پاک بھارت کشیدگی برف پگھلنے کے آثار
دونوں ملکوں کے شہریوں کے آپس میں خاندانی تعلقات ہیں اور شادی بیاہ کے رشتے بھی موجود ہیں
پاکستان اور بھارت کے تعلقات کے حوالے سے ایک سال کے انتظار کے بعد جو برف پگھلی اس کے نتیجے میں پانچ سالہ بچہ افتخار جسے اس کا باپ بیوی سے علیحدگی کے بعد اپنے ساتھ بھارت لے گیا تھا بالآخر اپنی ماں سے آن ملا ہے۔
ماں اور بیٹے کے ملاپ کا منظر بڑا جذباتی تھا' واقعات کے مطابق مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والا ایک شخص جو اپنی پاکستانی اہلیہ سے علیحدگی کے بعد اپنے پانچ سالہ بیٹے افتخار کو زبردستی اپنے ساتھ لے کر بھارت چلا گیا تھا جب کہ اس کی ماں اپنے جگر کے ٹکڑے سے ملنے کے انتظار میں سال بھر تڑپتی رہی تاآنکہ بھارتی عدالت نے ماں کے حق میں فیصلہ کر کے بچہ پاکستان کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا جسے ہفتہ کی شب بھارتی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے پاکستان رینجرز کے سپرد کر دیا گیا۔
پاکستان رینجرز کے جوان جیسے ہی بچے کو لے کر آگے بڑھے تو بچے کی ماں دوڑتے ہوئے ہاتھ پھیلائے بچے سے لپٹ گئی اور جگر کے ٹکڑے کو گلے لگا کر اپنے آنسوؤں پر قابو نہ پا سکی۔ پانچ سالہ افتخار کیمرہ والوں سے شرما کر اپنی جیکٹ کی ٹوپی سے چہرا چھپاتا رہا۔ واضح رہے کہ افتخار کی والدہ روحینہ کیانی کا شوہر گلزار احمد علیحدگی کے بعد مارچ 2016ء کو افتخار کو اپنے ساتھ بھارت لے گیا تھا۔ ماں اپنے بچے کی جدائی میں گیارہ مہینے تڑپتی رہی اور بھارتی عدالت میں مقدمہ دائر کیا جس نے ماں کے حق میں فیصلہ سنا دیا اور آٹھ ماہ گزرنے کے بعد ماں کا صبر رنگ لایا اور بچہ ہفتہ کی شب اپنی ماں کے پاس واپس آ گیا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کی جو نوعیت ہے' وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے' دونوں ملکوں کے شہریوں کے آپس میں خاندانی تعلقات ہیں اور شادی بیاہ کے رشتے بھی موجود ہیں' ایسے حالات میں پاکستان اور بھارت کی حکومتوں کو ایک دوسرے کے ہاں آنے جانے کے لیے سہولتیں فراہم کرنی چاہئیں' کم از کم خانگی معاملات کے حوالے سے نرمی کا برتاؤ ہونا چاہیے۔
اس کے علاوہ سرحدی دیہات پر بسنے والے افراد کی آمدورفت کے حوالے سے بھی کوئی میکنزم بنایا جانا چاہیے اور ساحلی علاقوں میں بسنے والے مچھیروں کے بارے میں بھی نرم رویہ اختیار کرنا چاہیے' دونوں ملکوں کے درمیان جو کشیدگی ہے' اسے کم کرنے کے لیے ایسے اقدامات ناگزیر ہیں اور اس کے لیے دونوں ملکوں کی قیادت کو جامع مذاکرات کا سلسلہ بحال کرنا چاہیے۔