بھارت میں بجٹ پیش بھاری ترقیاتی اخراجات کا اعلان
انکم ٹیکس ریٹ5فیصد،کاشتکاروں کی آمدن دگنی،1کروڑگھرانے غربت سے نکالنے کاعزم
ISLAMABAD:
بھارت میں نئے مالی سال کا بجٹ پیش کردیا گیا جس میں دیہی آبادی اور انفرااسٹرکچر پر اخراجات میں اضافے کے ساتھ انکم ٹیکس کی بنیادی شرح 50 فیصد کم کرنے کا اعلان کیاگیا ہے۔
بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلے نے بدھ کو پارلیمنٹ میں بجٹ پیش کرتے ہوئے کہاکہ بڑے نوٹوں کی بندش سے لوگ غیرٹیکس شدہ دولت کو ظاہر کرنے پر مجبور ہوں گے جس سے حکومتی آمدنی میں اضافہ ہوگا تاہم حکومتی فیصلے سے معیشت کو نقصان ہواہے۔ انھوں نے کرنسی پابندی سے متاثرہ کاشت کاروں کی آمدنی آئندہ 5سال میں دگنی کرنے اور 2019تک 1کروڑ گھرانوں کو غربت سے نکالنے کے عزم کا اظہار کیا۔
وزیرخزانہ نے غریبوں کو چھت کی فراہمی بھی سستی کرنے اور انکم ٹیکس کی بنیادی شرح 5فیصد تک محدودکرنے کابھی وعدہ کیا اور کہاکہ بجٹ تیار کرتے ہوئے سوچ دیہی علاقوں میں زیادہ خرچ کرنے اور مالیاتی ہوشمندی سے غربت کو کم کرنے پر مرکوز رہی۔ انھوں نے ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافے کے لیے مزید اقدامات پیش کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں ٹیکس چوری معمولی کی سی بات بن گئی ہے، ہم ٹیکس نادہندہ معاشرہ ہیں، جب بہت سے لوگ ٹیکس بچائیں تو اس کا بوجھ ایماندار پرپڑتا ہے، انکم ٹیکس ریٹ میں کمی کا مقصد ٹیکس دہندگان کوفائدہ پہنچانا اور مزید لوگوں کی ٹیکس دینے کے لیے حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت میں انکم ٹیکس کی بنیادی شرح کا اطلاق ڈھائی سے 5لاکھ روپے سالانہ کمانے والوں پر ہوتا ہے۔ ارون جیٹلے نے کہاکہ حکومتی اخراجات میں اضافے کے مدنظر رواں مالی سال بجٹ خسارہ 3.2فیصد رہے گا تاہم سال 2017-18 کے بعد یہ پھر سے 3فیصد کی شرح پر واپس آ جائے گا۔ انھوں نے انفرااسٹرکچر بشمول سڑکوں، ہوائی اڈوں اور ریلویز کو جدید بنانے کے لیے 3.96 ٹریلین روپے کے ترقیاتی منصوبوں کو بھی اعلان کیا جس میں ریلوے کا سفر محفوظ بنانے کے لیے 1ٹریلین کا منصوبہ بھی شامل ہے، ساتھ ہی بدعنوانی سے نمٹنے کے لیے 3لاکھ روپے سے زائد نقد لین دین پر پابندی بھی لگا دی گئی ہے جبکہ بیرون ملک فرار ہونے والے بڑے مجرموں کے اثاثے ضبط کرنے کے لیے قانون سازی کی بھی تجویز بھی زیرغور ہے۔
یاد رہے کہ بھارتی بینک فارمولہ ون ٹائیکون وجے مالیا سے 1ارب ڈالر سے زائد ریکوری کی کوششیں کررہے ہیں جو گزشتہ سال برطانیہ فرار ہوگیاتھا۔ بھارتی وزیرخزانہ نے کہاکہ بھارت گزشتہ سال سے تاریخی اصلاحی عمل سے گزر رہا ہے مگر اس کے باوجود عالمی معاشی نمو کا انجن ہے۔
بھارت میں نئے مالی سال کا بجٹ پیش کردیا گیا جس میں دیہی آبادی اور انفرااسٹرکچر پر اخراجات میں اضافے کے ساتھ انکم ٹیکس کی بنیادی شرح 50 فیصد کم کرنے کا اعلان کیاگیا ہے۔
بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلے نے بدھ کو پارلیمنٹ میں بجٹ پیش کرتے ہوئے کہاکہ بڑے نوٹوں کی بندش سے لوگ غیرٹیکس شدہ دولت کو ظاہر کرنے پر مجبور ہوں گے جس سے حکومتی آمدنی میں اضافہ ہوگا تاہم حکومتی فیصلے سے معیشت کو نقصان ہواہے۔ انھوں نے کرنسی پابندی سے متاثرہ کاشت کاروں کی آمدنی آئندہ 5سال میں دگنی کرنے اور 2019تک 1کروڑ گھرانوں کو غربت سے نکالنے کے عزم کا اظہار کیا۔
وزیرخزانہ نے غریبوں کو چھت کی فراہمی بھی سستی کرنے اور انکم ٹیکس کی بنیادی شرح 5فیصد تک محدودکرنے کابھی وعدہ کیا اور کہاکہ بجٹ تیار کرتے ہوئے سوچ دیہی علاقوں میں زیادہ خرچ کرنے اور مالیاتی ہوشمندی سے غربت کو کم کرنے پر مرکوز رہی۔ انھوں نے ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافے کے لیے مزید اقدامات پیش کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں ٹیکس چوری معمولی کی سی بات بن گئی ہے، ہم ٹیکس نادہندہ معاشرہ ہیں، جب بہت سے لوگ ٹیکس بچائیں تو اس کا بوجھ ایماندار پرپڑتا ہے، انکم ٹیکس ریٹ میں کمی کا مقصد ٹیکس دہندگان کوفائدہ پہنچانا اور مزید لوگوں کی ٹیکس دینے کے لیے حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت میں انکم ٹیکس کی بنیادی شرح کا اطلاق ڈھائی سے 5لاکھ روپے سالانہ کمانے والوں پر ہوتا ہے۔ ارون جیٹلے نے کہاکہ حکومتی اخراجات میں اضافے کے مدنظر رواں مالی سال بجٹ خسارہ 3.2فیصد رہے گا تاہم سال 2017-18 کے بعد یہ پھر سے 3فیصد کی شرح پر واپس آ جائے گا۔ انھوں نے انفرااسٹرکچر بشمول سڑکوں، ہوائی اڈوں اور ریلویز کو جدید بنانے کے لیے 3.96 ٹریلین روپے کے ترقیاتی منصوبوں کو بھی اعلان کیا جس میں ریلوے کا سفر محفوظ بنانے کے لیے 1ٹریلین کا منصوبہ بھی شامل ہے، ساتھ ہی بدعنوانی سے نمٹنے کے لیے 3لاکھ روپے سے زائد نقد لین دین پر پابندی بھی لگا دی گئی ہے جبکہ بیرون ملک فرار ہونے والے بڑے مجرموں کے اثاثے ضبط کرنے کے لیے قانون سازی کی بھی تجویز بھی زیرغور ہے۔
یاد رہے کہ بھارتی بینک فارمولہ ون ٹائیکون وجے مالیا سے 1ارب ڈالر سے زائد ریکوری کی کوششیں کررہے ہیں جو گزشتہ سال برطانیہ فرار ہوگیاتھا۔ بھارتی وزیرخزانہ نے کہاکہ بھارت گزشتہ سال سے تاریخی اصلاحی عمل سے گزر رہا ہے مگر اس کے باوجود عالمی معاشی نمو کا انجن ہے۔