فاسٹ بولرز نے کھیل کا پانسہ پلٹ دیا پاکستانی قائد

اننگز 250 تک محدود رہنے کے بعد فتح کی امیدیں دم توڑنے لگی تھیں، ماہر نفسیات نے ذہنی طور پر پختہ بنادیا، مصباح الحق


Firas Ghani January 04, 2013
بیٹنگ لائن توقعات پر پورا نہ اتری، بُرا وقت کسی بھی ٹیم پر آسکتا ہے، غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھیں گے، مہندرا دھونی فوٹو: فائل

KARACHI: پاکستانی کپتان مصباح الحق نے تسلیم کیا ہے کہ اننگز 250 تک محدود رہنے کے بعد فتح کی امیدیں دم توڑنے لگی تھیں مگر بولرز کی غیر معمولی کارکردگی اور بھارتی بیٹسمینوں کی غلطیوں نے ہمارا راستہ آسان کردیا۔

میچ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مڈل آرڈر کی ناکامی کے نتیجے میں ہم بڑا مجموعہ حاصل کرنے میں ناکام رہے، پچ ، کنڈیشنز اور حریف ٹیم کی مضبوط بیٹنگ لائن کو دیکھتے ہوئے290 سے کم رنز کے ہدف کا دفاع مشکل نظر آرہا تھا، فاسٹ بولرز نے پہلے 20 اوورز میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کھیل کا پانسہ پلٹ دیا،جنید خان نے گیند کو دونوں جانب موو کرتے ہوئے بھارتی بیٹسمینوں کو پریشان کیا، محمد عرفان نے اپنے قد کا بھرپور فائدہ اٹھایا، عمر گل نے بھی ہدف پر بولنگ کی، سعید اجمل اور محمد حفیظ ہمیشہ کی طرح امیدوں پر پورا اترے۔

انھوں نے کہا کہ ٹیم کچھ عرصہ سے فاسٹ بولنگ کے شعبے میں پرفارم نہیں کر پارہی تھی، کولکتہ میں تینوں پیسرز کی کارکردگی اور بیک اپ میں دیگر باصلاحیت بولرز کی موجودگی پاکستانی کرکٹ کے روشن مستقبل کی علامت ہے۔ مصباح نے کہا کہ فائٹنگ ٹوٹل بنانے میں اوپنرز نے اہم کردار ادا کیا،ناصر جمشید کے کھیل میں پختگی آتی جارہی ہے،ان کے پاس صلاحیتیں اور اسٹروکس ہیں، سب سے بڑی خوشی کی بات یہ ہے کہ وہ پورے 50 اوورز تک کریز پر رکنے کیلیے سنجیدگی سے کوشش کرنے لگے، یہی چیز ان کی مستقبل میں مزید کامیابیوں کا ذریعہ بنے گی۔

1

انھوں نے کہا کہ بھارت کے خلاف فتح ہمیشہ اہم سمجھی جاتی ہے مگر کلین سوئپ سے مزید خوشی ہوگی، کھلاڑیوں کو ذہنی طور پر مضبوط بنانے میں واٹمور اور ماہر نفسیات مقبول بابری نے اہم کردار ادا کیا، پلیئرز کی انفرادی کاوشیں فتوحات کا ذریعہ بن رہی ہیں، مثبت کرکٹ کی طرف مسلسل پیش رفت ہماری اصل کامیابی ہے۔

دوسری طرف بھارتی کپتان مہندرا سنگھ دھونی نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تجربہ کار کھلاڑی پرفارم کریں تو نوجوانوں کو گروم کرنے میں مدد ملتی ہے،اگر ایسا نہ ہو تو سارا دبائو جونیئرز پر آجاتا ہے، بولرز نے کسی حد تک ابتدائی غلطیوں کا ازالہ کردیا تھا مگر بیٹنگ لائن توقعات پر پورا نہ اتری،ہم اچھی رفتار سے رنز نہ بنا سکے اور نہ ہی وکٹیں محفوظ رکھنے میں کامیاب ہوئے،انھوں نے کہا کہ جب ہدف کا تعاقب کیا جارہا ہو تو بُری گیندوں پر اسکورنگ اور اچھی بولنگ پر محتاط انداز اپنانا ضروری ہوتا ہے۔

مگر ہم ایسا نہ کرسکے، پاکستان کے مقابل ٹاپ تھری بیٹسمینوں میں سے کسی ایک کو ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مڈل آرڈر کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے تھا مگر ایسا نہ ہو سکا،دھونی نے کہا کہ بُرا وقت کسی بھی کھلاڑی یا ٹیم پر آسکتا ہے، سابق کرکٹرز بھی انہی مراحل سے گزر چکے ہوں گے، ہمارے تجربہ کار کھلاڑی کارکردگی نہیں دکھا رہے تاہم جلد ہی صورتحال بہتر ہوجائے گی، ہم کسی ایک یا دو پلیئرزکو الزام دینے کے بجائے ایک ٹیم کے طور پر غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھیں گے مگر اس کیلیے تھوڑا وقت درکار ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔