کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ایکسپریس میڈیا گروپ کے زیر اہتمام یکجہتی کشمیر سیمینار

بھارت سے مذاکرات کیلیے تیار ہیں مگرکشمیرپر پہلے بات ہوگی، مریم اورنگزیب

دنیا ذاتی مفادات کے پیش نظرمسئلے کے حل کے لیے بھارت پردباؤنہیں ڈال رہی، مولانا فضل الرحمن۔ فوٹو: ایکسپریس

پاکستان اور آزاد جموں وکشمیر کی سیاسی قیادت نے اپنے اس عزم کو دہرایا ہے کہ کشمیر پاکستان کا حصہ تھا اور حصہ رہے گا، کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اسے بھارت سے آزاد کراکر ہی دم لیں گے، جب تک مسئلہ کشمیر کا کوئی منطقی حل نہیں نکل آتا کشمیریوں کی بھرپور حمایت جاری رکھیں گے۔

ان خیالات کا اظہار مقررین نے ایکسپریس میڈیا گروپ اور فاسٹ مارکیٹنگ کے زیراہتمام یکجہتی کشمیر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار کی میزبانی کے فرائض ایکسپریس کے ایڈیٹر فورم اجمل ستار ملک نے انجام دیے۔ پارلیمنٹ کی قومی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے کہاکہ پاکستانی قوم روز اول مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ ہے اور آزادی ملنے تک ان کے ساتھ رہے گی اس لیے پوری قوم ہر سال 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر مناتی ہے۔

سیمینار میں مقررین نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے حکومت کی جن کمزوریوں کی نشاندہی کی ہے اس پر میں ان کا شکر گزار ہوں، نائن الیون کے بعد مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ہماری ترجیحات تبدیل ہوگئیں، ہم مسئلہ کشمیرکے حوالے سے سوچنے کے بجائے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا حصہ بن گئے، بین الاقوامی برادری کو سوچنا ہوگا کہ جب تک کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوگا اس وقت دنیا اور ایشیا میں امن نہیں آسکے گا، آج پوری دنیا سمجھتی ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں نہتے لوگوں پر ظلم ڈھا رہا ہے اور پاکستان کا مسئلہ کشمیر کے حوالے سے موقف 100فیصد درست ہے مگر پوری دنیا اپنے ذاتی مفادات کے پیش نظر مسئلے کے حل کیلیے بھارت پر دباؤ نہیں ڈال رہی کیونکہ آج دنیا میں فیصلے مفادات کی بنیاد پر کیے جاتے ہیں۔

مقررین نے کہاکہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے جہاں چین مضبوط ہوگا وہیں پاکستان کی اقتصادی صورتحال بھی بہتر ہوگی، جب پاکستان کی معاشی حالت بہتر ہوگی تو مسئلہ کشمیر پر مثبت پیش رفت ہوگی، کشمیر کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں ہم نے طے کیا ہے کہ آئندہ اجلاسوں میں دفتر خارجہ اور امور کشمیر کی وزارت کے اعلیٰ حکام بھی شریک ہوا کریں تاکہ کشمیر کے حوالے سے ہماری ایک متفقہ سوچ سامنے آسکے۔ وزیراعظم نواز شریف کو سفارش کی ہے کہ کشمیر کا ایشو اجاگر کرنے کیلیے بیرون ملک بھجوائے جانے والے وفود میں ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ کشمیری قیادت اور رٹائرڈ سفارت کاروں کو بھی شامل کیا جائے تاکہ وہ بہتر انداز میں مسئلہ کشمیر اجاگر کر سکیں۔

وزیرمملکت اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہاکہ مسئلہ کشمیر ایک مسلمہ حقیقت ہے جس کا مستقل حل تلاش کرنے سے دنیا کا کوئی بھی باضمیر شخص انکار نہیں کرسکتا، کشمیر پاکستان کا حصہ تھا اور رہے گا، پاکستان کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کرتا رہے گا، پاکستان کشمیریوں کا وکیل ہے جو وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں معاشی طور پر مضبوط اور مستحکم ہورہا ہے جس سے بھارت خوف زدہ ہے، پاکستان کی سلامتی اور مضبوطی میں کشمیریوں کی سلامتی ہے، پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلیے تیار ہے لیکن مسئلہ کشمیر اور کشمیریوں کے حقوق پر پہلے بات ہوگی۔ انھوں نے کہاکہ بھارتی افواج نے پیلٹ گنز کے استعمال سے کشمیریوں کی ایک نسل تباہ کردی، عالمی برادری190ممالک کیلیے پائیدار ترقی کے اہداف طے کرتے ہوئے کشمیریوں کے حقوق کیوں بھولی؟

بھارت کو کشمیریوں پر ظلم اور بربریت کا جواب دینا ہوگا، 70 سال گزرنے کے باوجود آج بھی پاکستان کا بچہ بچہ کہہ رہا ہے کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، بھارتی فوج نے ایک برہان وانی شہید کیا، آج کشمیر میں ہر بچہ برہان وانی ہے، وزیراعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ میں اپنے تاریخی خطاب میں عالمی برادری کو کشمیریوں سے کیا گیا ان کا وعدہ یاد دلایا، یونیورسٹیوں اور کالجوں میں کشمیر ڈیسک اور بڑے شہروں میں کشمیر چیئر کے قیام کی تجاویز کا خیرمقدم کرتے ہیں، اس سلسلے میں حکمت عملی طے کرنے کیلیے تعلیم اور کیڈ کے وزرا سے بات کروںگی، نئی نسل سوشل میڈیا پر ایسا فعال کردار ادا کرے کہ عالمی برادری اور بھارت مسئلہ کشمیر کے حل کیلیے ٹھوس قدم اٹھانے پر مجبور ہوجائے، دنیا کے پاس موجود نقشوں اور رقبے کے ریکارڈ کے مطابق مقبوضہ کشمیر ہمارا حصہ ہے، اسے حاصل کرنے کیلیے خون کے آخری قطرے تک جدوجہد جاری رکھی جائے گی، سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق، یاسین ملک اور دیگر حریت قائدین کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔


آزاد کشمیر کے وزیراعظم راجا فاروق حیدر نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے جو بھی معاملہ ہو پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کو ایک موقف اختیار کرنا چاہیے، بھارت زبردستی مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے، اس حوالے سے قومی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو خط لکھیں، آج کل پاکستان میں پانامالیکس کے نام پر جو کچھ ہورہا ہے وہ افسوس ناک ہے، مسئلہ کشمیر کے حل کیلیے ضروری ہے کہ پاکستان میں جمہوریت مستحکم ہو۔

مسلم کانفرنس کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان نے کہاکہ یوم یکجہتی کشمیر منانے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ کشمیری عوام کو پیغام دیا جائے کہ پاکستان کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد کی مکمل حمایت کرتا ہے، ایکسپریس میڈیا گروپ گزشتہ6 سال سے مسلسل یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر سیمنار کا انعقاد کرتا ہے جو لائق تحسین ہے، پاکستان نہ صرف مسئلہ کشمیر کا اہم فریق ہے بلکہ کشمیریوں کا وکیل بھی ہے، مسئلہ کے حل کیلیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے، حریت قائدین کو پاکستان میں مدعو کرنا چاہیے۔

پاکستان تحریک انصاف آزادکشمیرکے سربراہ و سابق وزیراعظم آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال ماضی کی نسبت اب تبدیل ہوچکی ہے، ایکسپریس میڈیا گروپ کی وساطت سے تمام میڈیا مالکان سے اپیل کروںگا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں ہونیوالی سرگرمیوں کو زیادہ سے زیادہ کوریج دیں، پاکستان کو کوشش کرنا چاہیے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلیے مذاکرات کے راستے بند نہ ہوں، قومی کشمیر کمیٹی کو سرگرم کرنا چاہیے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما بیرسٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہاکہ ہمارے لیے یہ ایک لمحہ فکریہ ہے کہ گزشتہ 70 سال سے کشمیری عوام آزادی کی تحریک چلارہے ہیں لیکن تاحال انھیں منزل نصیب نہیں ہوسکی، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم مسئلہ کشمیر کے حل کیلیے متحد اور متفق نہیں، ہمیں مسئلہ کشمیر کا مقدمہ لڑنے کیلیے پہلے خود کو سیاسی، سفارتی اور معاشی سطح پر مضبوط کرنا ہوگا۔ مسلم لیگ (ق) کے مرکزی رہنما راجا بشارت نے کہاکہ نئی نسل کو مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں جاری آزادی کی تحریک کے حوالے سے روشناس کرانے کیلیے نصاب میں ترامیم کی جانا چاہئیں۔

کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے سیمینار کے انعقاد کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے کشمیری قیادت اور عوام کے حوصلے بڑھتے ہیں۔ انھوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ ایکسپریس میڈیا گروپ نے برہان وانی کی شہادت کے بعد کمشیر میں جاری مظالم کی بھی موثر انداز میں کوریج کی۔ برہان وانی کی شہادت کے بعد آزاد ی کی تحریک نے نیا موڑ لیا ہے، حریت قیادت کے ساتھ نوجوانوں نے تحریک شروع کی ہے، اس تحریک کو دبانے کیلیے قابض فوج نے ظلم و تشدد کی انتہا کردی ہے۔ انھوں نے حریت قیادت کو خراج تحسین پیش کی اور فیض احمد فیض کی ایک نظم 'ہم دیکھیں گے، لازمی ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے' سناکر اپنی تقریر کا اختتام کیا۔

 
Load Next Story