کرپشن کیس ڈاکٹرعاصم کی درخواست ضمانت پر سندھ ہائی کورٹ کے بینچ میں اختلاف
اپنے فیصلے میں جسٹس کے کے آغا نے ضمانت کے حق جب کہ جسٹس فاروق نے مخالفت میں نوٹ تحریر کیا
MINGORA:
اربوں روپے کی کرپشن کے کیسز میں ڈاکٹر عاصم کی جانب سے دائر درخواست ضمانت پر سندھ ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ میں اختلاف پر فیصلہ ریفری جج کو بھیج دیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اربوں روپے کی کرپشن کے کیس میں ڈاکٹر عاصم کی جانب سے دائر درخواست ضمانت سے متعلق دائر کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی ڈویژن بنچ نے کی تاہم ڈاکٹر عاصم کی ضمانت کے حوالے سے بینچ میں اختلاف پیدا ہوگیا۔ دو رکنی بینچ کے جج جسٹس کے کے آغا نے 25، 25 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ڈاکٹر عاصم کی ضمانت منظور کر لی جبکہ جسٹس فاروق احمد شاہ نے ضمانت کے خلاف اختلافی نوٹ لکھا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں:جج کا ڈاکٹر عاصم کیس کی سماعت سے انکار
جسٹس فاروق احمد شاہ نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ ڈاکٹر عاصم کو تمام طبی سہولیات مل رہی ہیں اس لئے انہیں ضمانت پر رہائی نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے وزارت داخلہ کو ڈاکٹر عاصم کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے ساتھ ان کا نیا پاسپورٹ جاری نہ کرنے کا بھی حکم دیا۔
دو رکنی بینچ کے درمیان درخواست ضمانت پر اختلاف کے بعد معاملہ چیف جسٹس کو بھیج دیا گیا ہے، چیف جسٹس ریفری جج مقرر کریں گے جو کیس کا فیصلہ کرے گا۔
اربوں روپے کی کرپشن کے کیسز میں ڈاکٹر عاصم کی جانب سے دائر درخواست ضمانت پر سندھ ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ میں اختلاف پر فیصلہ ریفری جج کو بھیج دیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اربوں روپے کی کرپشن کے کیس میں ڈاکٹر عاصم کی جانب سے دائر درخواست ضمانت سے متعلق دائر کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی ڈویژن بنچ نے کی تاہم ڈاکٹر عاصم کی ضمانت کے حوالے سے بینچ میں اختلاف پیدا ہوگیا۔ دو رکنی بینچ کے جج جسٹس کے کے آغا نے 25، 25 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ڈاکٹر عاصم کی ضمانت منظور کر لی جبکہ جسٹس فاروق احمد شاہ نے ضمانت کے خلاف اختلافی نوٹ لکھا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں:جج کا ڈاکٹر عاصم کیس کی سماعت سے انکار
جسٹس فاروق احمد شاہ نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ ڈاکٹر عاصم کو تمام طبی سہولیات مل رہی ہیں اس لئے انہیں ضمانت پر رہائی نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے وزارت داخلہ کو ڈاکٹر عاصم کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے ساتھ ان کا نیا پاسپورٹ جاری نہ کرنے کا بھی حکم دیا۔
دو رکنی بینچ کے درمیان درخواست ضمانت پر اختلاف کے بعد معاملہ چیف جسٹس کو بھیج دیا گیا ہے، چیف جسٹس ریفری جج مقرر کریں گے جو کیس کا فیصلہ کرے گا۔