پنچائیت اور جرگہ سسٹم کو قانونی دائرے میں لانے کیلیے ترمیمی بل منظور

پنچائیت اور جرگہ سسٹم قانون كے تحت قائم ہوگا جب کہ ہائیكورٹ كے ساتھ مشاورت كے بعد نیوٹرلز كی تعیناتی ہوگی، وزیر قانون

پنچائیت اور جرگہ سسٹم قانون كے تحت قائم ہوگا جب کہ ہائیكورٹ كے ساتھ مشاورت كے بعد نیوٹرلز كی تعیناتی ہوگی، وزیر قانون، فوٹو؛ فائل

RIO DE JANEIRO:
قومی اسمبلی نے متبادل تنازعہ جاتی تصفیہ بل2016 بعض ترامیم كے ساتھ اتفاق رائے سے منظور كرلیا جس کے تحت تحت پنچائیت اور جرگہ سسٹم قانون کو قانون کے دائرے میں لایا جائے گا۔

قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے تحریك پیش كی كہ متبادل تنازعہ جاتی تصفیہ بل 2016 زیر غور لانے كے لیے متعلقہ قواعد معطل كیے جائیں۔ زاہد حامد نے كہا كہ اس بل كے تحت متبادل تنازعہ جاتی تصفیہ لازمی ہوگا، پہلے یہ رضاكارانہ طور پر ایسا ہوتا تھا، پارٹیوں كی رضامندی سے عدالت، جرگہ یا پنچائیت كا تعین كرے گی، اس بل میں تمام فریقین كی آرا شامل كرلی گئی ہیں، بل كی منظوری میں وسیع تر اتفاق رائے موجود ہے، یہ اہم بل ہے اس لیے اتفاق رائے سے اس كی منظوری لازمی ہے۔

ڈاكٹر نفیسہ شاہ نے كہا كہ انصاف كی بروقت فراہمی وقت كا اہم تقاضا ہے، ملك كے مختلف علاقوں میں لوگوں نے انصاف كے لیے اپنے اپنے نظام قائم كرركھے ہیں، كسی جگہ پنچائیت اور كسی جگہ جرگے كے ذریعے مقدمات كے فیصلے ہوتے ہیں، ان كو واقعی ریگولیٹ كرنے كی ضرورت ہے۔ انہوں نے كہا كہ پنچائیتوں اور جرگوں میں خواتین كی نمائندگی ہونی چاہیے كیونكہ سب سے زیادہ استحصال خواتین كا ہوتا ہے، بل میں پنچائیت اور جرگے كی تعریف واضح نہیں ہے اور كون سے غیر جانبدار لوگ ہوں گے جو فیصلے كریں گے۔


شفقت محمود نے كہا كہ اس طرح كا بل لانا لائق تحسین اقدام ہے، گاؤں كے لوگ یہ دعا كرتے ہیں كہ كچہری، تھانے اور اسپتال نہ جانا پڑے، پنچائیت اور جرگہ كا نظام صدیوں سے چلا آرہا ہے، اب بھی ہمارے دیہات اور شہروں میں جرگوں كے ذریعے فیصلے ہوتے ہیں، اس بل كے تحت عدالتوں كے ساتھ ایك اے ڈی آر سینٹر بنایا جائے گا۔

ڈاكٹر شیریں مزاری نے كہا كہ بل كو بہتر بنا كر منظور كیا جائے اور خواتین كے مقدمات اور ان كے تحفظ كا خیال ركھا جانا چاہیے، بل پر نظرثانی كی جائے۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے كہا كہ تمام اركان نے بل كے مقصد كی حمایت كی جس كے لیے سب كا شكر گزار ہوں، موجودہ نظام كے متبادل نظام لایا گیا ہے جس سے مقدمات كا جلد تصفیہ ممكن ہوگا۔ انہوں نے كہا كہ جن 23 جرائم كا ذكر ہے وہ سول ہیں فوجداری نہیں ہیں، ہم كوئی نئی چیز شامل نہیں كررہے صرف مقدمات كے فیصلوں كے لیے سہولت كاری لائی جارہی ہے۔

زاہد حامد نے ایوان کو بتایا کہ كئی سالوں سے پنچائیت كا نظام چلا آرہا ہے، بل میں اس كی واضح تعریف موجود ہے، مقامی تنظیمیں اور ادارے پنچائیت كہلاتی ہیں لیکن اب پنچائیت اور جرگہ سسٹم قانون كے تحت قائم ہوگا، غیر جانبداروں كی تعیناتی میں حكومت نے اپنا كردار ختم كردیا ہے، ہائی كورٹ كے ساتھ مشاورت كے بعد نیوٹرلز كی تعیناتی ہوگی، یہ نیا قانون ہے، اگر یہ كامیاب ہو گیا تو پورے پاكستان میں اس كو توسیع دی جائے گی، اس سے لوگوں كو ان كی دہلیز تك سستا اور فوری انصاف ملے گا۔

ڈپٹی اسپیكر نے ایوان سے بل كی شق وار منظوری لی، بعض شقوں میں حكومتی و اپوزیشن كی ترامیم كی منظوری كے بعد زاہد حامد نے بل ایوان میں منظوری كے لیے پیش كیا جسے اتفاق رائے سے منظور كرلیا گیا۔
Load Next Story