لانگ مارچ الیکشن سبوتاژ کرنیکا خفیہ ایجنڈہ ہے احسن اقبال
جب حکومت پہلی بار اپنی مدت پوری کررہی ہے تو نیا ڈرامہ شروع کر دیا گیا، مہرین انور
مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ اب جبکہ عوام کو اپنے ووٹ کی طاقت سے حکومت منتخب کرنے کا موقعہ مل رہا ہے۔
ملک میں جمہوریت جڑ پکڑ رہی ہے ایسے میں غیر ملکی شہریت رکھنے والے دو لیڈروں کو ملک میں اصلاحات کا خیال آگیا ہے۔ اصلاحات کا حق ان کو ہے جن کا جینا مرنا پاکستان میں ہے۔ لشکر کشی سے انارکی پھیلے گی۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک کے میزبان جاوید چوہدری سے بات چیت کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ یہ سب الیکشن کو سبوتاژ کرنے کا خفیہ ایجنڈا ہے۔ ایم کیو ایم حکومت کا حصہ ہوتے ہوئے اپنے ہی خلاف احتجاج کرنے جا رہی ہے۔
نگران سیٹ اپ بنائے جانے کا طریقہ کار 20 ویں ترمیم میں دیا گیا ہے اور یہ ترمیم ایم کیو ایم کی رضامندی سے منظور کی گئی تھی۔ اس وقت ملک میں کوئی نگران سیٹ اپ نہیں ہے تو پھر یہ مطالبات کس سے کیے جا رہے ہیں۔ اگر حکومت آئندہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دے تو بے یقینی کی یہ فضا ختم ہو جائے گی۔ پیپلزپارٹی کی رہنما مہرین انور راجہ نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں جب پہلی حکومت اپنی مدت پوری کرنے والی ہے تو ایک نیا ڈرامہ شروع کر دیا گیا ہے۔ اس ڈرامہ کا واضح ایجنڈا جمہوریت کو پٹڑی سے اتارنا ہے۔
اس قسم کے سکائی لیب اسی وقت گرتے ہیں جب ہم ملک میں قربانیاں دے رہے تھے تو اس وقت طاہر القادری کہاں تھے، طاہر القادری استعمال ہو گئے ہیں۔ ایک مذہبی تنظیم اب سیاسی فائدہ حاصل کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحات اس وقت تک نہیں ہو سکتیں جب تک الیکشن کا عمل مکمل نہیں ہو جاتا۔ اگر کسی کو اعتراض ہے تو وہ عدالت میں یا الیکشن کمیشن کے پاس جائے۔ ایم کیو ایم کے رہنما رضا ہارون نے کہا کہ پاکستان کا قانون دہری شہریت کی اجازت دیتا ہے۔
جلسہ کرنا اور لانگ مارچ کرنا عین آئینی ہے، ہم نہیں چاہتے کہ الیکشن کا ایک دن بھی التوا ہو، ہم یہ سب جمہوریت کے لیے ہی کر رہے ہیں، ہمارے مطالبات نگران حکومت سے ہیں کہ وہ اصلاحات جن کا مطالبہ طاہر القادری کر رہے ہیں وہ ان کو کرے، پیپلز پارٹی کے ساتھ ہماری ہم آہنگی آج بھی ہے۔ رحمان ملک اور الطاف حسین کے درمیاں ملاقات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ الطاف حسین نے رحمان ملک سے صرف یہ کہا ہے جو بھی بات ہونی ہے وہ طاہر القادری سے ہونی ہے کیونکہ مطالبات ان کے ہیں اور ہم نے ان کے مطالبات کی حمایت کی ہے۔
ملک میں جمہوریت جڑ پکڑ رہی ہے ایسے میں غیر ملکی شہریت رکھنے والے دو لیڈروں کو ملک میں اصلاحات کا خیال آگیا ہے۔ اصلاحات کا حق ان کو ہے جن کا جینا مرنا پاکستان میں ہے۔ لشکر کشی سے انارکی پھیلے گی۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک کے میزبان جاوید چوہدری سے بات چیت کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ یہ سب الیکشن کو سبوتاژ کرنے کا خفیہ ایجنڈا ہے۔ ایم کیو ایم حکومت کا حصہ ہوتے ہوئے اپنے ہی خلاف احتجاج کرنے جا رہی ہے۔
نگران سیٹ اپ بنائے جانے کا طریقہ کار 20 ویں ترمیم میں دیا گیا ہے اور یہ ترمیم ایم کیو ایم کی رضامندی سے منظور کی گئی تھی۔ اس وقت ملک میں کوئی نگران سیٹ اپ نہیں ہے تو پھر یہ مطالبات کس سے کیے جا رہے ہیں۔ اگر حکومت آئندہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دے تو بے یقینی کی یہ فضا ختم ہو جائے گی۔ پیپلزپارٹی کی رہنما مہرین انور راجہ نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں جب پہلی حکومت اپنی مدت پوری کرنے والی ہے تو ایک نیا ڈرامہ شروع کر دیا گیا ہے۔ اس ڈرامہ کا واضح ایجنڈا جمہوریت کو پٹڑی سے اتارنا ہے۔
اس قسم کے سکائی لیب اسی وقت گرتے ہیں جب ہم ملک میں قربانیاں دے رہے تھے تو اس وقت طاہر القادری کہاں تھے، طاہر القادری استعمال ہو گئے ہیں۔ ایک مذہبی تنظیم اب سیاسی فائدہ حاصل کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحات اس وقت تک نہیں ہو سکتیں جب تک الیکشن کا عمل مکمل نہیں ہو جاتا۔ اگر کسی کو اعتراض ہے تو وہ عدالت میں یا الیکشن کمیشن کے پاس جائے۔ ایم کیو ایم کے رہنما رضا ہارون نے کہا کہ پاکستان کا قانون دہری شہریت کی اجازت دیتا ہے۔
جلسہ کرنا اور لانگ مارچ کرنا عین آئینی ہے، ہم نہیں چاہتے کہ الیکشن کا ایک دن بھی التوا ہو، ہم یہ سب جمہوریت کے لیے ہی کر رہے ہیں، ہمارے مطالبات نگران حکومت سے ہیں کہ وہ اصلاحات جن کا مطالبہ طاہر القادری کر رہے ہیں وہ ان کو کرے، پیپلز پارٹی کے ساتھ ہماری ہم آہنگی آج بھی ہے۔ رحمان ملک اور الطاف حسین کے درمیاں ملاقات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ الطاف حسین نے رحمان ملک سے صرف یہ کہا ہے جو بھی بات ہونی ہے وہ طاہر القادری سے ہونی ہے کیونکہ مطالبات ان کے ہیں اور ہم نے ان کے مطالبات کی حمایت کی ہے۔