ملا نذیر کا شمار بعض قوتوں کے نزدیک ’’گڈ طالبان‘‘ میں تھا

اُن کے مخالفین، جن میں امریکا اور ازبک طالبان سرفہرست کہے جاتے ہیں گزشتہ کچھ عرصہ سے اُن کی جان کے درپے تھے

اُن کے مخالفین، جن میں امریکا اور ازبک طالبان سرفہرست کہے جاتے ہیں گزشتہ کچھ عرصہ سے اُن کی جان کے درپے تھے فوٹو : فائل

ملا نذیر کا شمار بعض قوتوںکے نزدیک ''گڈ طالبان'' میں ہوتا تھا۔

اُن کے مخالفین، جن میں امریکا اور ازبک طالبان سرفہرست کہے جاتے ہیں گزشتہ کچھ عرصہ سے اُن کی جان کے درپے تھے۔ اِسی تعاقب میں ملا نذیر پر دو بار خودکش حملہ بھی کیا گیا لیکن خوش قسمتی سے اُنہیں کوئی جانی نقصان نہ پہنچایا جا سکا مگر گزشتہ روز امریکہ ڈرون حملے میں اُنہیں قتل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ امریکہ کو ان کے خلاف شدید قلق تھا کہ وہ مبینہ طور پر اپنے جنگجو افغانستان بھیجتے ہیں جو وہاں جا کر کرزئی حکومت اور امریکی فوجیوں کے خلاف برسرِ پیکار رہتے ہیں۔


37 سالہ ملا نذیر کے بارے میں باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ اُن کے پاس پاکستان اور افغانستان دونوں ممالک کی شہریت تھی۔2010ء تک قندھار میں اُن کی جائیداد بھی تھی۔ اُنہیں ملا داد اللہ اور سراج حقانی کی ہمدردیاں بھی حاصل رہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ افغانستان میں پکتیا، زابل، ہلمند اور قندھار کے وسیع علاقوں میں بھی اُن کا گہرا اثرو رسوخ تھا۔ وہ فاٹا کی بعض ایجنسیوں،خصوصاً جنوبی و شمالی وزیرستان، میں ازبک شدت پسندوں کی سرگرمیوں اور دخل اندازیوں کے سخت مخالف تھے۔

جب ازبک دہشت گرد لیڈر طاہر یلدے شیف وزیرستان کے شدت پسند لیڈر ملا نیک محمد، جو بعد ازاں امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا، کے ساتھ مل کر پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کیخلاف بروئے کار تھا، ملا نذیر نے اس وقت بھی طاہر یلدے شیف اور ملا نیک محمد کے خلاف اقدام کیا، اِس حوالے سے بھی ملا نذیرگروپ کو بعض افراد کی طرف سے طالبان لیڈروں میں ''گڈ طالبان'' کی فہرست میں شمار کیا جاتا تھا۔یاد رہے کہ یہ وہی ازبک دہشت گرد طاہر یلدے شیف ہی تھاجس نے وزیرستان میں پاکستان کی سکیورٹی فورسزپرحملہ کرکے کئی افراد کوشہید کر دیا تھا ۔یہ شخص ملا نیک محمد کا'' کرایہ دار'' بھی رہا ،اب یہ بھی مارا جا چکا ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story