جرمن ماہرین نے تھرکول پراے ڈی پی اعتراضات مستردکردیے

پاورجنریشن کیلیے تھرکول،ماحول دوست اور سستا ذریعہ ہے،آر ڈبلیو ای پاور انٹرنیشنل


Kashif Hussain January 03, 2013
پاورجنریشن کیلیے تھرکول،ماحول دوست اور سستا ذریعہ ہے،آر ڈبلیو ای پاور انٹرنیشنل ، فوٹو : فائل

جرمن ماہرین نے تھرمل پاور پلانٹس کو تھر کے کوئلے سے چلانے پرایشیائی ترقیاتی بینک کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے تھر کے کوئلے کو پاورجنریشن کے لیے موزوں، ماحول دوست، قابل ترسیل اور سب سے بڑھ کر توانائی کے حصول کا سستا ذریعہ قراردے دیا ہے۔

عالمی شہرت یافتہ جرمنی کی کول مائننگ اینڈ پاور جنریشنل کنسلٹنٹ کمپنی آر ڈبلیو ای پاور انٹرنیشنل نے سندھ حکومت اور اینگرو پاور کے مشترکہ پراجیکٹ میں شریک اینگرو پاور کے لیے دی گئی اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ جامشورو پاور پلانٹ کی تھر کے کوئلے پر منتقلی ماحول کے لیے 100فیصد محفوظ ہے تھر کے ذخائر سے راکھ اور جپسم کی بھاری مقدار بھی حاصل ہوگی جسے سیمنٹ کی پیداوار اور جپسم بورڈ کی تیاری میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

جرمنی، چین، بھارت، گریس، ہنگری سمیت متعدد ممالک تھر کی طرح لگنائٹ کوئلے سے ہزاروں میگا واٹ بجلی پیدا کررہے ہیں اور پاکستان میں بھی پاور پلانٹس کو ماحولیات کے تحفظ کے یورپی معیار کے مطابق تھر کے کوئلے پر منتقل کیا جاسکتا ہے۔ تھرکے کوئلے سے حاصل ہونے والی بجلی گیس سے پیدا کی جانے والی بجلی کی قیمت کے برابر اور فرنس آئل کے مقابلے میں 50فیصد کم ہوگی اس طرح پاور پلانٹس کو درآمدی کوئلے کے بجائے تھر کے کوئلے سے چلاکر سرکلرڈیٹ کے بحران پر بھی قابو پانے میں مدد ملیگی۔

07

جینکو نے ایشیائی ترقیاتی بینک کی مالی معاونت سے فرنس آئل سے چلنے والے جامشورو پلانٹ کو کوئلے پر منتقل کرنے اور درآمدی کوئلے سے چلنے والا 600میگا واٹ کا ایک پاور پلانٹ نصب کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے جس میں 15فیصد تک تھر کا کوئلہ شامل کیا جائے گا تاہم ماہرین نے 420میگا واٹ کے پاور پلانٹ کی کوئلے پر منتقلی (دورانیہ دو سال) کو تھر اور انڈونیشیا کے کوئلے کی اسپسفکیشن پر کنورٹ کرنے پر زور دیا ہے جس طرح بھارت میں Adani & Tataپاور نے 8000میگا واٹ کا پلانٹ انڈونیشیا کے کوئلے پر منتقل کیا، اسی طرح ماہرین نے 600میگا واٹ کے پاور پلانٹ (تعمیر کا دورانیہ 4سال) کی تکمیل سے قبل تھر کے کوئلے کی مائن تیارکرنے اور تاخیر کی صورت میں یہ پلانٹ وقتی طور پر انڈونیشیا کے کوئلے پر چلانے کی تجویزدی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں