انتخاب نے بھارت کے پاکستان ٹورکی خواہش ظاہر کردی
ناصر جمشید جیسے پلیئر کی موجودگی گرین شرٹس کی خوش قسمتی ہے، سابق قائد
پاکستان کے سابق ٹیسٹ کپتان انتخاب عالم نے بھارتی ٹیم کے دورئہ پاکستان کی خواہش ظاہر کردی۔
وہ ان دنوں بطور کرکٹ سفیر پی سی بی کی جانب سے پاک بھارت میچز دیکھنے کیلیے پڑوسی ملک میں موجود ہیں، ایک انٹرویو میں انھوں نے روایتی حریفوں کے درمیان مقابلوں کی بحالی پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میری خواہش ہے کہ بلو شرٹس کو اپنی سر زمین پر کرکٹ کھیلتے دیکھوں۔ انتخاب عالم کرکٹ ایسوسی ایشن آف بنگال کی دعوت پر دونوں ممالک کے کئی پلیئرزکے ہمراہ کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں ون ڈے کرکٹ کی سلور جوبلی تقریب میں شریک ہوئے، انھوں نے کہا کہ میری اس میدان سے کئی خوشگوار یادیں وابستہ ہیں اور میں اس شہر میں دوبارہ آ کر بہت خوشی محسوس کر رہا ہوں۔
1960-61 کی سیریز میں اس گرائونڈ پر میزبان ٹیم کے بیٹسمین عباس علی بیگ کے ڈٹ جانے سے میچ ڈرا ہوگیا تھا، قبل ازیں میں نے مشتاق محمد کی شراکت میں100 رنز بناکر اپنی ٹیم کو مشکلات سے نکالا تھا،اس شہر میں میرے کئی بہترین دوست رہتے ہیں۔ناصر جمشید کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ انتہائی غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل کھلاڑی ہیں، بھارت کے خلاف دوسرے ون ڈے انٹرنیشنل میں بھی شاندار سنچری بنا نے والے اوپنرسے میں بیحد متاثر ہوا ہوں،ہم بہت خوش قسمت ہیں کہ وہ ہماری ٹیم کا حصہ ہیں،یہ امر بھی باعث مسرت ہے کہ ناصر جمشید توقعات پر پورا اتر رہے ہیں۔
انھوں نے دوسرے میچ میں بھی متعدد شاندار اسٹروکس کھیلے۔ ون ڈے کرکٹ میں پاکستان کے پہلے کپتان انتخاب عالم نے سچن ٹنڈولکر کو کرکٹ میں بھارت کا سفیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی کھلاڑی کو ٹیسٹ سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ خود کرنا چاہیے۔
ٹنڈولکر نے بھارت کے لیے گراں قدر کارنامے انجام دیے،کوئی بھی کرکٹر اپنی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے خود زیادہ بہتر فیصلہ کر سکتا اور اسے معلوم ہوتا ہے کہ کون سا وقت کھیل سے علیحدگی کیلیے زیادہ موزوں ہے،ٹنڈولکر اب بھی مکمل فٹ اور کرکٹ کے جذبے سے سرشار ہیں۔ بھارت کی ناقص کارکردگی پر انھوں نے کہا کہ ٹیم اس وقت بُرے دور سے گزر رہی ہے جس کی وجہ متعدد بہترین کھلاڑیوں کی ریٹائرمنٹ بنی،ایسا خلا پُر ہونے میں کئی برس لگ جاتے ہیں،مجھے امید ہے کہ بھارتی سائیڈ جلد یا بدیر اپنی کھوئی ہوئی فارم دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔
وہ ان دنوں بطور کرکٹ سفیر پی سی بی کی جانب سے پاک بھارت میچز دیکھنے کیلیے پڑوسی ملک میں موجود ہیں، ایک انٹرویو میں انھوں نے روایتی حریفوں کے درمیان مقابلوں کی بحالی پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میری خواہش ہے کہ بلو شرٹس کو اپنی سر زمین پر کرکٹ کھیلتے دیکھوں۔ انتخاب عالم کرکٹ ایسوسی ایشن آف بنگال کی دعوت پر دونوں ممالک کے کئی پلیئرزکے ہمراہ کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں ون ڈے کرکٹ کی سلور جوبلی تقریب میں شریک ہوئے، انھوں نے کہا کہ میری اس میدان سے کئی خوشگوار یادیں وابستہ ہیں اور میں اس شہر میں دوبارہ آ کر بہت خوشی محسوس کر رہا ہوں۔
1960-61 کی سیریز میں اس گرائونڈ پر میزبان ٹیم کے بیٹسمین عباس علی بیگ کے ڈٹ جانے سے میچ ڈرا ہوگیا تھا، قبل ازیں میں نے مشتاق محمد کی شراکت میں100 رنز بناکر اپنی ٹیم کو مشکلات سے نکالا تھا،اس شہر میں میرے کئی بہترین دوست رہتے ہیں۔ناصر جمشید کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ انتہائی غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل کھلاڑی ہیں، بھارت کے خلاف دوسرے ون ڈے انٹرنیشنل میں بھی شاندار سنچری بنا نے والے اوپنرسے میں بیحد متاثر ہوا ہوں،ہم بہت خوش قسمت ہیں کہ وہ ہماری ٹیم کا حصہ ہیں،یہ امر بھی باعث مسرت ہے کہ ناصر جمشید توقعات پر پورا اتر رہے ہیں۔
انھوں نے دوسرے میچ میں بھی متعدد شاندار اسٹروکس کھیلے۔ ون ڈے کرکٹ میں پاکستان کے پہلے کپتان انتخاب عالم نے سچن ٹنڈولکر کو کرکٹ میں بھارت کا سفیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی کھلاڑی کو ٹیسٹ سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ خود کرنا چاہیے۔
ٹنڈولکر نے بھارت کے لیے گراں قدر کارنامے انجام دیے،کوئی بھی کرکٹر اپنی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے خود زیادہ بہتر فیصلہ کر سکتا اور اسے معلوم ہوتا ہے کہ کون سا وقت کھیل سے علیحدگی کیلیے زیادہ موزوں ہے،ٹنڈولکر اب بھی مکمل فٹ اور کرکٹ کے جذبے سے سرشار ہیں۔ بھارت کی ناقص کارکردگی پر انھوں نے کہا کہ ٹیم اس وقت بُرے دور سے گزر رہی ہے جس کی وجہ متعدد بہترین کھلاڑیوں کی ریٹائرمنٹ بنی،ایسا خلا پُر ہونے میں کئی برس لگ جاتے ہیں،مجھے امید ہے کہ بھارتی سائیڈ جلد یا بدیر اپنی کھوئی ہوئی فارم دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔