تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا ہے کہ ملک کی سیاسی جماعتوں اور ریاستی اداروں کی مشاورت سے ایسی نگران حکومت قائم کی جائے جو دو جماعتوں کے مفادات کا تحفظ نہ کرے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''کل تک'' میں اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ان کا لانگ مارچ آئین میں تبدیلی کے لئے نہیں بلکہ کرپٹ انتخابی نظام کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کروڑوں روپے کے انتخابی ٹکٹ فروخت کرکے عوام کے صحیح نمائندوں کی جگہ جاگیردار اور سرمایہ دار بھیجتے ہیں جو عوام کے نہیں بلکہ اپنے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں، ملک میں نافذ گلے سڑے سیاسی اور انتخابی نظام کی بدولت جنہیں نااہل قرار دیا جانا تھا وہ اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں اور جنہیں عوام کی نمائندگی کرنی چاہیے وہ باہر موجود ہے۔
ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ الیکشن کمشین کی ذمہ داری ہے کہ انتخابی عمل میں حصہ بننے والے امیدوار کے لئے جو شرائط عائد ہیں ان کا اطلاق کیا جائے، ملک میں چیف الیکشن کمشنر کی صورت میں جسٹس ریٹائرڈ فخر الدین جی ابراہیم جیسا عادل اور غیر جانبدار شخص مقرر کیا گیا ہے لیکن اتنا کافی نہیں کیونکہ الیکشن کمیشن کو آئین میں دی گئی شرائط لاگو کرنے کا اختیار ہی نہیں اور ایسی صورت میں ملک میں انتخابات شفاف نہیں ہوسکتے۔
تحریک منہاج القرآن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وہ آئین میں تبدیلی کی بات نہیں بلکہ آئین میں ان تمام شرائط کے اطلاق کی بات کرتے ہیں جو انتخابی امیدوار کے چناؤ کے لئے ضروری قرار دی گئیں ہیں اور ان اصلاحات کے نفاذ میں 90 دن کافی ہیں۔
ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم اور مسلم لیگ (ق) نے کبھی بھی ان سے اتحاد کی بات نہیں کی، انہوں نے پاکستان کی تمام سیاسی اور غیر سیاسی جماعتوں کو 23 دسمبر کے جلسے میں شرکت کی دعوت دی لیکن صرف ایم کیو ایم نے ان کی دعوت کو قبول کیا۔