چکیوں اور فلور ملوں کا گندم کوٹہ کم آٹے کا بحران سنگین

محکمہ خوراک نے کوٹہ کم کردیا،گندم37روپے کلو فروخت،چکیاں آٹا44روپے کلو فروخت کریں گی


Kashif Hussain January 03, 2013
محکمہ خوراک نے کوٹہ کم کردیا،گندم37روپے کلو فروخت،چکیاں آٹا44روپے کلو فروخت کریں گی، قیمت50روپے تک پہنچ جائیگی ۔ فوٹو: فائل

KARACHI: سندھ حکومت کی جانب سے فلور ملوں اور چھوٹی چکیوں کو ضرورت سے کم گندم کا کوٹہ جاری کیے جانے پر اوپن مارکیٹ میں گندم کی بلیک میں فروخت کے سبب شہر میں آٹے کا بحران سنگین ہوگیا ہے۔

فلور ملوں نے سرکاری کوٹہ لینے کے باوجود سپلائی محدود کردی، ڈھائی نمبرآٹے کی ایکس مل قیمت37.50 روپے کلو ریٹیل قیمت 40 روپے کلو تک پہنچ گئی،10کلو آٹے کا تھیلا415 روپے کا بک رہا ہے، سندھ میں گندم کے وسیع اسٹاک کے باوجود آٹے کا مصنوعی بحران پیدا کیا جارہا ہے،سندھ حکومت نے صوبے میں ماہانہ 3 لاکھ ٹن کی طلب کے برعکس ایک لاکھ 92 ہزار ٹن گندم کا کوٹہ مقرر کردیا ہے جس میں کراچی کی چھوٹی چکیوں کو بری طرح نظر انداز کیا گیا ہے۔

سندھ حکومت نے رواں مہینے کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص اور لاڑکانہ کے لیے مجموعی طور پر ایک لاکھ 20 ہزار ٹن گندم کا کوٹہ جاری کیا ہے جبکہ پانچوں شہروں کی چھوٹی چکیوں کے لیے 20ہزار ٹن گندم کا کوٹہ جاری کیا گیا ہے کراچی کی فلور ملوں کے لیے 8700 ٹن اور کراچی کی چھوٹی چکیوں کے لیے1300ٹن گندم کا کوٹہ جاری کیا گیا ہے کراچی میں چھوٹی چکیوں کی تعداد 800 سے زائد ہے جن کی ماہانہ طلب 15ہزار ٹن (ڈیڑھ لاکھ بوری) ہے تاہم فوڈ ڈپارٹمنٹ نے 325 رجسٹرڈ چکیوں کے لیے صرف13ہزار بوری (1300ٹن) یومیہ 40بوری فی چکی گندم کا کوٹہ مقرر کیا ہے جو ضرورت سے بہت کم ہے۔

08

کوٹے کے تحت کراچی کی بڑی فلور ملوں کو یومیہ 300بوری فی مل گندم دی گئی ہے یہ گندم 28 روپے کلو قیمت پر دی جائیگی تاہم چھوٹی چکی مالکان کے مطابق فوڈ ڈپارٹمنٹ نے بڑی چکیوں کو گندم کے چالان جاری کرنے کے باوجود چھوٹی چکیوں کو سرکاری گندم کے چالان جاری نہیں کیے اوپن مارکیٹ میں گندم کی بلیک سے فروخت جاری ہے،اور بدھ کو اوپن مارکیٹ میں گندم 36 سے 37 روپے کلو قیمت پر فروخت کی گئی اس قیمت پر گندم خریدنے والی چھوٹی چکیاں آٹا 44 روپے فی کلو قیمت پر فروخت کریں گی اور گندم کی قلت برقرار رہنے اور بلیک مارکیٹنگ کے عروج کا سلسلہ جاری رہنے کی صورت میں جلد ہی چھوٹی چکی کا آٹا 50 روپے کلو تک پہنچ جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں