شہنشاہ غزل مہدی حسن کی پانچویں برسی
مہدی حسن نے جو بھی گیت گایا وہ امر ہوگیا
شہنشاہ غزل مہدی حسن کو مداحوں سے بچھڑے 5 سال بیت گئے لیکن وفات کے پانچ سال بعد بھی سندھ حکومت کی جانب سے یادگار بنانے کے انتظامات کوحتمی شکل نہ دی جا سکی۔
مہدی حسن 18 جولائی 1927ء کو بھارت کے ضلع جے پورکے گاؤں جھنجھرومیں پیدا ہوئے اورتقسیم ہند کے بعد پاکستان آگئے انھوں نے 8 سال کی عمر میں پہلی بار پرفارم کیا جب کہ غزل گائیکی کا آغاز ریڈیو پاکستان لاہورسے 1957ء میں کیا۔ ان کا موسیقی کے معروف گھرانے کلاونت سے تعلق تھا، ریڈیوپر ''گلوں میں رنگ بھرے بادِ نوبہار چلے'' پہلی مشہور غزل تھی ، فلمی گائیکی کی ابتدا فلم'' شکار'' سے کی۔ مہدی حسن نے جو بھی گیت گایا وہ امر ہو گیا۔ فلمسازشباب کیرانوی کی فلم ''میرا نام ہے محبت'' میں مہدی حسن نے ایک گیت ''یہ دنیا رہے نہ رہے میرے ہمدم، کہانی محبت کی زندہ رہے گی'' گایا تو دھوم مچ گئی۔
سندھ حکومت کی اعلیٰ قیادت اوراہم سیاسی رہنمائوں نے متعدد بار شنہشاہ غزل کی قبرکو یادگار میں تبدیل کرنے کے لیے بیانات جاری کیے ، جب کہ اس سلسلہ میں فنڈز بھی جاری ہوئے، مگراتنا وقت گزرنے کے باوجود اس پروجیکٹ کومکمل نہیں کیا جاسکا۔ اس سلسلے میں مہدی حسن کے داماد حنیف مہدی نے ''ایکسپریس'' کوبتایا کہ سابق گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد، وزیراعلیٰ قائم علی شاہ سمیت صوبائی وزراء اورسیاستدانوں نے ہمیں یقین دہانی کروائی تھی کہ شہنشاہ غزل کی قبر کویادگار میں تبدیل کیا جائے گا۔ اس کے لیے کچھ سرکاری ڈیپارٹمنٹس کوذمہ داری سونپی گئی لیکن ہمارے متعدد باررابطہ کرنے کے باوجود کچھ نہیں ہوسکا۔ اس وقت شہنشاہ غزل کودنیا سے رخصت ہوئے پانچ برس بیت چکے ہیں لیکن اس حوالے سے کوئی مثبت عمل درآمد نہ ہوسکا۔ ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت کراچی کے شاہ احمد قبرستان جوکہ شادمان ٹاؤن، نارتھ کراچی میں واقع ہے، پرقبر کے گرد چاردیواری کروادی ہے لیکن حکومت کی طرف سے کوئی پیش رفت دیکھنے میں نہ آئی۔
حنیف مہدی نے کہا کہ ہم سمجھتے تھے کہ شہنشاہ غزل نے جس طرح سے اپنے فن کی بدولت پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا، ان کی وفات کے بعدان کی آخری آرام گاہ کی تعمیر کے لیے حکومت سندھ فوری اقدامات کرے گی، لیکن ایسا نہ ہوسکا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف سے اپیل ہے کہ وہ اس معاملے پرہنگامی بنیادوں پرایکشن لیتے ہوئے مہدی حسن کی یادگار کی تعمیرکے لیے فنڈز جاری کریں تاکہ ایک لیجنڈ کی آخری آرام گاہ پرلوگوںکی حاضری کا سلسلہ باقاعدگی سے شروع ہوسکے۔
مہدی حسن 18 جولائی 1927ء کو بھارت کے ضلع جے پورکے گاؤں جھنجھرومیں پیدا ہوئے اورتقسیم ہند کے بعد پاکستان آگئے انھوں نے 8 سال کی عمر میں پہلی بار پرفارم کیا جب کہ غزل گائیکی کا آغاز ریڈیو پاکستان لاہورسے 1957ء میں کیا۔ ان کا موسیقی کے معروف گھرانے کلاونت سے تعلق تھا، ریڈیوپر ''گلوں میں رنگ بھرے بادِ نوبہار چلے'' پہلی مشہور غزل تھی ، فلمی گائیکی کی ابتدا فلم'' شکار'' سے کی۔ مہدی حسن نے جو بھی گیت گایا وہ امر ہو گیا۔ فلمسازشباب کیرانوی کی فلم ''میرا نام ہے محبت'' میں مہدی حسن نے ایک گیت ''یہ دنیا رہے نہ رہے میرے ہمدم، کہانی محبت کی زندہ رہے گی'' گایا تو دھوم مچ گئی۔
سندھ حکومت کی اعلیٰ قیادت اوراہم سیاسی رہنمائوں نے متعدد بار شنہشاہ غزل کی قبرکو یادگار میں تبدیل کرنے کے لیے بیانات جاری کیے ، جب کہ اس سلسلہ میں فنڈز بھی جاری ہوئے، مگراتنا وقت گزرنے کے باوجود اس پروجیکٹ کومکمل نہیں کیا جاسکا۔ اس سلسلے میں مہدی حسن کے داماد حنیف مہدی نے ''ایکسپریس'' کوبتایا کہ سابق گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد، وزیراعلیٰ قائم علی شاہ سمیت صوبائی وزراء اورسیاستدانوں نے ہمیں یقین دہانی کروائی تھی کہ شہنشاہ غزل کی قبر کویادگار میں تبدیل کیا جائے گا۔ اس کے لیے کچھ سرکاری ڈیپارٹمنٹس کوذمہ داری سونپی گئی لیکن ہمارے متعدد باررابطہ کرنے کے باوجود کچھ نہیں ہوسکا۔ اس وقت شہنشاہ غزل کودنیا سے رخصت ہوئے پانچ برس بیت چکے ہیں لیکن اس حوالے سے کوئی مثبت عمل درآمد نہ ہوسکا۔ ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت کراچی کے شاہ احمد قبرستان جوکہ شادمان ٹاؤن، نارتھ کراچی میں واقع ہے، پرقبر کے گرد چاردیواری کروادی ہے لیکن حکومت کی طرف سے کوئی پیش رفت دیکھنے میں نہ آئی۔
حنیف مہدی نے کہا کہ ہم سمجھتے تھے کہ شہنشاہ غزل نے جس طرح سے اپنے فن کی بدولت پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا، ان کی وفات کے بعدان کی آخری آرام گاہ کی تعمیر کے لیے حکومت سندھ فوری اقدامات کرے گی، لیکن ایسا نہ ہوسکا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف سے اپیل ہے کہ وہ اس معاملے پرہنگامی بنیادوں پرایکشن لیتے ہوئے مہدی حسن کی یادگار کی تعمیرکے لیے فنڈز جاری کریں تاکہ ایک لیجنڈ کی آخری آرام گاہ پرلوگوںکی حاضری کا سلسلہ باقاعدگی سے شروع ہوسکے۔