کوئلے کی سالانہ پیداوار19 کروڑ ٹن تک بڑھانے کا فیصلہ
3برس میں مزید1.5ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع،مجموعی انویسٹمنٹ 4.5ارب ڈالر ہوجائیگی
حکومت نے 6سال میں کوئلے کی سالانہ پیداوار 19ملین ٹن تک بڑھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس حوالے سے منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔
تھر کے کوئلے کی طلب کو دیکھتے ہوئے ایس ای سی ایم سی نے 2022تک کوئلے کی پیداوار 19ملین ٹن سالانہ تک بڑھانے کی منصوبہ بندی شروع کردی ہے جس سے ملک میں 3300میگا واٹ تک بجلی پیدا کی جا سکے گی۔ کوئلے کی مقامی پیداوار امپورٹ کا متبادل بننے سے زرمبادلہ کی بچت 2030 تک بڑھ کر 3ارب 40کروڑ ڈالر سالانہ تک پہنچ جائیگی تاہم کوئلے کی پیداواری گنجائش میں اضافہ 6مراحل میں کیا جائے گا۔ کوئلے کی پیداوار میں اضافہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کا ذریعہ بنے گا اوربجلی کی پیداوار میں 50سے 60فیصد کوئلے کی لاگت شامل ہے۔
ادھر تھر کے منصوبے سے پیداوار 19ملین ٹن تک بڑھائے جانے سے تھر کے کوئلے کی برننگ ویلیو کے لحاظ سے قیمت ابتدائی قیمت کے مقابلے میں 50فیصد تک کم ہوجائے گی جس سے بجلی کی پیداواری قیمت پر بھی نمایاں فرق پڑے گا۔ ابتدائی مرحلے میں تھر کے کوئلے کی فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت 6ڈالر سے زائد ہے جو 19ملین ٹن سالانہ کی گنجائش تک پہنچنے کی صورت میں 3.3ڈالر جبکہ 2031سے آئندہ عرصے کیلیے ڈھائی ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت پر کوئلہ ملتا رہے گا۔
ذرائع کے مطابق کان کنی اور پاور پلانٹ کی تعمیر کیلیے 3ارب ڈالر کے منصوبے پر اب تک 50کروڑ ڈالر خرچ ہوچکے ہیں۔ کان کے ساتھ پاور پلانٹ کی تعمیر بھی تیزی سے جاری ہے۔ کان کی تعمیر کا کام 42مہینوں میں مکمل ہونا تھا تاہم اب منصوبے کی رفتار دیکھتے ہوئے امید ہے کہ 38مہینوں میں ہی کان کی تعمیر مکمل کرلی جائے گی۔ چینی کرنسی ین کی قدر کم ہونے اور ڈیزل کی قیمت میں کمی کی وجہ سے منصوبے کی لاگت 10سے 15فیصد کم ہوچکی ہے اور کان کنی کے منصوبے پر ابتدائی 845ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا تخمینہ کم ہوکر 735ملین ڈالر رہ گیا ہے۔
دوسری جانب سی ای او سندھ اینگرو کول مائننگ نے بتایا کہ تھر کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے میں ملک کے دیگر بڑے سرمایہ کار گروپس کی شمولیت اور سندھ اینگرو کول مائنگ کا منصوبہ آگے بڑھنے سے دیگر بلاکس میں سرگرمیاں شروع ہونے والی ہیں۔
واضح رہے کہ 2015میں پیرس میں ماحولیات کے حوالے سے ہونے والی کانفرنس میں 195 سے زائد ممالک کے سربراہان نے شرکت کی تھی پاکستان کی نمائندگی وزیراعظم محمد نواز شریف نے کی کانفرنس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا تھا کہ 2020تک تمام ممالک بشمول پاکستان کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کم کرنے میں کردار ادا کریں گے جس پر پاکستان کو کرڑوں ملین کا امدادی فنڈز بھی دیا جائے گا۔
تھر کے کوئلے کی طلب کو دیکھتے ہوئے ایس ای سی ایم سی نے 2022تک کوئلے کی پیداوار 19ملین ٹن سالانہ تک بڑھانے کی منصوبہ بندی شروع کردی ہے جس سے ملک میں 3300میگا واٹ تک بجلی پیدا کی جا سکے گی۔ کوئلے کی مقامی پیداوار امپورٹ کا متبادل بننے سے زرمبادلہ کی بچت 2030 تک بڑھ کر 3ارب 40کروڑ ڈالر سالانہ تک پہنچ جائیگی تاہم کوئلے کی پیداواری گنجائش میں اضافہ 6مراحل میں کیا جائے گا۔ کوئلے کی پیداوار میں اضافہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کا ذریعہ بنے گا اوربجلی کی پیداوار میں 50سے 60فیصد کوئلے کی لاگت شامل ہے۔
ادھر تھر کے منصوبے سے پیداوار 19ملین ٹن تک بڑھائے جانے سے تھر کے کوئلے کی برننگ ویلیو کے لحاظ سے قیمت ابتدائی قیمت کے مقابلے میں 50فیصد تک کم ہوجائے گی جس سے بجلی کی پیداواری قیمت پر بھی نمایاں فرق پڑے گا۔ ابتدائی مرحلے میں تھر کے کوئلے کی فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت 6ڈالر سے زائد ہے جو 19ملین ٹن سالانہ کی گنجائش تک پہنچنے کی صورت میں 3.3ڈالر جبکہ 2031سے آئندہ عرصے کیلیے ڈھائی ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت پر کوئلہ ملتا رہے گا۔
ذرائع کے مطابق کان کنی اور پاور پلانٹ کی تعمیر کیلیے 3ارب ڈالر کے منصوبے پر اب تک 50کروڑ ڈالر خرچ ہوچکے ہیں۔ کان کے ساتھ پاور پلانٹ کی تعمیر بھی تیزی سے جاری ہے۔ کان کی تعمیر کا کام 42مہینوں میں مکمل ہونا تھا تاہم اب منصوبے کی رفتار دیکھتے ہوئے امید ہے کہ 38مہینوں میں ہی کان کی تعمیر مکمل کرلی جائے گی۔ چینی کرنسی ین کی قدر کم ہونے اور ڈیزل کی قیمت میں کمی کی وجہ سے منصوبے کی لاگت 10سے 15فیصد کم ہوچکی ہے اور کان کنی کے منصوبے پر ابتدائی 845ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا تخمینہ کم ہوکر 735ملین ڈالر رہ گیا ہے۔
دوسری جانب سی ای او سندھ اینگرو کول مائننگ نے بتایا کہ تھر کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے میں ملک کے دیگر بڑے سرمایہ کار گروپس کی شمولیت اور سندھ اینگرو کول مائنگ کا منصوبہ آگے بڑھنے سے دیگر بلاکس میں سرگرمیاں شروع ہونے والی ہیں۔
واضح رہے کہ 2015میں پیرس میں ماحولیات کے حوالے سے ہونے والی کانفرنس میں 195 سے زائد ممالک کے سربراہان نے شرکت کی تھی پاکستان کی نمائندگی وزیراعظم محمد نواز شریف نے کی کانفرنس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا تھا کہ 2020تک تمام ممالک بشمول پاکستان کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کم کرنے میں کردار ادا کریں گے جس پر پاکستان کو کرڑوں ملین کا امدادی فنڈز بھی دیا جائے گا۔