وزارت داخلہ نے کوئٹہ کمیشن کی آبزرویشن کو غیر ضروری قراردیدیا

شواہد کو دیکھتے ہوئے فیصلہ دیا تو وہ زیادہ سخت ہوسکتا ہے، جسٹس امیر ہانی مسلم کے ریمارکس

شواہد کو دیکھتے ہوئے فیصلہ دیا تو وہ زیادہ سخت ہوسکتا ہے، جسٹس امیر ہانی مسلم کے ریمارکس، فوٹو؛ فائل

وزارت داخلہ نے سول اسپتال خودکش حملہ کیس میں کوئٹہ کمیشن کی آبزرویشن کو غیر ضروری اور انصاف کے تقاضوں کے منافی قرار دیدیا جب کہ جسٹس امیر ہانی مسلم نے دوران سماعت اپنے ریمارکس میں کہا کہ شواہد کو دیکھتے ہوئے فیصلہ دیا تو وہ زیادہ سخت ہوسکتا ہے۔

سپریم کورٹ میں بلوچستان سول اسپتال خودكش حملہ ازخود نوٹس كیس كی سماعت كے دوران وزارت داخلہ كے وكیل مخدوم علی خان نے كہا كہ كمیشن كی رپورٹ كو من و عن قبول كرتے ہیں، كمیشن نے سفارشات مرتب كرتے ہوئے شہادتیں مروجہ طریقے كار كے مطابق نہیں پركھیں۔ انہوں نے استدعا كی كہ كمیشن رپورٹ میں وزیر كی جگہ وزارت كیا جائے، ہمیں كمیشن كی سفارشات یا اس كے اختیار پر اعتراض نہیں، اگر سفارشات كو عدالتی حكم كا درجہ مل جائے تو سب كے لیے عمل كرنا لازمی ہو جائے گا، شہادتوں كے حوالے وزارت كا مؤقف ریكارڈ پر آنا ضروری ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: چوہدری نثار نے کوئٹہ کمیشن کے اعتراضات کا جواب جمع کرادیا


عدالت نے وزارت داخلہ كو شہادتوں كے حوالے سے اپنا مؤقف تحریری طور پر پیش كرنے كے لیے 12 دن كی مہلت دے دی۔ دوران سماعت اپنے ریمارکس جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ عوام كے وسیع تر مفاد میں اور قانون كی بالادستی كے لیے كام كررہے ہیں، ہم جانتے ہیں کہ پنجاب میں بھی كچھ كالعدم تنظیمیں موجود ہیں، وفاقی اور صوبائی حكومتوں كو اس حوالے سے بھی دیكھنا ہوگا۔ انہوں نے كہا كہ شواہد كو دیكھتے ہوئے فیصلہ دیا تو وہ زیادہ سخت ہو سكتا ہے، ہم ایك شخص كے ذاتی مفاد كو دیكھیں یا قومی مفاد كو دیكھیں۔ انہوں نے کہا کہ كوئی حكومت نہیں چاہتی كہ ایسے واقعات ہوں، ہم سمجھتے ہیں انسانی غلطی ہو سكتی ہے، ایك شخص تباہی مچاتا ہے اسے پكڑنا آسان كام نہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: کمیشن رپورٹ پر مؤقف پیش کرنا تضحیک نہیں، چوہدری نثار

دوسری جانب وزارت داخلہ كی جانب سے كوئٹہ كمیشن رپورٹ پر اعتراضات سپریم كورٹ میں جمع كرا دیئے گئے۔ رپورٹ میں كہا گیا ہے كہ كمیشن كی وزیر داخلہ، وزارت داخلہ كے خلاف آبزرویشن غیرضروری، انصاف كے تقاضوں كے منافی ہیں، كمیشن كی رپورٹ میں حقائق كو مد نظر نہیں ركھا گیا، كوئٹہ كمیشن رپورٹ میں حقائق كا پتہ چلائے بغیر آبزرویشن دی گئیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ ملك بھر میں 752 انفارمیشن بیس آپریشن كیے گئے، ایك لاكھ 5 ہزار سے زائد كومبنگ آپریشن كیے گئے، آپریشن كے نتیجے میں 5 ہزار611 دہشتگرد گرفتار اور ایک ہزار 865 ہلاك ہوئے۔ وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق 2014 كے بعد دہشت گردی كے واقعات میں كمی آئیں، 2009 میں دہشت گردی كے ایک ہزار 938 واقعات، 2016 میں 769 واقعات ہوئے۔

رپورٹ میں وزارت داخلہ اور وزیر داخلہ كے خلاف كمیشن كی آبزرویشن غیر ضروری، انصاف كے تقاضوں كے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ كمیشن رپورٹ میں آبزریوشن بے بنیاد ہیں انہیں حذف كیا جائے۔ عدالت نے وزارت داخلہ كو شہادتوں كے حوالے سے اپنا مؤقف تحریری طور پر پیش كرنے كے لیے 12 دن كی مہلت دیتے ہوئے كیس كی سماعت 2 ہفتوں تك ملتوی كردی۔
Load Next Story