لانگ مارچ نے پی پی ن لیگ کو ایک ہی کشتی میں سوارکردیا

مینار پاکستان پر جلسے کے بعد متحدہ اور ق لیگ کی حمایت کے بعد نواز شریف کیلیے مشکلات

اتحادی جماعتوں کی طرف سے شرکت پر صدر زرداری بھی پریشان ہیں، بھارتی اخبار کی رپورٹ

مذہبی عالم طاہر القادری کی پاکستان میں اچانک آمد سے پریشان پاکستان کی دو بڑی سیاسی جماعتیں ، پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) ، ان کے14جنوری کے مجوزہ اسلام آباد مارچ کے خلاف متحد ہوگئی ہیں اور ان کے خلاف ایک ہی زبان استعمال کررہی ہیں۔

قادری جو7سال تک کینیڈا میں رہنے کے بعد حال ہی میں پاکستان واپس آئے ہیں، نے اعلان کیا ہے کہ وہ حکمران پیپلز پارٹی پر آئندہ عام انتخابات سے قبل عدلیہ اور فوج کے ساتھ بات چیت کے ذریعے ایک نگراں حکومت کے قیام پر زور ڈالنے کے لیے لاہور سے اسلام آبادتک 'لانگ مارچ' کا انعقاد کریں گے ۔ 'دی انڈین ایکسپریس' کی خبر کے مطابق قادری کے بیان پر جس میں انھوں نے عدلیہ اور فوج کو نگراں حکومت کے قیام میں مدد کے لیے شامل کرنے کو کہا ہے کئی سیاسی جماعتوں کی طرف سے تنقید کا سامنا ہے۔ پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کئی رہنماؤں نے ان کی جانب سے اپریل یا مئی میں ہونے والے انتخابات کو ملتوی کرانے کا الزام لگایا ہے۔




23دسمبر کو مینار پاکستان پر ایک بہت بڑے مجمع کے بعد عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف، متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کی قادری کی حمایت کے اعلان سے ن لیگ کے رہنماپریشان ہیں۔ ایم کیو ایم اور ق لیگ مرکز میں حکومت کے کولیشن پارٹنرز ہیں۔ن لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال کا کہنا ہے کہ یہ ان کی پارٹی اور تمام جمہوری قوتوں کے لیے 'لمحہ فکریہ'ہے کی قادری"ایسے غیر معمولی قانونی اقدامات کا مطالبہ کررہے ہیں جو صرف ہمیں مزید پسماندہ کردیں گے۔"صدر زرداری نے پیر کو وزیر داخلہ رحمٰن ملک کو متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین سے لندن میں ملاقات کے لیے بھیجا ہے تاکہ ان سے قادری کے لانگ مارچ میں شرکت نہ کرنے کی درخواست کریں۔

Recommended Stories

Load Next Story