طیبہ تشدد ازخود نوٹس سپریم کورٹ نے معاملہ ہائی کورٹ بھجوا دیا

طیبہ کے والدین سویٹ ہومز میں جا کر اپنی بچی سے مل سکتے ہیں، چیف جسٹس

ٹرائل کورٹ کا بچی کی حوالگی کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں تھا، چیف جسٹس. فوٹو: فائل

PESHAWAR:
سپریم کورٹ نے کمسن گھریلوملازمہ طیبہ پر تشدد سے متعلق معاملہ ہائی کورٹ بھجوادیا۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے طیبہ تشدد ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس کے استفسارپرڈی آئی جی اسلام آباد نے عدالت کے روبرو موقف اختیارکیا کہ کیس کا حتمی چالان تیارکرلیا گیا ہے جسے کل تک پیش کردیں گے۔

طیبہ کے والدین کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے موکل بچی کی حوالگی چاہتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کہاوت ہے کہ جس بچے کا باپ نہیں ہوتا اس کی سرپرست عدالتیں ہوتی ہیں، طیبہ ہماری بھی بچی ہے، اس صورتحال میں بچی کو والدین کے حوالے نہیں کیا جاسکتا۔ طیبہ کے والدین سویٹ ہومز میں جا کر اپنی بچی سے مل سکتے ہیں۔


چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ٹرائل کورٹ کا بچی کی حوالگی کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں تھا، ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے بچی کی حوالگی کا فیصلہ عجلت میں کیا، چیف جسٹس نے عاصمہ جہانگیر سے استفسار کیا کہ کیا کیس کی تحقیقات کے لئے معاملہ ہائی کورٹ بھیج سکتے ہیں یا نہیں، جس پر عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ سی آر پی سی قانون کی شق 526 کے تحت معاملہ ہائی کورٹ منتقل کیا جاسکتا ہے۔

اس خبرکو بھی پڑھیں: طیبہ کی ڈی این اے اورمیڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش

جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ مقدمے کو کسی دوسرے شہر کی عدالت میں منتقل کرنے کی استدعا کی گئی تھی، یہ ہائی کورٹ کا دائرہ اختیار ہے، ٹرائل کورٹ میں چالان جمع ہونے کے بعد ہائی کورٹ فیصلہ کرے گی کہ مقدمہ کہاں چلایا جائے۔ سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کے ججزعطا ربانی اورراجا آصف سے ماہین ظفرکی ضمانت قبل از گرفتاری اورطیبہ کی والدین کو حوالگی سے متعلق جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

دوسری جانب پولیس کی جانب سے تیارکیے گئے حتمی چالان میں ماہین ظفر کو طیبہ پر تشدد کا براہ راست ذمہ دار جب کہ راجا خرم کو طیبہ کے علاج معالجے میں غفلت پرقصوروارٹھہرایا گیا ہے۔
Load Next Story