خسرہ کی وبا کراچی پہنچ گئی متعدد بچے بیماری میں مبتلا
سرکاری اور نجی اسپتالوں میں درجنوں بچے خسرہ میں رپورٹ ہورہے ہیں، محکمہ صحت کی جانب سے ڈیٹااکٹھا نہیں کیا جارہا.
اندرون سندھ کے بعد خسرہ کی وبا نے کراچی کا بھی رخ کرلیا۔
کراچی کے مختلف سرکاری ونجی اسپتالوں میں درجنوں بچے خسرہ میں رپورٹ ہورہے ہیں تاہم محکمہ صحت کی جانب سے ڈیٹااکٹھا نہیںکیاجارہا، ادھر ماہرین کا کہنا ہے کہ خسرہ کے مرض میں مبتلابچوںکوکسی قسم کاکوئی پرہیزنہ کرائیں، بھرپورغذا، پانی ،پھلوں کے تازہ جوس کا استعمال انتہائی مفید ہوتا ہے، خسرہ وائرل مرض ہے جو ایک سے دوسرے بچے میں منتقل ہوتا ہے، خسرہ کے حفاظتی ٹیکہ جات کا کورس 2ٹیکوں پرمحیط ہوتا ہے تاہم تیسراٹیکہ لگ جانے سے بچہ اور زیادہ محفوظ ہوجاتا ہے۔
پاکستان پیڈیاٹرکس ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر اقبال میمن نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اس موسم میں خسرہ کامرض تیزی سے پھیلتا ہے اورگزشتہ ایک ہفتے کے دوران درجنوں بچے اس مرض میں مبتلا ہوئے ہیں تاہم محکمہ صحت کی جانب سے اعداوشمار جمع نہیں کیے جاتے اس لیے درست اعداد وشمارنہیں ملتے، انھوں نے بتایا کہ نجی اسپتالوں میں یومیہ درجنوں بچے اس مرض میں مبتلا ہوکررپورٹ ہورہے ہیں، کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں بھی مسلسل خسرہ کے مرض میں مبتلا بچے رپورٹ ہورہے ہیں۔
پاکستان پیڈیاٹرکس ایسوسی ایشن نے صوبائی محکمہ صحت سے اپیل کی ہے کہ خسرہ سے بچاؤ کی حفاظتی مہم پورے صوبے میں شروع کی جائے، سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کے ماہر اطفال پروفیسر ڈاکٹرزبیر نے بتایا کہ گزشتہ 3ماہ کے دوران 400 بچے سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال ناگن چورنگی میں رپورٹ ہوئے ہیں، انھوں نے کہاکہ خسرہ کے مرض میں بچوں کو سب سے پہلے نزلہ، کھانسی، آنکھیں خراب ہونے کے ساتھ ساتھ بخار،جسم پرلال دھبے اور چہرے پر دانے نکلنا شروع ہوجاتے ہیں، تین سے چار دن بعد دانوں کی شدت کم ہونا شروع ہوجاتی ہیں، یہ وائرل انفیکشن ہوتا ہے۔
اس میں اینٹی بائیوٹک کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن بچوں میں وٹامن اے کی کمی ہونے کی وجہ سے قوت مدافعت کم ہوجاتی ہے جس کی وجہ دیگر انفیکشن ہونے کے امکانات ہوجاتے ہیں اس لیے متاثرہ بچے کو اینٹی بائیوٹک دینا ضروری ہوتی ہے، اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر آصف زمان نے بتایا کہ چلڈرن اسپتال میں ہنگامی بنیادوں پرخسرہ سے بچاؤکیلیے حفاظتی ٹیکہ جات مہم شروع کردی ہے اور یومیہ 400 بچوں کو مفتحفاظتی ٹیکیلگائے جارہے ہیں ، قومی ادارہ اطفال برائے صحت کی انتظامیہ کے مطابق یومیہ درجنوں بچے خسرے کے مرض میں رپورٹ ہورہے ہیں ، دیگر ماہرین اطفال نے بھی نجی اسپتالوں میں خسرے کے مرض میں رپورٹ ہونے والے بچوںکی تصدیق کردی ہے اورکہا ہے کہ اب یہ مرض کراچی میں بھی رپورٹ ہورہا ہے۔
دیگر ماہرین نے بھی کراچی میں بچوں میں خسرہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اگر اس وبا پر فوری قابونہ پایاگیا تو اسکول جانے والے دیگر بچوں میں وائرس پھیلنے کا خطرہ پیدا ہوجائیگا لیکن کراچی میں محکمہ صحت کے حکام کی جانب سے کسی خاطر خواہ اقدامات کا اعلان نہیں کیاگیا، ان ماہرین نے بتایا کہ سندھ سمیت ملک کے دیگر حصوں کی طرح کراچی میں بھی خسرہ کی وبا نے بچوںکواپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے، واضح رہے کہ اسکولوں میں چھٹیاں ختم ہونے کے باعث بچوں میں خسرہ کا وائرس پھیلنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
کراچی کے مختلف سرکاری ونجی اسپتالوں میں درجنوں بچے خسرہ میں رپورٹ ہورہے ہیں تاہم محکمہ صحت کی جانب سے ڈیٹااکٹھا نہیںکیاجارہا، ادھر ماہرین کا کہنا ہے کہ خسرہ کے مرض میں مبتلابچوںکوکسی قسم کاکوئی پرہیزنہ کرائیں، بھرپورغذا، پانی ،پھلوں کے تازہ جوس کا استعمال انتہائی مفید ہوتا ہے، خسرہ وائرل مرض ہے جو ایک سے دوسرے بچے میں منتقل ہوتا ہے، خسرہ کے حفاظتی ٹیکہ جات کا کورس 2ٹیکوں پرمحیط ہوتا ہے تاہم تیسراٹیکہ لگ جانے سے بچہ اور زیادہ محفوظ ہوجاتا ہے۔
پاکستان پیڈیاٹرکس ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر اقبال میمن نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اس موسم میں خسرہ کامرض تیزی سے پھیلتا ہے اورگزشتہ ایک ہفتے کے دوران درجنوں بچے اس مرض میں مبتلا ہوئے ہیں تاہم محکمہ صحت کی جانب سے اعداوشمار جمع نہیں کیے جاتے اس لیے درست اعداد وشمارنہیں ملتے، انھوں نے بتایا کہ نجی اسپتالوں میں یومیہ درجنوں بچے اس مرض میں مبتلا ہوکررپورٹ ہورہے ہیں، کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں بھی مسلسل خسرہ کے مرض میں مبتلا بچے رپورٹ ہورہے ہیں۔
پاکستان پیڈیاٹرکس ایسوسی ایشن نے صوبائی محکمہ صحت سے اپیل کی ہے کہ خسرہ سے بچاؤ کی حفاظتی مہم پورے صوبے میں شروع کی جائے، سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کے ماہر اطفال پروفیسر ڈاکٹرزبیر نے بتایا کہ گزشتہ 3ماہ کے دوران 400 بچے سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال ناگن چورنگی میں رپورٹ ہوئے ہیں، انھوں نے کہاکہ خسرہ کے مرض میں بچوں کو سب سے پہلے نزلہ، کھانسی، آنکھیں خراب ہونے کے ساتھ ساتھ بخار،جسم پرلال دھبے اور چہرے پر دانے نکلنا شروع ہوجاتے ہیں، تین سے چار دن بعد دانوں کی شدت کم ہونا شروع ہوجاتی ہیں، یہ وائرل انفیکشن ہوتا ہے۔
اس میں اینٹی بائیوٹک کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن بچوں میں وٹامن اے کی کمی ہونے کی وجہ سے قوت مدافعت کم ہوجاتی ہے جس کی وجہ دیگر انفیکشن ہونے کے امکانات ہوجاتے ہیں اس لیے متاثرہ بچے کو اینٹی بائیوٹک دینا ضروری ہوتی ہے، اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر آصف زمان نے بتایا کہ چلڈرن اسپتال میں ہنگامی بنیادوں پرخسرہ سے بچاؤکیلیے حفاظتی ٹیکہ جات مہم شروع کردی ہے اور یومیہ 400 بچوں کو مفتحفاظتی ٹیکیلگائے جارہے ہیں ، قومی ادارہ اطفال برائے صحت کی انتظامیہ کے مطابق یومیہ درجنوں بچے خسرے کے مرض میں رپورٹ ہورہے ہیں ، دیگر ماہرین اطفال نے بھی نجی اسپتالوں میں خسرے کے مرض میں رپورٹ ہونے والے بچوںکی تصدیق کردی ہے اورکہا ہے کہ اب یہ مرض کراچی میں بھی رپورٹ ہورہا ہے۔
دیگر ماہرین نے بھی کراچی میں بچوں میں خسرہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اگر اس وبا پر فوری قابونہ پایاگیا تو اسکول جانے والے دیگر بچوں میں وائرس پھیلنے کا خطرہ پیدا ہوجائیگا لیکن کراچی میں محکمہ صحت کے حکام کی جانب سے کسی خاطر خواہ اقدامات کا اعلان نہیں کیاگیا، ان ماہرین نے بتایا کہ سندھ سمیت ملک کے دیگر حصوں کی طرح کراچی میں بھی خسرہ کی وبا نے بچوںکواپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے، واضح رہے کہ اسکولوں میں چھٹیاں ختم ہونے کے باعث بچوں میں خسرہ کا وائرس پھیلنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔