لال شہباز قلندررحمتہ اللہ علیہ کے زائرین کی کوچ کار سے ٹکرائی اور آگ بھڑک اٹھی
سندھ کے علاقے رسول آبادمیں ہونے والے خطرناک حادثہ کی روداد
PESHAWAR:
سندھ میںبرسوں سے سہیون شریف میں مشہور صوفی بزرگ حضرت لال شہباز قلندر رحمتہ اللہ علیہ کا عرس مبارک ہوتا ہے، جس میں ملک کے مختلف حصوں سے لاکھوں کی تعداد میں عقیدت مند شریک ہوتے ہیں، پنجاب بھر کے ہزاروں زائرین، مختلف گاڑیوں کے ذریعے عرس کی تقریبات میں شرکت کے لیے اور منتوں کی تکمیل کے لیے درگاہ پہنچتے ہیں،عرس کی تقریبات آخری مراحل میں تھیں،
پنجاب کے شہر صادق آباد سے زائرین سے بھری ہوئی مسافر کوچ ، لال شہباز رحمتہ اللہ علیہ کے عرس کی تقریبات میں شرکت کے بعد اپنے علاقے کی طرف جارہی تھی،3گھنٹہ کا سفر مکمل ہو چکا تھا، جب کوچ نوشہروفیروزکی حدود کراس کر کے خیرپور ضلع کی حدود میں داخل ہوئی تو سامنے کھڑی کار سے ٹکراگئی، نیند میں ڈوبے مسافروں کو خبر نہ تھی کہ وہ خیرپور ضلع کی حدود میں داخل ہونے سے قبل ہی حادثہ کا شکار ہوجائیں گے۔
11اور 12جولائی کی درمیانی شب،خیرپور ضلع کی پہلی پولیس چوکی، رسول آباد کے اہل کار، معمول کے مطابق کراچی سے پشاور جانے والے ٹریک سے گزرنے والی مسافر گاڑیوں کو چیکنگ کے بہانے روک رہے تھے، ( علاقہ میں ہونے والی لوٹ مار کے باعث رات کے اوقات میں، مسافر گاڑیوں کو کانوائے کی صورت میں روانہ کیا جاتا ہے ) چیکنگ کے دوران نواب شاہ سے خیرپور جانے والی کار کو روکا گیا ،عینی شاہدین کے مطابق، تیز رفتارکار کے ڈرائیور نے ایمرجنسی بریک لگائی،
زائرین سے بھری کوچ اس کے پیچھے تھی اور کار سے ٹکرا گئی، کار میںنصب گیس سلنڈر پھٹ گیا، جس سے کار اور کوچ میں آگ بھڑک اٹھی اور دیکھتے ہی دیکھتے آگ نے کوچ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، رات کے باعث امدادی کارروائیوں میں دشواری ہوئی، واقعہ کی اطلاع ملنے کے بعد موٹر وے پولیس، ایدھی ایمبولینس، پولیس، فائر بریگیڈ کی گاڑیاںاور گردونواح کے دیہاتی جائے وقوعہ پر پہنچ گئے، امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا اورآگ پر قابو پالیا، زخمیوں کو گاڑیوں سے نکالا اور مختلف اسپتالوں میں منتقل کردیاگیا، کچھ زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث انہیں نواب شاہ (شہید بے نظیرآباد)،
حیدرآباد اور کراچی کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا، 20افراد کو طبی امداد کے بعد فارغ کردیاگیا، آگ کی وجہ سے کار میں سوار خیرپور کی رہایشی خاتون 42سالہ مہربانو کٹوہر عرف مہران خاتوں اور مسافر کوچ میں سوار صادق آباد کے رہایشی 30سالہ سلیم احمد، 11سالہ آمنہ بی بی، 7سالہ، عرفان منگی، سومیہ،آصفہ، عبدالرزاق فقیر جل کر فوت ہوگئے، ایدھی ایمبولینس کے ذریعے ان کی صادق آباداور رحیم یارخان روانہ کی گئیں،
ابتدائی طور پر ایک شخص کی شناخت نہ ہوسکی تھی،انہیں درگاہ کے قبرستان میں امانتاً سپردخاک کیاگیا، پولیس اور اسپتال ذرایع کے مطابق، حادثہ میںپچیس سے تیس افراد زخمی ہوئے، جن میں بچے بھی شامل تھے، جب کہ کوچ اور کار ڈرائیور جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے تھے،مسافروں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا، حادثہ کے دوران، ڈیوٹی پر مامور پولیس اہل کار مدد کرنے کی بجائے غائب ہوگئے،
ڈپٹی کمشنر خیرپور، عباس بلوچ نے خیرپوراورگمبٹ اسپتال کادورہ کیا اور حادثہ کے زخمیوں کی عیادت بھی کی ،ڈی سی خیرپور نے زخمیوں کو فی کس 10,10ہزار روپے بھی دیے، اس موقع پر انہوں نے اسپتال حکام کو ہدایت کی کہ وہ زخمیوں کو علاج معالجہ میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں۔
موٹر وے پولیس کے ذمہ دار ،امان اﷲ نے ''ایکسپریس'' کو بتایا، ہم پیٹرولنگ کررہے تھے ، ہمیں اطلاع ملی کہ 2گاڑیوں میں آگ لگی ہوئی ہے، ہم فائربریگیڈ اور ایمبولینس کی گاڑیوں کے ہم راہ جائے وقوعہ پر پہنچے، جہاں بڑی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پالیا گیا،علاقہ کے باسیوں کا کہنا ہے کہ کانوائے پر مامورپولیس اہل کارچیکنگ کے لیے رکھے گئے بانس کو اطمینان سے رکھتے تو کار ڈرائیور اچانک بریک نہ لگاتا،
دوسری جانب حادثہ کا شکار بدنصیب مسافر کوچ کے مسافروں نے ''ایکسپریس'' کو بتایا، ہم نے دیکھا کہ ہماری بس کے آگے تیز رفتار کار جاررہی ہے، جس نے ایمرجنسی بریک لگائی، جس پر کوچ ڈرائیور نے بھی ہنگامی بریک لگانے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام رہا اور کار سے ٹکراگیا،جس کے بعد دونوں گاڑیوں میں آگ لگ گئی ، ہم گاڑی کے شیشے توڑ کر زخمی حالت میں گاڑی سے باہر نکلے، مسافروں کے مطابق، جس وقت یہ واقعہ پیش آیا ،اُس وقت اکثر مسافر نیند میں تھے ،اس لیے کوچ میں پھنسے زخمی افراد کو باہر نکالنے میں دشواری ہوئی۔
پورے ملک اور خصوصاً سندھ میں سی این جی سلنڈر پھٹنے کا یہ کوئی پہلاواقعہ نہیں، اس سے قبل بھی مٹیاری اور سیٹھارجہ میں مسافر وین اور دیگر گاڑیوں کے گیس سلنڈرپھٹنے کے واقعات ہوئے جن کے نتیجے میں کئی انسانی جانیں لقمہ اجل بن گئیں ،
ضرورت اس امر کی ہے کہ ناکارہ گیس سلنڈر کی فروخت پر پابندی لگائی جائے اور بہتر کمپنیوں کے گیس سلنڈر استعمال کیے جائیں، تاکہ گیس سلندڑ پھٹنے کے واقعات میں کمی آئے، رسول آباد کے مقام پر قومی شاہ راہ پہ پیش آنے والے اس خوفناک حادثے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرانے کے ساتھ ساتھ مرنے والوں کی مالی مدد بھی کی جائے تاکہ ورثاء کوکچھ سہارا مل سکے ۔
سندھ میںبرسوں سے سہیون شریف میں مشہور صوفی بزرگ حضرت لال شہباز قلندر رحمتہ اللہ علیہ کا عرس مبارک ہوتا ہے، جس میں ملک کے مختلف حصوں سے لاکھوں کی تعداد میں عقیدت مند شریک ہوتے ہیں، پنجاب بھر کے ہزاروں زائرین، مختلف گاڑیوں کے ذریعے عرس کی تقریبات میں شرکت کے لیے اور منتوں کی تکمیل کے لیے درگاہ پہنچتے ہیں،عرس کی تقریبات آخری مراحل میں تھیں،
پنجاب کے شہر صادق آباد سے زائرین سے بھری ہوئی مسافر کوچ ، لال شہباز رحمتہ اللہ علیہ کے عرس کی تقریبات میں شرکت کے بعد اپنے علاقے کی طرف جارہی تھی،3گھنٹہ کا سفر مکمل ہو چکا تھا، جب کوچ نوشہروفیروزکی حدود کراس کر کے خیرپور ضلع کی حدود میں داخل ہوئی تو سامنے کھڑی کار سے ٹکراگئی، نیند میں ڈوبے مسافروں کو خبر نہ تھی کہ وہ خیرپور ضلع کی حدود میں داخل ہونے سے قبل ہی حادثہ کا شکار ہوجائیں گے۔
11اور 12جولائی کی درمیانی شب،خیرپور ضلع کی پہلی پولیس چوکی، رسول آباد کے اہل کار، معمول کے مطابق کراچی سے پشاور جانے والے ٹریک سے گزرنے والی مسافر گاڑیوں کو چیکنگ کے بہانے روک رہے تھے، ( علاقہ میں ہونے والی لوٹ مار کے باعث رات کے اوقات میں، مسافر گاڑیوں کو کانوائے کی صورت میں روانہ کیا جاتا ہے ) چیکنگ کے دوران نواب شاہ سے خیرپور جانے والی کار کو روکا گیا ،عینی شاہدین کے مطابق، تیز رفتارکار کے ڈرائیور نے ایمرجنسی بریک لگائی،
زائرین سے بھری کوچ اس کے پیچھے تھی اور کار سے ٹکرا گئی، کار میںنصب گیس سلنڈر پھٹ گیا، جس سے کار اور کوچ میں آگ بھڑک اٹھی اور دیکھتے ہی دیکھتے آگ نے کوچ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، رات کے باعث امدادی کارروائیوں میں دشواری ہوئی، واقعہ کی اطلاع ملنے کے بعد موٹر وے پولیس، ایدھی ایمبولینس، پولیس، فائر بریگیڈ کی گاڑیاںاور گردونواح کے دیہاتی جائے وقوعہ پر پہنچ گئے، امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا اورآگ پر قابو پالیا، زخمیوں کو گاڑیوں سے نکالا اور مختلف اسپتالوں میں منتقل کردیاگیا، کچھ زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث انہیں نواب شاہ (شہید بے نظیرآباد)،
حیدرآباد اور کراچی کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا، 20افراد کو طبی امداد کے بعد فارغ کردیاگیا، آگ کی وجہ سے کار میں سوار خیرپور کی رہایشی خاتون 42سالہ مہربانو کٹوہر عرف مہران خاتوں اور مسافر کوچ میں سوار صادق آباد کے رہایشی 30سالہ سلیم احمد، 11سالہ آمنہ بی بی، 7سالہ، عرفان منگی، سومیہ،آصفہ، عبدالرزاق فقیر جل کر فوت ہوگئے، ایدھی ایمبولینس کے ذریعے ان کی صادق آباداور رحیم یارخان روانہ کی گئیں،
ابتدائی طور پر ایک شخص کی شناخت نہ ہوسکی تھی،انہیں درگاہ کے قبرستان میں امانتاً سپردخاک کیاگیا، پولیس اور اسپتال ذرایع کے مطابق، حادثہ میںپچیس سے تیس افراد زخمی ہوئے، جن میں بچے بھی شامل تھے، جب کہ کوچ اور کار ڈرائیور جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے تھے،مسافروں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا، حادثہ کے دوران، ڈیوٹی پر مامور پولیس اہل کار مدد کرنے کی بجائے غائب ہوگئے،
ڈپٹی کمشنر خیرپور، عباس بلوچ نے خیرپوراورگمبٹ اسپتال کادورہ کیا اور حادثہ کے زخمیوں کی عیادت بھی کی ،ڈی سی خیرپور نے زخمیوں کو فی کس 10,10ہزار روپے بھی دیے، اس موقع پر انہوں نے اسپتال حکام کو ہدایت کی کہ وہ زخمیوں کو علاج معالجہ میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں۔
موٹر وے پولیس کے ذمہ دار ،امان اﷲ نے ''ایکسپریس'' کو بتایا، ہم پیٹرولنگ کررہے تھے ، ہمیں اطلاع ملی کہ 2گاڑیوں میں آگ لگی ہوئی ہے، ہم فائربریگیڈ اور ایمبولینس کی گاڑیوں کے ہم راہ جائے وقوعہ پر پہنچے، جہاں بڑی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پالیا گیا،علاقہ کے باسیوں کا کہنا ہے کہ کانوائے پر مامورپولیس اہل کارچیکنگ کے لیے رکھے گئے بانس کو اطمینان سے رکھتے تو کار ڈرائیور اچانک بریک نہ لگاتا،
دوسری جانب حادثہ کا شکار بدنصیب مسافر کوچ کے مسافروں نے ''ایکسپریس'' کو بتایا، ہم نے دیکھا کہ ہماری بس کے آگے تیز رفتار کار جاررہی ہے، جس نے ایمرجنسی بریک لگائی، جس پر کوچ ڈرائیور نے بھی ہنگامی بریک لگانے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام رہا اور کار سے ٹکراگیا،جس کے بعد دونوں گاڑیوں میں آگ لگ گئی ، ہم گاڑی کے شیشے توڑ کر زخمی حالت میں گاڑی سے باہر نکلے، مسافروں کے مطابق، جس وقت یہ واقعہ پیش آیا ،اُس وقت اکثر مسافر نیند میں تھے ،اس لیے کوچ میں پھنسے زخمی افراد کو باہر نکالنے میں دشواری ہوئی۔
پورے ملک اور خصوصاً سندھ میں سی این جی سلنڈر پھٹنے کا یہ کوئی پہلاواقعہ نہیں، اس سے قبل بھی مٹیاری اور سیٹھارجہ میں مسافر وین اور دیگر گاڑیوں کے گیس سلنڈرپھٹنے کے واقعات ہوئے جن کے نتیجے میں کئی انسانی جانیں لقمہ اجل بن گئیں ،
ضرورت اس امر کی ہے کہ ناکارہ گیس سلنڈر کی فروخت پر پابندی لگائی جائے اور بہتر کمپنیوں کے گیس سلنڈر استعمال کیے جائیں، تاکہ گیس سلندڑ پھٹنے کے واقعات میں کمی آئے، رسول آباد کے مقام پر قومی شاہ راہ پہ پیش آنے والے اس خوفناک حادثے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرانے کے ساتھ ساتھ مرنے والوں کی مالی مدد بھی کی جائے تاکہ ورثاء کوکچھ سہارا مل سکے ۔