میانمار کی فوج روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی ذمہ دارہے اقوام متحدہ

سیکیورٹی فورسز نے 3 بچوں کو چاقوؤں کے وار سے اور دودھ کیلئے بلکتے ایک بچے کو ماں کے سامنے ذبح کیا گیا،رپورٹ


ویب ڈیسک February 03, 2017
میانمار کی فوج اور پولیس کے ساتھ سیکیورٹی سروس اور سویلین فائٹرز نے بھی روہنگیا مسلمانوں پر مظالم ڈھائے،رپورٹ فوٹو: فائل

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے میانمار کی فوج کو روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور خواتین کی آبرو ریزی کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق 10 اکتوبر 2016 کے بعد راکھنی ریاست میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران میانمار کی فوج کو شہریوں کے قتل اور خواتین کو ہوس کا نشانہ بنانے کا مرتکب پایا گیا۔ انسانی حقوق کمیشن کے نمائندوں نے 204 متاثرہ افراد کے انٹرویوز کے بعد رپورٹ مرتب کی جس کے مطابق انٹرویوز میں 47 فیصد افراد وہ ہیں جن کے پیاروں کو قتل کیا گیا جب کہ 43 فیصد لوگوں کی خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

رپورٹ میں قرار دیا گیا کہ میانمار میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں کی گئیں جب کہ فوج اور پولیس کے ساتھ میانمار سیکیورٹی سروس اور سویلین فائٹرز نے بھی راکھنی کے شہریوں پر مظالم ڈھائے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 9 اکتوبر کو بارڈر گارڈ پوسٹ پر حملے کے بعد سے فوجی کریک ڈاؤن کے بعد راکھنی کے 10 لاکھ روہنگیا مسلمان متاثر ہوئے جب کہ اس دوران 6 سال یا اس سے کم عمر کے 3 بچوں کو چاقوؤں سے ذبح کیا گیا جب کہ 5 فوجیوں نے ایک 8 ماہ کے بچے کی والدہ کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بھی بنایا۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چیف زید بن رعد زید الحسین نے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کس قسم کی نفرت ہے کہ دودھ کے لئے بلکتے ایک معصوم بچے کو اس کی ماں کے سامنے چاقو کے وار سے قتل کردیاجائے اور یہ کس قسم کا کلئیرنس آپریشن ہے اور سیکیورٹی فورسز کن مقاصد کے لئے اپنی خدمات پیش کر رہے ہیں۔ انہوں نے میانمارکی حکومت پر زور دیا کہ وہ اپنے ہی لوگوں کے خلاف ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لئے اقدامات کرے اور اس قسم کے اقدامات کو فوری روکا جائے۔

دوسری جانب میانمار حکومت کی جانب سے راکھنی میں روہینگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے حوالے سے کی گئی تحقیقات میں فورسز کو کلئیر قراردیا تھا اور وہاں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران بدامنی پھیلنے کی تردید کی تھی جب کہ امن کا نوبل انعام حاصل کرنے والی میانمار کی سربراہ آنگ سان سوکی کا کہنا ہے کہ حکومت پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں ۔

واضح رہے کہ میانمار کی حکومت روہنگیا مسلمانوں کو میانمار کی اقلیت تسلیم کرنے سے انکاری ہے اور انہیں بنگالی یا غیرقانونی طور پر پناہ گزین قرار دیا جاتا ہے جو گزشہ کئی نسلوں سے وہاں قیام پذیر ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں