگراس سے قبل1،2 نمائشی میچز کرا کے تیاریوں کو جانچنا زیادہ مناسب ہوتا، اس میں چند بڑے سابق کرکٹرز کو مدعو کیا جا سکتا تھا، جب نعمان نبی بغیر بورڈ کی مدد کے ڈیمین مارٹن، ڈینی موریسن، جونٹی رہوڈز اور اینڈی رابرٹس کو کراچی لاسکتے ہیں یا ڈاکٹر نعمان نیاز پی ٹی وی پر کمنٹری کیلیے برائن لارا، اینڈریو سائمنڈز،اجے جڈیجا اور ہرشل گبزجیسے سابق اسٹارزکو پاکستان بلا سکتے ہیں تو پی سی بی کیلیے تو یہ بہت آسان ہے، بلکہ صرف لاہور نہیں تمام بڑے شہروں میں میچز کرائیں اور وہی سیکیورٹی دیں جو انٹرنیشنل میچز میں دینے کا ارادہ رکھتے ہیں، میں نے نجم سیٹھی سے بھی اس حوالے سے بات کی، اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ غیرملکی نہ آئے تو میچ قومی ٹی ٹوئنٹی کپ فائنل میں تبدیل ہو سکتا ہے،البتہ ان کا کہنا تھاکہ سوائے1،2 پلیئرز کے تمام غیرملکی لاہور آ کر کھیلنے کیلیے تیار ہیں،اگر ایسا ہو جائے تو اس سے اچھی کوئی بات ہی نہ ہو گی مگرذاکرخان اور وسیم باری جیسے کردار اگر موجودہ بورڈ میں بھی موجود ہیں تو انھیں انتظامات سے دور رکھنا ہوگا۔

ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ نہ ہونے سے نہ صرف میدان سونے ہو گئے بلکہ نئے ٹیلنٹ کی آمد بھی کم ہو چکی ہے،جب دوبارہ سے ہم انٹرنیشنل میچز کی میزبانی کریں گے توبچوں میں بھی کھیل کا شوق پیدا ہو گا، اس سے ہم پھر دنیائے کرکٹ میں اہم مقام بنا لیں گے، البتہ ابھی اس میں وقت لگے گا،نمائشی میچز کے بعد پہلے کسی ایشین ٹیم کو بلانے پر توجہ مرکوز کریں، جب وہ آجائے تو اسے بنیاد بنا کر دیگر کو بلائیں براہ راست بڑی ٹیموں کو ٹور پر آمادہ کرنے کا خواب دیکھنا لاحاصل ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔