ترک فضائیہ کی شام میں بمباری داعش کے 51 شدت پسند ہلاک
بمباری شامی شہر الباب میں داعش کے 59 ٹھکانوں پر کی گئی،56 عمارتیں اور 3 کمانڈ کنٹرول سینٹر تباہ
ترک فضائیہ کی شام میں بمباری کے نتیجے میں داعش کے51 شدت پسند ہلاک ہوگئے۔
ترک فضائیہ نے الباب شہر میں داعش کے59 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ ترک فورسز نے الباب شہر کا کئی ہفتوں سے گھیراؤ کیا ہوا ہے جہاں 5 ماہ سے لڑائی جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق مرنے والے شدت پسندوں میں 4 نام نہاد امیر بھی شامل تھے۔ ترک فضائیہ کی بمباری میں داعش کی 56 عمارتیں اور 3کمانڈ کنٹرول سینٹر بھی تباہ ہوگئے جب کہ اتحادی فوج نے بھی الباب کے علاقے میں داعش کیخلاف 8 فضائی حملے کیے جس میں شدت پسندوں کی 2 گاڑیاں اور 2 دفاعی پوزیشن تباہ ہوگئیں۔
شامی اپوزیشن نے ملک کیلیے روس کی نگرانی میں تیار کردہ نئے دستور پر بحث کو قبل از وقت قرار دیکر پر اس پربات چیت سے انکار کردیا ہے تاہم شام کی وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے چیئرمین کے نام دو الگ الگ خط ارسال کر کے ترک فوج کا غاصبانہ قبضہ ختم کرانے کا مطالبہ کیا ہے جب کہ شام کی وزارت خارجہ نے اپنے خطوط میں عام شہریوں کیخلاف ترکی کے مجرمانہ اقدامات کی شدید مذمت کی ہے۔
دوسری جانب روس نے کہا ہے کہ دمشق میں اس کے سفارتخانے کو ایک بار پھر راکٹ حملوں سے نشانہ بنایا گیا ہے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ روسی سفارتخانے پر 2 راکٹ داغے گئے۔ ایک راکٹ سفارت خانے کے دفتر اور رہائش گاہوں کے درمیان گر کر پھٹا اور دوسرا 20 میٹر دور سفارتخانے کے داخلی راستے میں گرا ہے۔
ترک فضائیہ نے الباب شہر میں داعش کے59 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ ترک فورسز نے الباب شہر کا کئی ہفتوں سے گھیراؤ کیا ہوا ہے جہاں 5 ماہ سے لڑائی جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق مرنے والے شدت پسندوں میں 4 نام نہاد امیر بھی شامل تھے۔ ترک فضائیہ کی بمباری میں داعش کی 56 عمارتیں اور 3کمانڈ کنٹرول سینٹر بھی تباہ ہوگئے جب کہ اتحادی فوج نے بھی الباب کے علاقے میں داعش کیخلاف 8 فضائی حملے کیے جس میں شدت پسندوں کی 2 گاڑیاں اور 2 دفاعی پوزیشن تباہ ہوگئیں۔
شامی اپوزیشن نے ملک کیلیے روس کی نگرانی میں تیار کردہ نئے دستور پر بحث کو قبل از وقت قرار دیکر پر اس پربات چیت سے انکار کردیا ہے تاہم شام کی وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے چیئرمین کے نام دو الگ الگ خط ارسال کر کے ترک فوج کا غاصبانہ قبضہ ختم کرانے کا مطالبہ کیا ہے جب کہ شام کی وزارت خارجہ نے اپنے خطوط میں عام شہریوں کیخلاف ترکی کے مجرمانہ اقدامات کی شدید مذمت کی ہے۔
دوسری جانب روس نے کہا ہے کہ دمشق میں اس کے سفارتخانے کو ایک بار پھر راکٹ حملوں سے نشانہ بنایا گیا ہے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ روسی سفارتخانے پر 2 راکٹ داغے گئے۔ ایک راکٹ سفارت خانے کے دفتر اور رہائش گاہوں کے درمیان گر کر پھٹا اور دوسرا 20 میٹر دور سفارتخانے کے داخلی راستے میں گرا ہے۔