نئی دہلی جنسی زیادتی کیخلاف قانون مظلوم لڑکی سے منسوب کرنیکی تجویز

نئے قانون کے بارے میںتجویز پر اعتراض نہیںلیکن تصویر عام نہیں ہونی چاہیے،والدکا بیان


Monitoring Desk January 03, 2013
نئے قانون کے بارے میںتجویز پر اعتراض نہیںلیکن تصویر عام نہیں ہونی چاہیے،والدکا بیان فوٹو: فائل

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں اجتماعی زیادتی کا شکار ہونے والی لڑکی کے والد نے کہا ہے کہ اگر ملک میں جنسی زیادتی کی روک تھام کیلیے کوئی سخت قانون بنایا جاتا ہے اور اس قانون کو ان کی صاحبزادی سے منسوب کیا جاتا ہے تو انھیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔

برطانوی ریڈیو سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ ان کی صاحبزادی کی تصویر عام نہیں ہونی چاہیے۔ میڈیکل کی طالبہ کو 16 دسمبر 2012کو رات گئے اپنے دوست کے ہمراہ فلم سے واپسی پرجنوبی دوراکا کے علاقے میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور چلتی بس سے پھینک دیا گیا۔بھارت میں ابتدائی علاج کے بعد مظلوم لڑکی کو سنگا پور منتقل کردیا گیا تھا جہاں وہ گزشتہ ہفتے کے دن انتقال کرگئی۔ مظلوم لڑکی کے والد کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب متاثرہ لڑکی کی شناخت عام کرنے کے حوالے سے مطالبات زور پکڑنے لگے۔

03

لڑکی کے والد نے کہا کہ ملک میں جنسی زیادتی کے خلاف نیا قانون منظور کیے جانے کا تذکرہ ہے، اس نئے قانون کو اگر ان کی صاحبزادی کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے تو یہ ہماری بیٹی کیلیے اعزاز ہوگا۔سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹیوٹر پربھارت کی وزیر مملکت برائے تعلیم ششی تھرور نے جنسی زیادتی کے خلاف مجوزہ قانون کو مظلوم طالبہ سے منسوب کرنے کی تجویز دی ہے وزیر مملکت نے مزید کہا کہ ایسا تب ہی کیا جاسکتا ہے جب طالبہ کے والدین کو اس پر اعتراض نہ ہو۔واضح رہے کہ اجتماعی زیادتی کے انکشاف سے لڑکی کی آخری رسومات کے بعد بھی ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں