لوک ورثہ کا بلوچ کارنر
بلوچی زبان و ادب کا ذوق رکھنے والے افراد کی تشنگی دور کرنے کے واسطے کتابوں کا اسٹال بھی موجود ہے۔
MUZAFFARABAD:
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اپنی ثقافت اور تہذیب سب کو ہی پیاری ہوتی ہے، اور جب بات ہو مملکت ِ خدادد کے خطوں کی ثقافت اور روایات کی تو بلوچستان کی منفرد ثقافت کا ذکر نہ کرنا زیادتی ہوگی۔ اسلام آباد میں واقع لوک ورثہ کارنر بھی ایک ایسی جگہ ہے، جہاں بلوچ ثقافت کی نہایت عمدہ عکاسی کی گئی ہے۔ اعجاز احمد گزشتہ 3 سال سے لوک ورثہ اسلام آباد میں اپنی دوکان چلارہے ہیں، یہ معروف گُلوکار اختر چنال کے نواسے ہیں، اور یہ دوکان اختر چنال کو ہی الاٹ ہوئی تھی اور اس وقت ان کے نواسہ اعجاز بلوچ اس دوکان کو چلا رہے ہیں۔ اس دوکان میں بلوچستان کا روایتی ساز و سامان رکھا گیا ہے جو گاہکوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔
اسی دوکان کے سامنے ایک جھونپڑا بنا ہوا ہے جسے بلوچ اپنی زبان میں گدان کہتے ہیں۔ اعجاز بلوچ گزشتہ 3 سال سے لوک ورثہ میں نہ صرف اپنا کاروبار چلا رہے ہیں بلکہ بلوچ ثقافت کو اُجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ دوکان کے اندر بلوچ ثقافت سے متعلق والنگنگ، دیم پل، شوفی، ٹپر، بلوچی قالین، بلوچی فریم سے بنے کارپٹ، بلوچی واسکٹ، نگینہ سے سجی انگوٹھیاں اور دیگر اشیاء اس دوکان میں سجائے ہوئے ہیں۔
(تصاویر احتشام احمد فارقی)
یہ تمام چیزیں کوئٹہ سے منگوائی جاتی ہیں اور چھوٹی چیزیں گھروں کے اندر تیار کی جاتی ہیں۔ اعجاز بلوچ کا اس حوالے سے کہنا ہے '' لوک ورثہ کے اندر جب مارکیٹ کا سنگِ بنیاد رکھا گیا تو پہلی دوکان بلوچ کارنر کو دی گئی۔ اس وقت سے لے کر اب تک اس کارنر کو چلایا جارہا ہے۔'' ان کا کہنا ہے کہ لوگوں کا ردِ عمل بہت اچھا ہوتا ہے وہ یہاں آتے ہیں، بلوچی کشیدہ کاری سے بنے کپڑے اور دیگر اشیا پسند کرتے ہیں اور خریدتے ہیں۔ نہ صرف پاکستان، بلکہ باہر سے بھی لوگ جب لوک ورثہ کا رخ کرتے ہیں تو وہ بلوچ کارنر ضرور آتے ہیں اور یہاں کی اشیاء خرید کر لے جاتے ہیں۔ اعجاز کے بقول بلوچ کارنر میں سب سے زیادہ بِکنے والی چیز بلوچی کشیدہ کاری سے بنے کپڑے ہوتے ہیں۔
(تصاویر احتشام احمد فارقی)
لوک ورثہ میں واقع کے دوکان کے سامنے بنے بلوچی ''گدان'' پر لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہتا ہے، جہاں وہ بلوچ ثقافت سے آشنائی حاصل کرتے ہیں۔ اس گدان کے اندر بیٹھ کر لوگ چائے پیتے ہیں اور بلوچی زبان میں گفتگو بھی کرتے ہیں، جس کی وجہ سے لوک ورثہ میں بلوچ ثقافت کی بھرپور نشاندہی ہوتی ہے۔
(تصاویر احتشام احمد فارقی)
اعجاز بلوچ کا کہنا ہے '' ہمیں لوک ورثہ کا تعاون ہمیشہ سے حاصل رہا ہے، لوک ورثہ نے ہمیں ایک موقع فراہم کیا ہے کہ ہم اسلام آباد کی سطح پر بلوچ ثقافت کو زندہ رکھیں۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے لوگ جب لوک ورثہ آتے ہیں تو وہ اپنی ثقافت اسلام آباد میں دیکھ کر بڑے خوش ہوتے ہیں۔''
(تصاویر احتشام احمد فارقی)
اختر چنال گلوکاری میں ایک بڑا نام رکھتے ہیں۔ اسی دوکان کے اندر ان کا پورٹریٹ لگایا گیا ہے، جسے دیکھ کر لوگ ان کے بارے میں دریافت کرتے ہیں، اور ان کے پرستاروں کی خوشی کا ٹھکانہ نہیں رہتا جب انہیں معلوم ہوتا ہے کہ، یہ اختر چنال کی دوکان ہے۔ بلوچی کشیدہ کاری کے ساتھ ساتھ لوگ واسکٹ اور والنکنگ بہت پسند کرتے ہیں۔ اعجاز کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے کئی وزراء نے بلوچ کارنر پر آنے کا وعدہ کیا لیکن وہ نہیں آئے۔ شاید ان کی دلچسپی
بلوچی ثقافت کی طرف کم جاتی ہو۔
(تصاویر احتشام احمد فارقی)
لوک ورثہ میں بلوچی سامان کی ایک ہی دوکان ہے جو اعجاز چلا رہے ہیں۔ لوک ورثہ میں سالانہ میلے جب منعقد کئے جاتے ہیں تو اعجاز احمد بلوچی ثقافت کی نمائندگی کرتے ہیں اور لوگ اس کام کو سراہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ لوک ورثہ کی بدولت ان کی پزیرائی کا باعث بن رہا ہے۔
دکان سے باہر کتابوں کا ایک اسٹال بھی ہے، جہاں بلوچی کتابیں رکھی گئی ہیں بلوچی زبان و ادب کا ذوق رکھنے والے افراد کی تشنگی دور کرنے کا باعث ہوتا ہے۔ اسلام آباد کی سطح پر پاکستان میں ثقافتوں کی نمائندگی ہوتی ہے، جو کہ ثقافت کو وسعت دینے میں اہم کردار سمجھا جاتا ہے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کےساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔