شہر کے انفرا اسٹرکچر کو جدید بنیادوں پر استوار کیا جائے ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ

ماسٹر پلان2020ء پر عمل درآمد کے ساتھ ساتھ آگے کی پلاننگ اور منصوبہ بندی پر کام جاری رکھا جائے،محمد حسین سید


Staff Reporter January 04, 2013
ایڈمنسٹریٹر محمد حسین سید نے کہا کہ ماسٹر پلان کو نقشوں کی منظوری کے ساتھ ساتھ فیلڈ ورک بھی شروع کرنا چاہیے۔ فوٹو: فائل

بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ایڈمنسٹریٹر محمد حسین سید نے کہا ہے کہ ماسٹر پلان2020ء پر عملدرآمد کے ساتھ ساتھ آگے کی پلاننگ اور منصوبہ بندی پر کام جاری رکھا جائے اور2020کے بعد نیا ماسٹر پلان ہر لحاظ سے جامع بنایا جائے تاکہ شہر کو ایک مربوط اورموثر ماسٹر پلان میسر آسکے شہر کی جی آئی ایس سسٹم ایک بہترین کوشش ہے اس پر کام کو مزید تیز کیا جانا چاہیے۔

یہ ہدایات انھوں نے ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ کے افسران کے ساتھ ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دیں، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ دنیا کے تمام بڑے شہروں میں یوٹیلیٹی سروسز اور ترقیاتی سرگرمیاں ماسٹر پلان کے مطابق ہوتی ہیں اور شہر کے متعلق تمام بنیادی معلومات دستیاب ہوتی ہیں جن کی بنیاد پر مستقبل کے لیے لائحہ عمل تیار کیا جاتا ہے۔

کراچی دنیا کے 7 بڑے شہروں میں شامل ہے اور خطے میں اس کی ایک اہم جغرافیائی اور اقتصادی اہمیت ہے لہٰذا وقت آگیا ہے کہ کراچی کے انفرااسٹرکچر کو جدید بنیادوں پر استوار کیا جائے اور شہر میں ہونے والے تمام ترقیاتی کاموں اور مستقبل کی پلاننگ کو ایک جامع اور موثر ماسٹر پلان کے مطابق بنایا جائے اسی طرح حقیقی ترقی کا خواب پورا ہوسکتا ہے، انھوں نے افسران کو ہدایت کی کہ جی آئی ایس کی تیاری میں واٹر بورڈ سمیت تمام شہری اداروں سے تنصیبات کی معلومات حاصل کرکے ان معلومات کو جی آئی ایس میں شامل کیا جائے، اس سے کافی سہولت ہوگی۔

04

انھوں نے کہا کہ جی آئی ایس میں یونین اور محکمے کی سطح پر مکانات کا سروے اور نقشے میں شامل کرنے کے علاوہ واٹر بورڈ کی لائنوں کو بھی ڈیجیٹل نقشہ میں شامل کرنے سے انفراسٹرکچر کی تبدیلی اور مرمت میں خاصی سہولت ہوگی کیونکہ شہر کے تمام انفراسٹرکچر کوکمپیوٹرائزڈ کرنے سے شہر کے متعلق تمام بنیادی معلومات میسر آجائیں گی، انھوں نے کہا کہ ماسٹر پلان کو نقشوں کی منظوری کے ساتھ ساتھ فیلڈ ورک بھی شروع کرنا چاہیے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ جن نقشوں کو ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ منظور کررہا ہے زمین پر اس نقشے کے مطابق عمل ہورہا ہے یا نہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔