85 لاکھ کی راہ زنی کا ڈراپ سین50 لاکھ برآمد ملزم گرفتار کر لیا گیا

85 لاکھ کی راہ زنی کا ڈراپ سین50 لاکھ برآمد، ملزم گرفتار کر لیا گیا

85 لاکھ کی راہ زنی کا ڈراپ سین50 لاکھ برآمد، ملزم گرفتار کر لیا گیا (فوٹو ایکسپریس)

ISLAMABAD:
تحصیل تخت بھائی کی سرحدیں ،شیرگڑھ لوند خوڑ اور اکرام پور(خرکئی) پولیس تھانوں کی حدود میں سے ہوتی ہوئی براہ راست، ملاکنڈ ایجنسی سے جا ملتی ہیں، اس وجہ سے ملاکنڈ ڈویژن اور سوات میں شدت پسندی کے عروج میں تحصیل تخت بھائی نہ صرف شدت پسندی کی زد میں آئی بل کہ آئی ڈی پیز کی آمد سے بھی یہ علاقہ کافی متاثر ہوا، اس تحصیل کی شمالی سرحد ملاکنڈ ڈویژن کا گیٹ وے ہے، اسی لیے یہاں پر جرائم کی شرح بھی زیادہ ہے۔

کچھ ماہ پیش تر لوئر دیر کا رہائشی جیولر اعتبار گل، پشاور سے اپنی موٹر کار میں ہُنڈی کے ذریعے وصول کردہ 85لاکھ روپے لے کر شیرگڑھ سے ملاکنڈ جا رہا تھا، لگتا ہے جیسے ہی وہ پشاور سے نکلا ہو گا، وہیں سے کوئی اُس کے پیچھے لگ گیا ہو گا اور اس نے ایک راہ زن گینگ کو اطلاع دے دی ہو گی، مشاہدے میں آیا ہے کہ اس گروہ کے ارکان جگہ جگہ اعتبار گل کی نگرانی کرتے رہے اور ملزم، ملک محمد امین کو اس کی اطلاع دیتے رہے، ملک محمد امین اپنے دیگر ساتھیوں کے ہم راہ شاہراہ ملاکنڈ پر شیرگڑھ کے جنوب میں شاہ زمان قلعہ نوروزآباد کے مقام پر اعتبار گل کی گاڑی کا انتظار کرنے لگا ،

جب گاڑی جلالہ پہنچی تو مسلح ملزمان نے اس کا تعاقب کیا اور تھوڑا آگے جا کر گاڑی کو زبردستی روک لیا ، اسلحہ کی نوک پر اعتبار کو گاڑی سمیت لے جانا چاہا لیکن جب اعتبار گل نے مزاحمت کی تو ملزمان نے فائرنگ کر دی جس سے ایک راہ گیر بچہ، اسماعیل ولد سید ملا جان اور ایک خاتون، زخمی ہو گئے، جب کہ ملزم اعتبار گل کو گاڑی سمیت ساتھ لے جانے میں کامیاب ہو گئے، تاہم آگے جا کر اسے گاڑی سے باہر پھینک دیا اور فرار ہوگئے، بعدازاں اعتبارگل شیرگڑھ تھانے پہنچا اور پولیس کو بتایا کہ نامعلوم ملزمان نے اس سے 85 لاکھ روپے اور گاڑی چھین لی ہے،

پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا۔ اس واردات کے بعد ،ڈی آئی جی، مردان اور ڈی پی او مردان نے ڈی ایس پی سرکل اور ایس ایچ او، پولیس تھانہ شیرگڑھ کو خصوصی ہدایات جاری کیں ،ایس ایچ او سب انسپکٹر حیدر خان نے ڈی ایس پی سرکل کی نگرانی میں ملزمان کی سراغ رسانی کاکام شروع کیا اور موبائل فون کالز اور دیگر تفتیشی ذرایع سے ملزمان تک رسائی حاصل کر لی، آخر کار ایس ایچ او حیدر خان نے ڈی آئی جی مردان، ڈی پی او مردان اور ڈی ایس پی سرکل کی خصوصی ہدایات پر کارروائی کرکے راہ زن گروہ کے سرغنہ ،


ملک محمد امین سکنہ یکہ غونڈ مہمند ایجنسی کو گرفتار کر لیا اور اس کے قبضے سے 85 لاکھ کی چھینی گئی رقم بھی برامد کر لی، اس سے قبل اعتبار گل سے چھینی گئی موٹر کار تحصیل تنگی ضلع چارسدہ کی حدود ،ہری چند مندنی کے علاقے سے برآمد کر لی گئی تھی، اس پورے کیس کی تفتیش میں انویسٹی گیشن انچارج، سب انسپکٹر ،حاجی عبدالغفار خان اور تھانہ محرر، محمد عارف خان نے ایس ایچ او حیدر خان کے شانہ بشانہ کام کیا اور ایک پیچیدہ معمہ حل کرنے میں کامیاب ہوئے،

اس سے قبل بھی پولیس تھانہ شیرگڑ ھ کی حدود میں ایک کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم چھینے جانے کا اس سے ملتا جلتا واقعہ ہوا تھا، مگر اس وقت پولیس چوکی شگونا، شیرگڑھ کے سابق انچارج نے راہ زنی کے شکار افراد کو بتایا تھا کہ ان سے یہ رقم ملاکنڈ ایجنسی کی حدود میں چھینی گئی ہے اور یہ کیس ملاکنڈ لیوی کے علاقے میں ہوا ہے، اب کارروائی کرنا بھی لیوی کا کام ہے،

بعد میں راہ زنی کے شکار ہونے والے درگئی کے باشندے نے ایک پریس کانفرنس میں اس واردت کو پولیس کی چالاکی اور ہٹ دھرمی کی داستان قرار دیا اور اسے تفصیل کے ساتھ بیان کیا مگر اس کو چھینی ہوئی رقم نہ مل سکی مگر 85 لاکھ روپے کی راہ زنی کے شکار اعتبار گل خوش قسمت نکلے کہ انہیں پچاس لاکھ روپے تو واپس مل گئے اوراس کے ساتھ ساتھ ملزم کو بھی گرفتار کر لیا گیا، اس کے ساتھ ایک اور سوال بھی سر اٹھاتا ہے کہ کیا واقعی ملک محمد امین اس راہ زنی کا اصل اور مرکزی کردار ہے؟ یا پھر پولیس نے اپنے کندھوںکا بوجھ ہلکا کرنے کے لیے جوڑ توڑسے صرف 50 لاکھ روپے برآمد کراکے اصل ملزم کی بجائے

اس کو شخص کو قربانی کا بکرا بنایا؟ یہ اور اس طرح کے اور خدشات ہیں جو عام لوگ ظاہر کر رہے ہیں اور یہ سوال بھی کرتے ہیں کہ ابھی تک باقی ملزمان کیوں گرفتار نہیں ہو سکے اور باقی کے پینتیس لاکھ روپے کی برآمدگی کا کیا ہوگا۔ ان باتوں کے باوجود یہ ایک اچھی پیش رفت ہے اور شیرگڑھ پولیس یقینی طور پر داد کی مستحق ہے اور اعلیٰ حکام کو بھی ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ نہ صرف جرائم کا خاتمہ ہو سکے بل کہ پولیس کی حوصلہ افزائی بھی ہو اور اہل کار مزید جاں فشانی سے اپنی ڈیوٹی سرانجام دے سکیں۔
Load Next Story