قومی ہیروز کو باعزت طریقے سے رخصت کرنا چاہیے انضمام الحق

مصباح الحق کی قیادت میں قومی ٹیم نمبر ون بنی لہذا ان کی خدمات پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے، چیف سلیکٹر


Sports Reporter February 03, 2017
مصباح الحق کی قیادت میں قومی ٹیم نمبر ون بنی لہذا ان کی خدمات پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے، چیف سلیکٹر۔ فوٹو : فائل

چیف سلیکٹر انضمام الحق کا کہنا ہے کہ ہیروز کو باعزت طریقے سے رخصت کرنا چاہیے جب کہ مصباح الحق کی قیادت میں قومی ٹیم نمبر ون بنی لہذا ان کی خدمات پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران چیف سلیکٹر انضمام الحق کا کہنا تھا کہ ٹیم کا پوسٹ مارٹم کرنے کا کہا جا رہا ہے لیکن ڈومیسٹک کرکٹ میں وہ خلا پر کرنے کی صلاحیت نہیں ہے، اسی لیے ٹیم کے مسائل حل کرنے پر توجہ دے رہے ہیں، آسٹریلیا میں درپیش آنے والی مشکلات پر قابو پانا ہو گا، شرجیل خان اور بابر اعظم نے وہاں بہترین پرفارمنس دی، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہونے والی غلطیوں کو سدھاریں گے، شکست سے گھبرانے سے معاملات مزید بگڑیں گے۔ غیر ملکی دورے پر ٹیم کی سلیکشن کیلئے کوچ اور کپتان بہتر فیصلے کر سکتے ہیں اسی لیے ان کی رائے کو بہت اہمیت دیتا ہوں۔ میں جب کپتان تھا تو اپنی مرضی کی ٹیم کھلاتا تھا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : بلائنڈ ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ: پاکستان کی مسلسل پانچویں فتح

سابق کپتان نے کہا کہ اسٹرائیک ریٹ ہماری کمزوری رہی ہے، فرسٹ کلاس میں پلیئرز کے اسکور کیساتھ اسٹرائیک ریٹ پر بھی نظر رکھی جائے گی۔ ریجنل کوچز کے ساتھ اس معاملہ پر بات ہوئی ہے، انہیں بتا دیا ہے کہ صرف رنز نہیں پلیئرز کا اسٹرائیک ریٹ بھی دیکھیں۔ اس کے ساتھ ملک میں مختلف پچز بنانے کی ضرورت ہے، سابق کرکٹرز کو ڈومیسٹک میچز کیلئے وکٹیں بنوانے کی ذمہ داری دیں گے۔ سابق کرکٹرز کی تجویز لینا اچھا اقدام ہے، ہم سب یہاں پاکستان کرکٹ کی خدمت کیلئے ہیں، ٹیم کے ہارنے پر سب کو تکلیف ہوتی ہے، ایک ساتھ بیٹھ کر مسائل کو دیکھیں گے، ہمارا ہدف ورلڈ کپ 2019 ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : مستقبل کے فیصلے پر کسی دباؤ کا شکار نہیں ہوں

چیف سلیکٹر نے کہا کہ سلمان بٹ اچھا پرفارم کر رہے ہیں اور ان کی کارکردگی پر نظر ہے، طویل عرصے بعد انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی سے قبل پلیئر کو ایک فرسٹ کلاس سیزن کھلانا چاہیے، اسی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ اس سے قبل سعید اجمل کو ایکشن میں درستگی کے بعد ٹیم میں لانے میں جلدی کی گئی جس کے فوری نتائج برآمد نہ ہوئے اور وہ ٹیم سے باہر ہو گئے، اسپنر کو نئے ایکشن کے ساتھ ایک دو سیزن کھیلنے چاہیے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں