لانگ مارچ سے قبل نگراں حکومت آئی تو اسے اٹھاکر پھینک دینگے طاہر القادری
صدر،وزیراعظم سمیت جورابطہ کرناچاہے تووہ مذاکرات کیلیے لاہورآئے،الیکشن کمیشن کوقانون سازی کا اختیارنہیں, پریس کانفرنس
14جنوری کوفرسودہ نظام کی تبدیلی کافیصلہ سنائیں گے، دورہ کراچی کامیاب رہا،امیدہے ایم کیوایم کے ساتھ مل کرہی اپنی منزل پائیںگے۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ اورتحریک منہا ج القرآن کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہاہے کہ لانگ مارچ سے پہلے نگراں حکومت آئی تواسے اٹھا کر پھینک دیں گے۔
صدر، وزیراعظم سمیت جوبھی بااختیارنگراں حکومت کیلیے رابطہ کرناچاہے تو بات چیت کیلیے تیارہیں،ہماری پر امن جدوجہدکوکراچی میں خون سے نہلانے کی کوشش کی گئی ہم پاکستان میں بھارت کی طرزپر الیکشن کانظام چاہتے ہیں جہاں دھاندلی کی شکایت ملتے ہی فوری کارروائی کی جاتی ہے، 14 جنوری کو ہرحالت میں لانگ مارچ ہوگااوردنیا کی تاریخ کاسب سے بڑا تحریراسکوائراسلام آبادمیں بنایاجائے گاجہاں عوام ملک کے فرسودہ نظام کی تبدیلی کیلیے اپنافیصلہ سنائیںگے۔
بدھ کوخواجہ ہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ میں نگراں وزیراعظم نہیں بنناچاہتا اورنہ ہی ملک کی جمہوریت کوڈی ریل کرنا میرا ایجنڈاہے،ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں اشرفیہ کے بجائے غریبوںکی حکومت ہواوراس حکومت میں عوام کو تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ملک میں امن قائم ہو،ملک کی معیشت مضبوط اورمستحکم ہوتاکہ ہمارا وطن خوشحال اورترقی یافتہ بن جائے،ہم ملک میں عدل و انصاف کا نظام چاہتے ہیں اورملک سے لٹیروں کاخاتمہ ہمارا مشن ہے،جاگیردارانہ وڈیرہ سوچ کے حامل افرادکوپارلیمنٹ کے ارکان بنانے کے بجائے تعلیم یافتہ اورمڈل کلاس طبقے کے افرادکوپارلیمنٹ میں بھیجناہمارا وژن ہے ۔
بعض سیاستدان ہم پرالزامات لگارہے ہیں کہ ہم جمہوری نظام کوملک سے ختم کرناچاہتے ہیں لیکن ان کے الزامات درست نہیں،ملک میں انتخابات ہونے چاہئیں لیکن ہم یہ سمجھتے ہیں کہ انتخابات سے قبل انقلابی انتخابی اصلاحات کی جائیں،ان انتخابی اصلاحات کی تجاویزالیکشن کمیشن کودینابیکارہے کیونکہ الیکشن کمیشن کے پاس قانون سازی کاکوئی اختیارنہیں،اگر الیکشن کمیشن کے پاس دھاندلی کاکوئی کیس جاتا ہے وہ اسے سماعت کے بعدعدالت بھیج دیتے ہیں اوراس پر فیصلہ ہوتے ہوتے ہی5سال لگ جاتے ہیں، سیاستدان جواب دیں کیایہ نظام بہتر ہے یا جس نظام کاویژن ہم نے پیش کیاہے وہ بہترہے۔
طاہر القادری نے کہا کہ محض مذاکرات کے ذریعے لانگ مارچ کونہیں روکاجاسکتا،میرادورہ کراچی نہایت کامیاب رہا،ایم کیو ایم سے رشتہ مضبوط ہواہے اورامیدہے کہ دونوں مل کرہی منزل پائیںگے،10 جنوری ڈیڈ لائن کی تاریخ ہے جبکہ لانگ مارچ14جنوری کواسلام آباد کی جانب روانہ ہوگا،محض مذاکرات لانگ مارچ کو روک نہیں ہوسکتے،کوئی مذاکرات کے لئے میرے پاس آئے گاتوہم فیصلہ آپس کی مشاورت سے کریں گے،مذاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں لیکن جس کوبھی مذاکرات کرناہیں وہ لاہورآئے۔لاہور روانگی سے قبل ایم کیو ایم کے وفدنے ڈاکٹرفاروق ستار کی قیادت میں ڈاکٹرطاہرالقادری سے ملاقات کی اورانہیں الوداع کیا۔
اس موقع پر طاہر القادری نے گزشتہ روزکراچی میںجلسے کے بعددھماکے کے شہداکوخراج عقیدت پیش کیااوران کی مغفرت کیلیے دعاوفاتحہ خوانی کی۔آن لائن کے مطابق ڈاکٹرطاہرالقادری نے کہاکہ متحدہ قومی موومنٹ کے ساتھ مل کرمنزل پائیں گے،ہم کسی قسم کی قانون سازی نہیں چاہتے بلکہ آئین پرعملدرآمدچاہتے ہیں بعض سیاستدان الیکشن کمیشن کو انتخابی اصلاحات کرنے کی تجویز دے رہے ہیں جس کا کوئی فائدہ نہیں۔
آئی این پی کے مطابق لاہورایئرپورٹ پہنچنے پرڈاکٹر طاہرالقادری نے کہاکہ میری تحریک آئین،قانون اور جمہوریت میں سے کسی کیخلاف نہیں،مجھے نظربندکرنے کی باتیں کی جارہی ہیں،پنجاب حکومت کی جانب سے سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے جس پر ان کاشکرگزارہوں،اگرمجھے نظربندکیاگیاتویہ کروڑوں عوام کو نظر بندکرنے کے مترادف ہوگا۔ آئی این پی کے مطابق لاہور میں ایک انٹرویو کے دوران طاہرالقادری نے کہا کہ فوج اور سپریم کورٹ انتخابی اصلاحات کے ایجنڈے پر عملدرآمد کی ضمانت دیں تولانگ مارچ نہیں ہوگا، انتخابی اصلاحات کیلیے لانگ مارچ کا فیصلہ الطاف حسین اور چوہدری برادران نے نہیں ہم نے کیا ہے، مستقبل کا فیصلہ بھی کہیں اور نہیں لاہور میں ہی ہو گا' آئین کے تحت میرے پاس کینیڈا کی شہریت ہونا کوئی جرم نہیں۔