دورہ برطانیہ میں ٹرمپ کو ایوان سے خطاب کی اجازت نہیں دینگے برطانوی اسپیکر
ٹرمپ کو رائل گیلری کا دعوت نامہ بھی بھیجنا نہیں چاہتا، اسپیکر جان برکاؤ
برطانیہ میں دیوانِ عام ( ہاؤس آف کامنز) کے اسپیکر جان برکاؤ نے کہا ہے کہ وہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ برطانیہ پر انہیں پارلیمنٹ سے خطاب کی اجازت نہیں دیں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کےمطابق برطانوی اراکین پارلیمنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر جان برکاؤ نے کہا کہ دیوانِ عام کی نظر میں قانون کی پاسداری، عدالتوں کا احترام اور نسل پرستی اور جنس کی بنیاد پر امتیازات کی مخالفت غیرمعمولی طور پر اہمیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی پارلیمنٹ سے خطاب کرنا کوئی خودکار عمل نہیں بلکہ وہ عزت ہے جسے حاصل کرنا پڑتا ہے لیکن وہ ٹرمپ کے ویسٹ منسٹر میں خطاب کی ''شدید مخالف'' کریں گے۔
اسپیکر نے مزید کہا کہ وہ تارکینِ وطن پر پابندی کے حکم نامے سے پہلے بھی ٹرمپ کے برطانوی ایوان سے خطاب کے مخالف تھے تاہم اس پابندی کے بعد اس کے شدید مخالف ہوگئے ہیں اس لیے ٹرمپ کو رائل گیلری کا دعوت نامہ بھی بھیجنا نہیں چاہتے۔
دوسری جانب برطانیہ میں 18 لاکھ افراد ٹرمپ کے دورہ برطانیہ کی مخالفت کی آن لائن پٹیشن پر دستخط کرچکے ہیں جس پر 20 فروری کو بحث کی جائے گی۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد ہی برطانیہ کا دورہ کریں گے اور دورے کی مناسبت سے برطانوی ایوانوں سے ان کا خطاب ان کے دورے کا حصہ ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کےمطابق برطانوی اراکین پارلیمنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر جان برکاؤ نے کہا کہ دیوانِ عام کی نظر میں قانون کی پاسداری، عدالتوں کا احترام اور نسل پرستی اور جنس کی بنیاد پر امتیازات کی مخالفت غیرمعمولی طور پر اہمیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی پارلیمنٹ سے خطاب کرنا کوئی خودکار عمل نہیں بلکہ وہ عزت ہے جسے حاصل کرنا پڑتا ہے لیکن وہ ٹرمپ کے ویسٹ منسٹر میں خطاب کی ''شدید مخالف'' کریں گے۔
اسپیکر نے مزید کہا کہ وہ تارکینِ وطن پر پابندی کے حکم نامے سے پہلے بھی ٹرمپ کے برطانوی ایوان سے خطاب کے مخالف تھے تاہم اس پابندی کے بعد اس کے شدید مخالف ہوگئے ہیں اس لیے ٹرمپ کو رائل گیلری کا دعوت نامہ بھی بھیجنا نہیں چاہتے۔
دوسری جانب برطانیہ میں 18 لاکھ افراد ٹرمپ کے دورہ برطانیہ کی مخالفت کی آن لائن پٹیشن پر دستخط کرچکے ہیں جس پر 20 فروری کو بحث کی جائے گی۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد ہی برطانیہ کا دورہ کریں گے اور دورے کی مناسبت سے برطانوی ایوانوں سے ان کا خطاب ان کے دورے کا حصہ ہے۔