ہرداڑھی والا مرد اورباحجاب عورت دہشتگرد نہیں چوہدری نثار
امریکی صدرٹرمپ کے حکم نامے نے مسلم دنیا میں منفی پیغام بھیجا، وزیرداخلہ
وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کو کسی مذہب سے نہیں جوڑا جاسکتا لہٰذا ہر داڑھی والے مرد اور باحجاب عورت کو دہشت گرد نہیں سمجھنا چاہیئے۔
اسلام آباد نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ مسائل كو حل كرنے كا راستہ مذاكرات ہیں اور جو مذاكرات كے عمل میں شامل نہیں ہوتے ان كا مقدمہ كمزور ہے۔ انہوں نے كہا كہ پاكستان نے خطے میں امن و استحكام كے فروغ كے لیے ہمیشہ لچك كا مظاہرہ كیا ہے، جنوبی ایشیا میں سلامتی كا تناظر مغرب سے مختلف ہوسكتا ہے، سیاست اور سلامتی كو ایك دوسرے كے ساتھ منسلك نہ كیا جائے، خطے میں سیاست اور سلامتی كو ایك دوسرے كے ساتھ منسلك كرنے كا رجحان موجود ہے۔
چوہدری نثار نے كہا كہ آزادی كی تحریكوں كو دہشت گردی سے نہ جوڑا جائے، بعض اوقات امن کے لیے جس ٹرپ كا مظاہرہ كیا جاتا ہے وہ عالمی اور علاقائی امن کے لیے نہیں بلكہ اكثر ذاتی مفادات كے حصول کے لیے ہوتا ہے۔ انہوں نے كہا كہ تعاون كا مقصد ایك دوسرے كے نكتہ نظر كو سمجھنا ہوتا ہے، عوام کے لیے مختلف قسم كے دو الگ قوانین نہیں ہوسكتے، جو ایك کے لیے اچھا ہے دوسرے کے لیے بھی وہی اچھا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریكی صدر كے حالیہ احكامات سے دنیا بھر كے مسلمانوں كو غلط پیغام گیا کیونکہ ہر داڑھی والے مرد اور حجاب والی عورت كو ممكنہ دہشت گرد نہیں سمجھنا چاہیے۔
اس خبرکو بھی پڑھیں: امریکا کے اسلام دشمن اقدامات سےدہشت گردوں کوفائدہ پہنچےگا
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا كی صورتحال كو غیر ملكی سیكیورٹی كے تناظر میں نہیں سمجھا جاسكتا، غیر ملكی حل سے خطے میں سیكیورٹی سے متعلق مسائل ختم نہیں كرسكتے۔ انہوں نے كہا كہ دہشت گردی كے خلاف جنگ جیتنے کے لیے بین الاقوامی اتحاد ہونا چاہیے لیكن یہ اتحاد باہمی اعتماد، علاقائی تناظر اور علاقائی عوامل كو وسیع تر انداز میں سمجھنے كی بنیاد پر ہونا چاہیے۔ انہوں نے كہا كہ آج دنیا میں سیكیورٹی كے كثیرالجہتی اور كثیر طرفہ معاملہ ہے جسے صرف سرحدیں بند كركے اپنے آپ كو سمجھنے كے ذریعے یقینی نہیں بنایا جاسكتا۔
وزیر داخلہ نے كہا كہ امریكا اور مغرب كی طرف سے ہمارے علاقے پر كوئی بھی حل مسلط نہیں كیا جاسكتا، دہشت گردی كے خلاف جنگ جیتنے کے لیے ایك ارب سے زائد مسلمانوں كی حمایت ضروری ہے، مغرب كو اسلام فوبیا ہے اور ہر معاملے کے لیے اسلام كو موردالزام ٹھہرانے كے رجحان سے نكلنا چاہیے، دلوں اور ذہنوں كی یہ جنگ جیتنے کے لیے دہشت گردی كے خلاف جنگ میں اسلامی ممالك كی حمایت ضروری ہے، مسلمان دہشت گردی كے خلاف جاری جنگ كا سب سے بڑا نشانہ ہیں۔
علاقے میں تعاون كے فروغ اور امن کے لیے پاكستان كی حكمت عملی سے متعلق وزیر داخلہ نے كہا كہ پاكستان خطے میں امن اور ہم آہنگی كے فروغ کے لیے بھرپور كوششیں اور اقدامات كررہا ہے۔ انہوں نے كہا كہ سیاست اور سیكیورٹی دو مختلف چیزیں ہیں جنہیں ایك دوسرے سے الگ ركھنے كی ضرورت ہے، بین الاقوامی مسائل، علاقائی تنازعات اور داخلی مسائل كو سیكیورٹی میں كمی سے نہیں جوڑنا چاہیے، آزادی كی تحریكوں كو دہشت گردی كے برابر نہیں سمجھنا چاہیے۔
اسلام آباد نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ مسائل كو حل كرنے كا راستہ مذاكرات ہیں اور جو مذاكرات كے عمل میں شامل نہیں ہوتے ان كا مقدمہ كمزور ہے۔ انہوں نے كہا كہ پاكستان نے خطے میں امن و استحكام كے فروغ كے لیے ہمیشہ لچك كا مظاہرہ كیا ہے، جنوبی ایشیا میں سلامتی كا تناظر مغرب سے مختلف ہوسكتا ہے، سیاست اور سلامتی كو ایك دوسرے كے ساتھ منسلك نہ كیا جائے، خطے میں سیاست اور سلامتی كو ایك دوسرے كے ساتھ منسلك كرنے كا رجحان موجود ہے۔
چوہدری نثار نے كہا كہ آزادی كی تحریكوں كو دہشت گردی سے نہ جوڑا جائے، بعض اوقات امن کے لیے جس ٹرپ كا مظاہرہ كیا جاتا ہے وہ عالمی اور علاقائی امن کے لیے نہیں بلكہ اكثر ذاتی مفادات كے حصول کے لیے ہوتا ہے۔ انہوں نے كہا كہ تعاون كا مقصد ایك دوسرے كے نكتہ نظر كو سمجھنا ہوتا ہے، عوام کے لیے مختلف قسم كے دو الگ قوانین نہیں ہوسكتے، جو ایك کے لیے اچھا ہے دوسرے کے لیے بھی وہی اچھا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریكی صدر كے حالیہ احكامات سے دنیا بھر كے مسلمانوں كو غلط پیغام گیا کیونکہ ہر داڑھی والے مرد اور حجاب والی عورت كو ممكنہ دہشت گرد نہیں سمجھنا چاہیے۔
اس خبرکو بھی پڑھیں: امریکا کے اسلام دشمن اقدامات سےدہشت گردوں کوفائدہ پہنچےگا
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا كی صورتحال كو غیر ملكی سیكیورٹی كے تناظر میں نہیں سمجھا جاسكتا، غیر ملكی حل سے خطے میں سیكیورٹی سے متعلق مسائل ختم نہیں كرسكتے۔ انہوں نے كہا كہ دہشت گردی كے خلاف جنگ جیتنے کے لیے بین الاقوامی اتحاد ہونا چاہیے لیكن یہ اتحاد باہمی اعتماد، علاقائی تناظر اور علاقائی عوامل كو وسیع تر انداز میں سمجھنے كی بنیاد پر ہونا چاہیے۔ انہوں نے كہا كہ آج دنیا میں سیكیورٹی كے كثیرالجہتی اور كثیر طرفہ معاملہ ہے جسے صرف سرحدیں بند كركے اپنے آپ كو سمجھنے كے ذریعے یقینی نہیں بنایا جاسكتا۔
وزیر داخلہ نے كہا كہ امریكا اور مغرب كی طرف سے ہمارے علاقے پر كوئی بھی حل مسلط نہیں كیا جاسكتا، دہشت گردی كے خلاف جنگ جیتنے کے لیے ایك ارب سے زائد مسلمانوں كی حمایت ضروری ہے، مغرب كو اسلام فوبیا ہے اور ہر معاملے کے لیے اسلام كو موردالزام ٹھہرانے كے رجحان سے نكلنا چاہیے، دلوں اور ذہنوں كی یہ جنگ جیتنے کے لیے دہشت گردی كے خلاف جنگ میں اسلامی ممالك كی حمایت ضروری ہے، مسلمان دہشت گردی كے خلاف جاری جنگ كا سب سے بڑا نشانہ ہیں۔
علاقے میں تعاون كے فروغ اور امن کے لیے پاكستان كی حكمت عملی سے متعلق وزیر داخلہ نے كہا كہ پاكستان خطے میں امن اور ہم آہنگی كے فروغ کے لیے بھرپور كوششیں اور اقدامات كررہا ہے۔ انہوں نے كہا كہ سیاست اور سیكیورٹی دو مختلف چیزیں ہیں جنہیں ایك دوسرے سے الگ ركھنے كی ضرورت ہے، بین الاقوامی مسائل، علاقائی تنازعات اور داخلی مسائل كو سیكیورٹی میں كمی سے نہیں جوڑنا چاہیے، آزادی كی تحریكوں كو دہشت گردی كے برابر نہیں سمجھنا چاہیے۔