ٹرانسپورٹروں کی من مانی عروج پر قومی شاہ راہ پر غیرقانونی بس اسٹینڈ قائم

چنگچی رکشا کے کم عمر اور ناتجربہ کار ڈرائیور انسانی جانوں کے لیے خطرہ


Wafa Shar Tahiri July 29, 2012
چنگچی رکشا کے کم عمر اور ناتجربہ کار ڈرائیور انسانی جانوں کے لیے خطرہ۔ فوٹو ایکسپریس

کنڈیارو شہر میں پندرہ سال سے عرصے قبل اُس وقت کی حکومت لاکھوں روپے کی مالیت سے جنرل بس اسٹینڈ تعمیر کروایا تھا جو مقامی انتظامیہ کی بے پروائی اور غفلت نذر ہو گیا ہے۔ اب یہاں ویرانی کا راج ہے جب کہ مقامی ٹرانسپورٹروں نے من مانی کرتے ہوئے اس سے تھوڑے فاصلے پر بس اسٹینڈ قائم کر دیا ہے۔ شہر کی طرف جانے والے چوک پر بنائے گئے اس بس اسٹاپ پر کھڑی گاڑیوں کی وجہ سے نہ صرف مصروف سڑک پر ٹریفک کی روانی میں خلل واقع ہو رہا ہے بلکہ اکثر اوقات یہاں ٹریفک جام رہتا ہے۔ قومی شاہ راہ پر مرکزی چوک کے ساتھ ہی ٹیکسی اسٹینڈ بھی قائم ہے اور یہ بھی ٹریفک کی روانی کو متاثر کر رہی ہیں۔

مقامی شہریوں نے بتایا کہ مختلف علاقوں سیہون، مورو، کنڈیارو سے سکھر اور رانی پور و دیگر علاقوں کی طرف جانے والی مسافر گاڑیوں کے مقامی مالکان جنرل بس اسٹینڈ کو استعمال نہیں کرتے جس سے ایک طرف تو ٹریفک کی صورت حال ابتر ہوئی ہے اور دوسری جانب لاکھوں روپے سے تعمیر کیا گیا بس اسٹینڈ برباد ہو رہا ہے۔ بس اسٹینڈ پر مسافر گاڑیاں اور بسوں کے ساتھ چنگچی رکشا، ٹیکسی اور تانگے بھی کھڑے دیکھے جاسکتے ہیں جس کی وجہ سے یہاں رش بڑھ جاتا ہے اور شہریوں گزرنے یا سڑک عبور کرنے میں سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اس کے خلاف مقامی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ موٹر وے پولیس بھی کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر موٹر وے پولیس اس چوک کے بجائے پرانے جنرل بس اسٹینڈ پر ٹرانسپورٹروں کو اپنی گاڑیاں کھڑی کرنے کا پابند بنائے تو یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے، کیوں کہ شاہ راہ کو ٹریفک کے لیے کلیئر رکھنا اور مسافروں کو سفر کے دوران مشکلات سے بچانا موٹر وے پولیس کی ذمے داری ہے۔

یہاں کی مشہور درگاہ اﷲ آباد شریف کے عین سامنے قائم جنرل بس اسٹینڈ میں موسم کی سختیوں سے مسافروں کو محفوظ رکھنے کے لیے بھی سہولت موجود ہے جب کہ اس وقت من مانے بس اسٹینڈ پر مسافروں کو گرمی، سردی اور بارشوں کے موسم میں سخت پریشانی اٹھانا پڑ رہی ہے۔

کنڈیارو کی سیاسی سماجی تنظیموں کے عہدے داروں، آل پارٹیز الائنس کے انور سولنگی،جنرل کلاتھ ایسوسی ایشن کے صدر حافظ محمد یوسف قریشی، سپلا کے پروفیسر عبدالستار ابڑو، جے یو آئی کے مولانا محمد رمضان خاصخیلی، مظفر علی، نانا عبدالوہاب گھانگھرو، عمران علی بالادی اور دیگر نے مقامی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کا نوٹس لیں اور پبلک ٹرانسپورٹروں کو اصل بس اسٹینڈ کے استعمال کا پابند بنائیں جس میں نہ صرف موسمی اثرات سے بچنے اور مسافروں کو مطلوبہ بس کے انتظار کے دوران نشست کی سہولت بھی موجود ہے۔ کنڈیارو کے ٹرانسپورٹ افسر شرف الدین چانڈیو نے بتایا کہ پرانے ٹرمینل پر بس اسٹاپ کی بحالی کے لیے ٹرانسپورٹروں اور اسٹارٹروں سے بات کی ہے اور جلد ہی اس مسئلے کو حل کر لیا جائے گا۔

شہر میں چلنے والے چنگچی رکشا بھی شہریوں اور ٹریفک کے لیے مسئلہ بنے ہوئے ہیں۔ ان رکشاؤں کا کوئی اسٹاپ مقرر نہیں ہے اور اکثر ڈرائیور سڑک کے درمیان اپنی مرضی سے گاڑی روک کر مسافروں کو سوار کرتے اور اتارتے آگے بڑھتے ہیں جس کے باعث دیگر ٹریفک متاثر ہوتا ہے جب کہ ایک خطرناک بات ان کے ڈرائیوروں کا کم عمر ہونا ہے۔ یہاں زیادہ تر چنگچی چلانے والے ڈرائیوروں کی عمر پندرہ سے بیس سال کے درمیان ہے جو نہ صرف ٹریفک کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں بلکہ انھیں سڑکوں پر گاڑی چلانے کا کوئی تجربہ بھی نہیں ہے جس کی وجہ سے حادثات پیش آرہے ہیں۔

کنڈیارو کے شہریوں نے ڈسٹرکٹ کمشنر نوشہرو فیروز اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ کنڈیارو کے موجودہ بس اسٹینڈ کو جنرل بس اسٹینڈ پر منتقل کیا جائے اور شہر میں کم عمر افراد کے چنگچی رکشا چلانے پر پابندی لگائی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں